✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
اب آپ مضامین کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ 🎧 سن🎧 بھی سکتے ہیں۔ سننے کے لیے بولتے مضامین والے آپشن پر کلک کریں۔

پردے میں تجھ کو رہنا ہے ایک دم عیاں نہیں

عنوان: پردے میں تجھ کو رہنا ہے ایک دم عیاں نہیں
تحریر: آفرین لاکھانی
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

نکہت گل کی بقا کے لیے شاخ گل بہت ضروری ہے۔ گل جب تک شاخِ گل سے وابستہ رہتا ہے تو وہ تازہ رہتا ہے۔ جب شاخ گل سے نوچ لیا جاتا ہے تو کسی کے گلے کا ہار یا کسی کی دستار کی زینت بن جاتا ہے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے قدموں تلے روند دیا جاتا ہے۔

نہیں ہے شانِ خودداری چمن سے توڑ کر تجھ کو
کوئی دستار میں رکھ لے کوئی زیبِ گلو کر لے

پردہ فارسی لفظ ہے جسے عربی میں حجاب بھی کہتے ہیں۔ خواتین کے لیے پردہ غیر محرم سے اپنے جسم کو چھپانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ وہ مرد کے شیطانی خیالات سے محفوظ رہے اور کوئی نیا فتنہ وجود میں نہ آئے۔

پردے کا تعلق صرف رسم و روایت سے نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق حیا سے ہے اور حیا کا تعلق ایمان سے ہے جیسا کہ قولِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے، الحیا من الایمان یعنی حیا ایمان کا حصہ ہے۔

حجاب کی اہمیت

حجاب خواتین کی عزت و عصمت کی بھی حفاظت کرتا ہے اور اس کے والدین، بلکہ پورے خاندان اور معاشرے کے عزت و وقار کا باعث بھی بنتا ہے۔ ایک پردہ دار خاتون کو عزت و وقار جو حجاب دیتا ہے شاید ہی کسی بے پردہ خاتون کو یہ دولت حاصل ہوتی ہے۔

جس طرح کسی قیمتی چیز کو ڈھانک کر یا کسی عمدہ ترین کپڑے میں لپیٹ کر رکھنے سے اس کی شان میں کمی نہیں آتی، بلکہ پردہ داری اس کی شان میں اضافہ کرتی ہے۔

بالکل اسی طرح حجاب میں رہنے سے کسی ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کی عزت میں کمی نہیں آتی بلکہ اس کی عزت و شان میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔

حجاب کسی پابندی کا نام نہیں، کسی بندش کا نام نہیں، یہ کسی کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہوتا۔ تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھیں تو جرنلسٹ سے لے کر آفیسرز تک عورتیں حجاب میں رہ کر اپنی ذمہ داری ادا کر رہی ہیں۔

حجاب اور کامیابی کے میدان

کیا آپ نہیں جانتے کہ امریکہ کے مشہور باسکٹ بال کھلاڑی “بلقیس عبدالقادر” کو کتنی شہرت حاصل ہوئی اور کھیل کے میدان میں حجاب ان کی راہ میں کبھی رکاوٹ نہیں بنا۔

شہناز لغاری جو ایک مشہور ترین کامیاب ہوا باز (پائلٹ) ہیں، کیا انہوں نے اپنے آپ کو حجاب میں رہ کر زمانے کو نہیں بتایا کہ پردہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے، بلکہ یہ تو ہماری سربلندی کا تاج ہے۔ تاریخ کے حسین اوراق میں نیوزی لینڈ کی زینہ علی اس بات کی گواہ ہیں کہ ہمارے معاشرے میں حجاب میں رہ کر بھی خاتون پولیس آفیسر کا خطاب پاسکتی ہیں۔ الغرض، آج کے اس ترقی یافتہ دور میں کامیابی کے ہر میدان میں ہماری خواتین حجاب کے ساتھ مرد کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔

بے پردگی کے اثرات

اس معاشرے میں اگر نئے نئے فسادات رونما ہو رہے ہیں تو وہ بے پردگی کی بدولت ہیں۔ بدکاری اور بے حیائی کا رونا رونے والے بلند پایہ اشخاص خوب جانتے ہیں کہ آج کے اس پرفتنہ دور میں اگر کسی بچی کی عصمت دری کا واقعہ اخبار کے پہلے صفحے پر نظر آتا ہے تو اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟

یہ سماج کے ٹھیکے دار یا خود کو بہت بڑے فلسفی یا عقلمند سمجھنے والے خوب جانتے ہیں، لیکن ان مغرب زدہ غلاموں کی زبان نہیں کھلتی۔

آج دل دہلا دینے والے سارے واقعات ہمیں زمانہ جاہلیت کی یاد دلاتے ہیں جب لڑکیوں کو ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ آج وہی کچھ ہو رہا ہے لیکن صرف انداز، سلوک و برتاؤ بدلا ہوا ہے۔ آج جدت پسندی، آزادی نسواں اور مرد و زن میں مساوات کے نام پر سرِ بازار عورت کو عریاں کیا جا رہا ہے۔ دور حاضر میں مرد اپنی مردانہ فحش خواہشات کے لیے بازاروں کے اشتہاروں اور دکانوں میں نیم برہنہ مجسمات بنا کر اپنی بیٹی، بہن، اور ماں کی عزت کا استحصال کر رہا ہے۔ مرد و زن کے مخلوط اجلاس، ناچ گانوں کی محفلیں، بے ہودگی، بے راہ روی کا نظارہ پیش کر رہی ہیں۔ فطرتِ انسانی اور سے اور کی طلب میں آگے بڑھتی جا رہی ہے۔

پہلے ردا اتاری گئی، پھر دست و بازو کھول دیے گئے۔ لباس سمٹتا چلا گیا، آج برائے نام ہی لباس تن پر ہی۔

حجاب کے محافظین

اس عریانیت اور فحاشی کے پرفتن دور میں جب ایک شہزادی حجاب کے ساتھ باہر نکلتی ہے تو یہی سماج کے ٹھیکے دار کے سینے پر سانپ لوٹنے لگتے ہیں۔

وہ بچیوں کی ذہن سازی کرنے لگتے ہیں کہ یہ تمہاری ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے، یہ تمہارے حسن کو چھپانے والا حجاب ہے، یہ تمہاری خوبیوں کو دنیا کے سامنے آنے سے روکنے والی آڑ ہے۔ میں ان تمام خواتینِ اسلام کی خدمت میں سیکڑوں سلام پیش کرتی ہوں، ہزاروں محبت کے موتی لٹاتی ہوں، اور کروڑوں دعاؤں کے پھول نچھاور کرتی ہوں جو حجاب کو اپنی آن بان شان سمجھتی ہیں۔

جو حجاب کو اپنی عزت و عظمت کا محافظ کہنے سے پیچھے نہیں ہٹتیں، جو حوس کے پجاریوں کی بھوکی نگاہوں سے خود کو بچاتی ہیں، جو حجاب سے اپنے وجود کو محفوظ رکھتی ہیں۔ اور جو حجاب کو خود کے لیے ایک مضبوط حصار خیال کرتی ہیں۔

نمی نہ ہو تو زمینِ چمن بھی ہے صحرا
اگر ہو آب تو کھلتے ہیں پتھروں میں گلاب

حجاب اور پاکیزگی

حجاب نے عورتوں کو مرد سے زیادہ لائقِ احترام بنایا۔

وہ حجاب ہی ہے جس نے ایک پاکیزہ معاشرے کو تشکیل دیا ہے، زندگی کے تمام میدانوں میں خواہ معاشرتی ہوں یا تعلیمی، ہر میدان میں عورتوں کو حصہ لینے کا حوصلہ بخشتا ہے۔

وہ حجاب ہی ہے جس نے دین و دنیا کی تعمیر و ترقی میں عورتوں کو نمایاں کردار سے نوازا ہے۔ حجاب طہارت کا پیغام دیتا ہے، حجاب پاکیزگی کا حصہ ہے۔ خود خدائے تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے:

وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُطَّہِّرِیْنَ (التوبہ: 108)

ترجمہ: (اور اللہ پاک صاف رہنے والوں کو چاہتا ہے)۔

اس سے بڑی پاکیزگی کیا ہو سکتی ہے جس کا بیان قرآن میں آیا ہو۔ اور حدیث مبارکہ بھی اس تعلق سے حیا کا درس دیتی ہے:

اَلْحَیَآءُ شُعبَة مِنَ الْاِیْمَان (مشکوٰة، حدیث نمبر 12)

ترجمہ: حیا ایمان کا حصہ ہے۔

حجاب خواتین کے لیے اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ ایک لڑکی کی پوری کائنات حیاء اور پاکیزگی پر مبنی ہوتی ہے اور اسے چاہیے کہ اس پاک دامن کو کبھی نہ چھوڑے۔ دنیا کے لباس میں سب سے خوبصورت لباس تقویٰ کا لباس ہے۔ ایک بیٹی کے لیے حجاب ضروری ہے کیونکہ وہ اپنے والدین کے لیے عزت و وقار کا درجہ رکھتی ہے۔

ایک بہن کے لیے حجاب ضروری ہے کیونکہ وہ اپنے بھائی کی پیاری بہن ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے بھائی کی غیرت بھی ہے۔

ایک بیوی کے لیے حجاب ضروری ہے کیونکہ وہ اپنے شوہر کے سر کا تاج ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے شوہر کی عزت بھی ہے۔

آپ سے آپ کے والد، بھائی، شوہر یہی تو التجا کرتے ہیں۔

پردے میں تجھ کو رہنا ہے ایک دم عیاں نہیں تو گھر کی زینت ہے بازار کا ساماں نہیں

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں