عنوان: | گناہوں کی شامت |
---|---|
تحریر: | بنت اسلم برکاتی |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
حضرت سیدنا صوفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت سیدنا شیبان راعی رحمۃ اللہ تعالی علیہ دونوں ایک جگہ اکٹھے ہوئے۔ سیدنا سفیان ثوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ ساری رات روتے رہے۔ سیدنا شیبان رائی رحمت اللہ تعالی علیہ نے سببِ گریہ دریافت کیا، تو فرمایا: مجھے برے خاتمے کا خوف رلا رہا ہے۔ آہ!! میں نے ایک شیخ سے 40 سال کا علم حاصل کیا اس نے 60 سال تک ”مسجد الحرام“ میں عبادت کیں۔ مگر اس کا ”خاتمہ کفر“ پر ہوا۔ سیدنا شعبان رائی رحمت اللہ تعالی علیہ نے کہا: اے صوفیان! وہ اس کے ”گناہوں“ کی شامت تھی، یعنی گناہوں کے سبب اس کا ایمان برباد ہو گیا۔ آپ اللہ عزوجل کی نافرمانی ہرگز مت کرنا۔ ( کفریہ کلمات کے بارے میں سوال و جواب: 168)
اللہ اکبر کبیرا ! 60 سال تک مسجد الحرام میں عبادت کرنے کے باوجود گناہوں کی شامت کی وجہ سے ان شیخ کا ایمان سلب کر لیا گیا۔۔۔ اور آج ہم اپنے حال ہر غور کریں۔۔۔۔! پلک جھپکائیں تو گناہ کر بیٹھیں، چلیں تو گناہ، بولیں تو گناہ ہی گناہ۔۔۔۔! ہمارا پل پل گناہوں میں گزرے۔۔۔ اس کے باوجود بھی ہمیں اپنے ایمان کی کوئی فکر نہیں الا ما شاءاللہ تعالیٰ!
ایسا نہیں ہے کہ وہ شیخ نیک اعمال نہیں کرتے تھے، یا عبادت و ریاضت نہیں کرتے تھے۔۔۔ وہ تو اس مسجد میں رہے، جہاں ایک نیکی کا ثواب ایک لاکھ ہے۔۔۔ لیکن نفس و شیطان کے وار سے خود کو محفوظ نہ کر سکے اور گناہوں کے دلدل میں پھنس کر، ایمان جیسی عظیم دولت سے ہاتھ دھو بیٹھے۔۔۔!
ایک ہم ہیں کہ نہ تو عبادت و ریاضت، نہ کوئی نیک اعمال! ہمارے شب و روز گناہوں کی وادیوں میں بشر ہوتے ہیں۔۔۔ اس کے باوجود ہمیں کوئی فکر نہیں۔۔۔! نہ تو زندگی میں ایمان کی قدر اور نہ ہی مرتے وقت ایمان کے چھن جانے کا خوف۔۔۔!
یہی حقیقت ہے کہ نفس و شیطان کب اور کس طرح وار کرتے ہیں، کوئی نہیں جانتا۔۔۔ لیکن ان سے بچنے کا سب سے آسان اور موثر طریقہ یہ ہے کہ ہم ان کے شروں سے اللہ پاک کی پناہ مانتے رہیں۔۔۔ اور ایمان جیسی قیمتی اور نایاب دولت کی حفاظت کے اقدامات کرتے رہیں۔۔!
رب تبارک و تعالیٰ ہمیں ہر چھوٹے سے چھوٹے گناہ سے بچنے کی، اپنے ایمان کی فکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارا خاتمہ بالخیر فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہ خاتم النبیین و نبی الملاحم ﷺ!