دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

معاشرے میں پردے کی حقیقت

عنوان: معاشرے میں پردے کی حقیقت
تحریر: بنت محمد ابوالکلام
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

اگر اس ناچیز کو کچھ لکھنے کا ارادہ ہوا تو سب سے پہلے جس چیز کی طرف دل و دماغ متوجہ ہوا، وہ ہمارا پردہ، ہمارا حجاب، ہمارا نقاب ہے۔

نقاب ہمیں اس لیے عطا کیا گیا کہ ہم اپنی زینت کو چھپا سکیں، تاکہ ہماری خوب صورتی کسی نامحرم مرد کی نگاہوں میں نہ آئے۔ لیکن آج، افسوس! ہم نے خود ہی نقاب کی اصل روح کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ اب جو نقاب پہنا جاتا ہے، وہ جسم کی ساخت کو اور نمایاں کر دیتا ہے۔ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ قمر کی گولائی کتنی ہے، لباس کا کون سا حصہ کس قدر تنگ یا ڈھلا ہے، اور سب سے بڑھ کر بیلٹ یا ڈور جیسے فیشن ایبل لوازمات نے پردے کے تقدس کو بازیچۂ اطفال بنا دیا ہے۔

کبھی “نو پیس” نقاب بنتا ہے، تو کبھی ایسے نقوش و تراش ہوتے ہیں کہ پردہ نہ ہو کر بھی پردہ دکھائی دے۔ پھر اس پر ماشاءاللہ، سبحان اللہ، الحمدللہ کی چمکتی عبارتیں، گویا دعوتِ نظارہ دے رہی ہوں۔ ماشاءاللہ کیوں؟ کیا کوئی ہمیں دیکھ کر کہے ماشاءاللہ؟ کیا یہی اسلام کا تصورِ حجاب ہے؟ نہیں! ہرگز نہیں!

اسلام کا پردے کا تصور یہ ہے کہ پردے کے پیچھے پندرہ سال کی بیٹی ہو یا ساٹھ سال کی ماں، دیکھنے والے کو اندازہ نہ ہو سکے۔"

لیکن آج تو سب سے پہلے یہ دیکھا جاتا ہے کہ نقاب کہیں “بوڑھی اماں” جیسا تو نہیں لگ رہا؟ اور مائیں خود بیٹیوں کو سکھاتی ہیں کہ نقاب تھوڑا اسٹائلش ہو، تھوڑا فیشن والا ہو، منفرد ہو، اور ہرگز “سادہ” نہ ہو۔ اگر کوئی بیٹی سادگی کا نقاب پسند کرے تو اُسے خود گھر ہی میں طنز و طعنہ سننے کو ملتا ہے۔ رفتہ رفتہ وہ بھی یہی ذہن لے کر پروان چڑھتی ہے کہ نقاب کا مقصد صرف انداز دکھانا ہے، نہ کہ حیا اور تحفظ۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ اب اگر کوئی باپردہ خاتون حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کی سادگی اور عظمت کو اپناتے ہوئے گھر سے نکلتی ہے، تو اسے حیرت اور تمسخر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے! یہ سب ان “فیشن زدہ” خواتین کی دین ہے جنہوں نے معاشرے میں یہ تاثر قائم کر دیا کہ پردہ صرف اسٹائل کا نام ہے۔

سوچنے کی بات یہ ہے: جو خاتون پردہ اس لیے کرتی ہے کہ کوئی مرد اُسے نگاہ اٹھا کر نہ دیکھے، جب اُسے نظروں کا شکار بنایا جاتا ہے، تو اُس کے دل پر کیا گزرتی ہوگی؟ یہی نظروں کی چبھن، یہی زبانوں کے طعنے، اُسے پردہ چھوڑنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔

نتیجہ یہ ہے کہ آج کا باپ، بھائی، شوہر سب یہی فیشن زدہ پردہ تجویز کرتے ہیں۔ پردہ صرف اس وقت پردہ ہے جب وہ فاطمہ زہراء اور عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما جیسی پاکیزہ ہستیوں کے طرز پر ہو، نہ کہ فیشن شو کی نمائش بن جائے۔

نقاب فیشن نہیں، عورت کا غرور ہے پردہ ہر لڑکی کا سب سے پیارا زیور ہے جو بے پردہ ہو جائے وہ مومن کی ذات نہیں جس پردہ میں مرد عاشق بن جائے، اس پردے کی اسلام میں اوقات نہیں عورت کا پردہ کرنا شہید کے خون سے بھی افضل ہے جو عورت غیر محرم سے پردہ کرے گی، جنت میں جائے گی اے بنتِ حواء! آپ پردے میں رہیں، دنیا اوقات میں رہے گی

دعا ہے کہ اللہ ربّ العالمین، ہمارے پردے کو حضرت فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا کے نقشِ قدم پر چلنے والا بنائے، ہمیں دکھاوے اور فیشن کے فتنوں سے بچائے، اور ہمارے پردے کو ہمارے لیے جنت کا ذریعہ بنائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔