عنوان: | مومنہ عورت کے اوصاف |
---|---|
تحریر: | بنت رئیس احمد |
پیش کش: | مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد |
ایمان والی بندیوں کی عظمت کتنی بلند ہے کہ اللہ کریم نے اُن کی صفات سب سے افضل کتاب قرآنِ پاک میں ذکر فرمائی۔
اللہ کریم نے قرآنِ مجید میں ایمان والی بندیوں کے اوصاف ذکر فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا:
اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَ الْمُسْلِمٰتِ وَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ الْقٰنِتٰتِ وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الصّٰدِقٰتِ وَ الصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰبِرٰتِ وَ الْخٰشِعِیْنَ وَ الْخٰشِعٰتِ وَ الْمُتَصَدِّقِیْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا (الاحزاب: 35)
ترجمۂ کنزالایمان: بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایمان والے اور ایمان والیاں اور فرماں بردار اور فرماں برداریں اور سچے اور سچیاں اور صبر والے اور صبر والیاں اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں اور خیرات کرنے والے اور خیرات کرنے والیاں اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے لیے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔
ایمان والی بندیوں کے اوصاف
(۱) الْمُسْلِمٰتِ: وہ عورتیں کلمہ پڑھ کر اسلام میں داخل ہوئیں، وہ اپنے رب کے احکامات کو دل و جان سے تسلیم کرتی ہیں۔ اپنے رب کے کسی حکم پر کیوں، کیا، کس لیے؟ طرح طرح کے سوالات نہیں کرتی۔ بلکہ ہر حکم پر سرِ تسلیم خم کردیتی ہیں۔
(۲) الْمُؤْمِنٰتِ: وہ خواتین جو اللہ کریم پر ایمان لائیں اور نبی کریم ﷺ پر ایمان لائیں، اور کریم آقا ﷺ جو کچھ اپنے رب کے پاس سے لائے اُن سب پر ایمان لائیں۔
(۳) الْقٰنِتٰتِ: ایمان والی بندیاں عبادت پر مداومت کرنے والی ہوتی ہیں۔ عبادتوں کو اُن کے شرائط کے ساتھ قائم کرنے والی ہوتی ہیں۔
(٤)الصّٰدِقٰتِ: اُن کے ہر فعل، قول اور نیت میں سچائی ہوتی ہے۔ جھوٹ، چالبازی،حسد جیسی بری صفات مومنہ عورت میں نہیں ہوتی۔
(۵)الصّٰبِرٰتِ: صبر کرنے والیاں! وہ ہر مصیبت، درد و الم میں صبر کرتی ہیں۔ بےصبری کا مظاہرہ نہیں کرتی۔ رب تعالیٰ کے ہر فیصلے پر راضی رہتی ہیں۔
(٦)الْخٰشِعٰتِ: وہ عاجزی اور انکساری کے ساتھ عبادتِ الہٰی کرنے والی ہوتی ہیں۔ ریاکاری سے بہت پرہیز کرتی ہیں۔
(۷)الْمُتَصَدِّقٰتِ: اللہ کریم کے عطا کردہ اموال اسی کی راہ میں خرچ کرتی ہیں۔ ایمان والی بندی بخیل نہیں ہوتی وہ تو کثرت سے مال راہِ خُدا میں خرچ کرنے والی ہوتی ہیں۔
(۸) الصّٰٓىٕمٰتِ: فرض روزوں کے ساتھ نفلی روزے رکھنے والی ہوتی ہیں۔ اور روزوں کے ذریعے تقویٰ حاصل کرنے والی ہوتی ہیں۔
(۹)الْحٰفِظٰتِ: وہ اپنی آبرو کی حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں، حرام سے اجتناب کرتی ہیں۔ حرام کی جانب نظر تک نہیں اٹھاتی۔
(۱۰) الذّٰكِرٰتِ: کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتی ہیں۔(کثرت سے ذکر کرنے کا مطلب یہ کہ بندہ اٹھتے-بیٹھتے،سوتے- جاگتے،خوشی اور راحت کے وقت،رنج و الم،تکلیف حتٰی کہ ہر حال میں اپنے رب کا ذکر کرے۔)
جن میں یہ تمام اوصاف پائے جائیں رب تعالیٰ نے ان سے بخشش اور بہترین ثواب کا وعدہ فرمایا ہے۔ لہٰذا ہر لڑکی غور کرے کیا یہ سارے وصف مجھ میں ہیں ؟ اگر نہیں تو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کریں اور ان اوصاف کو اپنانے کی کوشش کریں۔ کامیاب عورت وہی ہے، جس میں یہ تمام اوصاف پائے جائیں۔
ان اوصافِ حسنیٰ کو اپنانے کا ایک بہترین ذریعہ ہے، کہ صالحات کی سیرتِ مبارکہ کا مطالعہ کیا جائے، اور اُن کی سیرتِ مبارکہ سے رہنمائی حاصل کی جائے،کیونکہ اُن مبارک خواتین میں یہ تمام اوصاف موجود ہیں۔
اللہ کریم اپنی مقرب بندیوں کا صدقہ ہم تمام کو عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین بجاہ النبی الامین ﷺ