عنوان: | خودکشی مایوسی کی راہ یا ابدی ہلاکت |
---|---|
تحریر: | بنت اسلم برکاتی |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
جس طرح موسمِ گرما کے بعد موسمِ سرما آتا ہے، اسی طرح انسان کی زندگی میں بھی خوشیوں کے بعد آزمائش اور پریشانی آتی ہے، جن کا سامنا ہر ایک کو کرنا پڑتا ہے۔
کچھ لوگ صبر و تحمل کے ساتھ بڑی سے بڑی آزمائش پر قابو پا لیتے ہیں، مگر کچھ لوگ ان مشکلات میں گرفتار ہو کر خود کو ہلاکت میں ڈال دیتے ہیں۔ مایوسی، نااُمیدی، اور شیطان کے وسوسے انسان کو خودکشی جیسے حرام فعل پر مجبور کر دیتے ہیں، حالانکہ اسلام میں خودکشی کرنا سختی سے ممنوع ہے، اور اس کی سزا موت کے بعد مسلسل جاری رہتی ہے۔
جیسا کہ حدیثِ پاک میں اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے پہاڑ سے گر کر خودکشی کی، وہ مسلسل جہنم میں گرتا رہے گا۔ اور جس نے زہر کھا کر خودکشی کی، قیامت کے دن وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا اور وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ اسے کھاتا رہے گا۔ اور جس نے چھری سے خود کو قتل کیا، قیامت کے دن وہ چھری اس کے ہاتھ میں ہوگی اور وہ دوزخ کی آگ میں ہمیشہ وہی عمل دہراتا رہے گا۔“ (صحیح بخاری، کتاب الطب، حدیث: 5778)
اللہ کریم ہمیں ہر آزمائش میں صبر کرنے والا بنائے، اور حرام موت سے بچا کر ہمیں شہادت اور ایمان والی موت نصیب فرمائے۔ آمین یا رب العالمین، بجاہِ النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!