عنوان: | خاتمہ بالخیر کی دعا |
---|---|
تحریر: | بنت اسلم برکاتی |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
مومن کے لیے سب سے قیمتی سرمایہ اس کا ایمان ہوتا ہے۔ جس کے تحفظ کے لیے شب و روز فکر مند رہتا ہے۔ ہر ایسے اعمال سے بچنے کی کوشش کرتا ہے، جس سے ایمان کمزور ہو۔ ہمہ وقت رب کی رضا اور خوشنودی والے کام کرتا ہے۔ کیوں کہ رب تبارک وتعالیٰ نے ہی اسے بن مانگے ایمان جیسی عظیم دولت سے نوازا ہے۔
جب رب تبارک وتعالیٰ نوازنے پر قادر ہے، تو اس کو چھیننے پر بھی قادر ہے۔ لیکن ہمارا رب بڑا رحیم و کریم ہے۔ وہ نہیں چاہتا کہ اس کے بندے، اعمال بد کے سبب ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھیں اور کفر و شرک میں مبتلا ہو جائیں۔
اِس لیے وہ اپنے کلام پاک سے ہماری رہنمائی فرماتا ہے۔ دعا مانگنے کا سلیقہ و طریقہ بتاتا ہے۔ عرض و مناجات کرنا سیکھتا ہے۔ تاکہ ہم اُن دعاؤں کی برکت سے کفر و شرک سے بچ کر، ایمان کے ساتھ زندگی گزاریں اور جب نزع کا وقت ہو، تو ایمان پر ہی خاتمہ ہو۔ جیسا کہ قرآن پاک میں ایک مقام پر ارشاد فرماتا ہے:
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هَدَیْتَنَا وَ هَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةًۚ-اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ (آل عمران: 8)
ترجمہ کنز الایمان: ”اے رب ہمارے! دل ٹیڑھے نہ کر بعد اس کے کہ تو نے ہمیں ہدایت دی اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا کر بیشک تو ہے بڑا دینے والا۔“
تفسیر صراط الجنان، جلد 1، صفحہ 504 میں ہے: ہدایت ملنا بہت بڑی چیز ہے لیکن اس کا فائدہ تبھی ہے جب یہ باقی بھی رہے۔ اگر ساری زندگی کوئی ہدایت پر رہے؛ لیکن مرتے وقت ہدایت چھن جائے، تو ایسی ہدایت کا کوئی فائدہ نہیں۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے رسولُ اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
”اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالْخَوَاتِیمِ“ (بخاری: 4407)
ترجمہ: ”اعمال کا دارومدار خاتمے پر ہے۔“
اسی لیے بڑے سے بڑا مومن بھی اپنے خاتمے کے بارے میں خوف کرتا رہے اور لمحہ بھر کے لیے بھی برے خاتمے سے بے خوف نہ ہو۔ اِس آیتِ مبارکہ کا بکثرت پڑھتے رہنا یعنی یہ دعا مانگتے رہنا بھی خاتمہ بالخیر کے لیے مفید ہے۔
اللہ کریم ہمارا خاتمہ بالخیر فرمائے اور کثرت سے اِس دعا کو مانگتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم!