✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

نجی لمحوں کی سرِ عام نمائش

عنوان: نجی لمحوں کی سرِ عام نمائش
تحریر: بنت اسلم برکاتی
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

فرمان حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ ہے:

عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ، أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ، وَالرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ قُعُودٌ، فَقَالَ: ”لَعَلَّ رَجُلًا يُحَدِّثُ بِمَا يَفْعَلُ بِأَهْلِهِ، وَلَعَلَّ امْرَأَةً تُحَدِّثُ بِمَا تَفْعَلُ مَعَ زَوْجِهَا!“ فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، فَقُلْتُ: إِي وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُنَّ لَيَفْعَلْنَ، وَإِنَّهُمْ لَيَفْعَلُونَ، قَالَ: ”فَلَا تَفْعَلُوا، فَإِنَّمَا مَثَلُ ذَلِكَ مَثَلُ شَيْطَانٍ لَقِيَ شَيْطَانَةً فِي السِّكَّةِ، فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا، وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ۔“ (مسند أحمد: 27624)

ترجمہ: حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس بیٹھی تھیں جبکہ مرد اور عورتیں بھی موجود تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”شاید کوئی مرد اپنی بیوی کے ساتھ جو کچھ کرتا ہے، وہ دوسروں کو بتاتا ہے، اور شاید کوئی عورت بھی اپنے شوہر کے ساتھ جو کچھ کرتی ہے، وہ دوسروں کو بیان کرتی ہے؟“

تو سب لوگ خاموش ہو گئے، میں نے عرض کیا: ”جی ہاں! یا رسول اللہ ﷺ ! ایسا ہوتا ہے۔“ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ایسا نہ کرو! اس کی مثال ایسے ہے جیسے ایک شیطان راستے میں کسی (مونث) شیطان سے ملا اور اس نے سب کے سامنے اس سے اپنی خواہش پوری کر لی، جبکہ لوگ دیکھ رہے تھے۔“

اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ آقا کریم ﷺ نے شوہر و بیوی کے درمیان ہونے والے ازدواجی تعلقات کو کسی اور کے سامنے بیان کرنے کو، شیطان کے عمل سے تشبیہ دی ہے۔ تو پھر جو آپسی تعلقات دوسروں کو دکھائیں، اس کے اِس قبیح عمل کو کس سے تشبیہ دی جائے؟

جی ہاں! آپ نے بالکل صحیح پڑھا۔ لوگ ازدواجی تعلقات کو دکھانے بھی لگے ہیں الا ما شاءاللہ تعالیٰ! ۔ اور اس کا مشاہدہ آپ سب کو بھی بخوبی ہوگا۔ ہر دوسرا یا تیسرا اسٹیٹس یا اسٹوری اس بات کی گواہ ہے۔ شوہر کے ہاتھ میں ہاتھ والی پکس ،کندھے پر ہاتھ رکھے ہوئے پکس، گھومنے پھرنے کی پکس، شوہر کا چہرا مکمل شو ہونا اور محترمہ صاحبہ فل پردے میں، پکس کو کر دیا تھوڑا سا blur ، کچھ تو blur بھی نہیں کرتیں اور لگا دیا اسٹیٹس یا اسٹوری پر۔۔۔۔ یہ ہے آپسی تعلقات دنیا کو دکھانا۔

دنیا دار طبقہ یہ کرے تو کچھ بات سمجھ بھی آتی ہے کہ علم دین سے دوری ہے اور خوف خدا نام کی کوئی چیز نہیں۔ پر افسوس تو تب ہوتا ہے، جب یہ سب اہل علم خواتین کرتی ہیں الا ما شاءاللہ تعالیٰ!

اگر کچھ کہا جائے تو کہتی ہیں کہ ہم نے مردوں سے سٹیٹس hide کیا ہے۔ چلیں ٹھیک ہے آپ نے مردوں سے hide کیا ہے، پر کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ شادی شدہ اور خاص کر غیر شادی شدہ خواتین پر اس کے کیا اثرات ہوں گے؟

اللہ نہ کرے! اگر کسی کے شوہر ان کو وقت نہیں دے پاتے ہیں یا پھر ان سے محبت نہیں کرتے ہیں، تو آپ کے ایسے اسٹیٹس یا اسٹوری سے ان کے اندر نا شکری پیدا ہوگی۔ اور وہ احساس کمتری کا بھی شکار ہو سکتی ہیں۔ حتیٰ کہ depression میں بھی جا سکتی ہیں۔

رہی بات غیر شادی شدہ خواتین کی، تو آپ کے ایسے سٹیٹس دیکھ کر وہ بھی ایسے ہی خواب دیکھیں گی اور ایسے ہی شوہر کی تمنا کریں گی۔ جب ان کی یہ تمنا پوری نہ ہوگی یا ان کے ساتھ ایسے معاملات نہ ہوں گے، تو ان پر کیا گزرے گی؟ کیا کبھی آپ نے غور کیا ہے؟

آپ نے تو پکس لیں اور بغیر کچھ سوچے سمجھے اسٹیٹس یا اسٹوری پر ڈال دیں۔ آگے کیا ہو سکتا ہے اور آپ کی رابطے کی خواتین پر اس کے کیا اثرات ہوں گے؟ آپ کو تو کوئی مطلب ہی نہیں! زیادہ کچھ کہا جائے تو جواب ملتا ہے کہ ہمارا موبائل ہے، ہمارے شوہر ہیں اور ہمارا اسٹیٹس ہے، ہم کچھ بھی لگائیں۔

پیاری بہنوں! مانتے ہیں کہ آپ اور آپ کے شوہر کے درمیان بہت محبت ہے۔ پر کیا اس محبت کو

اہل علم حضرات سے عرض ہے کہ خدارا!!! کچھ بھی ایسا ویسا کرنے سے پہلے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ فرمان بار بار بلکہ ہزار بار پڑھیں اور اپنی فکر کو جگائیں۔

فرمان اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ: ”اے گروہ علماء! اگر تم مستحبات چھوڑ کر مباہات کی طرف جھکو گے (تو) عوام مکروہات پر گریں گے، اگر تم مکروہ کرو گے (تو) عوام حرام میں پڑھیں گے، اگر تم حرام کے مرتکب ہو گے (تو) عوام کفر میں مبتلا ہوں گے۔“ یہ ارشاد نقل کرنے کے بعد فرمایا: ”بھائیوں! لِلّہ اپنے اوپر رحم کرو، اپنے اوپر رحم نہ کرو (تو) امت مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم پر رحم کرو۔ چرواہے کہلاتے ہو بھیڑیے نہ بنو۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد: 24، ص: 132-133)

رب تبارک و تعالیٰ ہم سبھی کو لا یعنی کاموں سے بچائے اور کرنے والے کاموں کو خلوص و استقامت کے ساتھ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہ خاتم النبیین و نبی الملاحم ﷺ!

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں