دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

احمد آباد پلین کریش ایک عظیم نصیحت

عنوان: احمدآباد پلین کریش ایک عظیم نصیحت
تحریر: عالیہ فاطمہ انیسی
پیش کش: مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد

00:00 00:00


فضا میں پرسکون اڑان بھرتا جہاز، نیچے زمین پر منتظر آنکھیں، دلوں میں امیدیں، ملاقاتوں کے خواب، وعدوں کی تکمیل، اور زندگی کی بےشمار منصوبہ بندیاں، کوئی اپنے بیٹے سے ملنے جا رہا تھا، کوئی بیوی بچوں کے لیے تحائف لے کر آ رہا تھا، کوئی کسی عزیز کی عیادت کو رواں تھا، تو کوئی کسی انٹرویو یا کاروباری سلسلہ کے لیے محوِ سفر تھا۔ تو کسی کے سامنے کھانے کی ٹرے تھی، اور ذہن میں مستقبل کے خواب لیے بے فکری سے کھانا کھا رہا تھا، لیکن وہ نہیں جانتا تھا کہ یہ نوالہ اس کی زندگی کا آخری نوالہ ہے۔

ہر ایک کی منزل مختلف تھی، مگر موت کی منزل سب کے لیے ایک تھی اور وہ ایک لمحے میں، ایک حادثے میں، سب منزلیں، خواب، وعدے اور ارادے راکھ ہو گئے۔

یہ کہانی ہے 12 جون 2025 کو اچانک پیش آنے والے احمد آباد پلین کریش کی۔ احمدآباد سے لندن جانے والا یہ ہوائی جہاز جس میں تقریباً 250 افراد جن میں سے 26 مسلمان افراد بھی شامل تھے۔ انہیں مسلمانوں میں سے ایک نام فیضان عطّاری بھی ہے جو اس المناک حادثے میں شہید ہو گئے۔

یہ کوئی پہلا حادثہ نہیں تھا، اور شاید آخری بھی نہ ہو۔ لیکن ہر ایسا واقعہ، ایسا حادثہ ہم سے کچھ کہتا ہے، ہمیں جھنجھوڑتا ہے، اور یاد دلاتا ہے کہ زندگی لمحوں کی امانت ہے۔

یہ حادثہ ایک ایسا ہولناک واقعہ ہے جس نے نہ صرف بےشمار خاندانوں کو غمزدہ کیا، بلکہ ہر حساس دل کو لرزا دیا۔ ہر وہ آنکھ نم ہو گئی جس نے بھی اپنے فون کی اسکرین پر اس منظر کو دیکھا۔

ایسے حادثات کو دیکھ اور سن کر غم میں ڈوب جانا فطری ہے، مگر عقل مندی یہ ہے کہ انسان حادثے سے سبق حاصل کرے۔ ایسا سبق جو اسے دنیا کی رنگینیوں سے نکال کر آخرت کی حقیقت کی طرف متوجہ کر دے۔

اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں واضح طور پر ارشاد فرمایا ہے: ہر جاندار کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ یہ ایک برحق حقیقت ہے کہ موت سے کوئی نہیں بچ سکتا۔ مگر یہ کب، کہاں اور کس حال میں آئے گی، اس کا علم صرف اللہ کے پاس ہے۔ احمد آباد حادثہ ہمیں یہی سبق سکھاتا ہے کہ موت نہ عمر دیکھتی ہے، نہ مقام، نہ وقت، نہ حالت۔

نہ وہ اس بات کی پروا کرتی ہے کہ کوئی نوجوان ہے یا بوڑھا، کوئی عام ہے یا خاص، کوئی گھر میں بیٹھا ہے یا سفر میں ہوا میں اُڑ رہا ہے۔ وہ پلین، جو سینکڑوں خوابوں کو لیے فضا میں بلند ہوا، ایک لمحے میں مٹی میں جا ملا۔ مگر اسی ملبے میں سے ایک انسان کا زندہ بچ جانا ہم سب کو یہ گہرا پیغام دیتا ہے کہ موت جب آتی ہے تو آ کر ہی رہتی ہے، اور جسے زندگی ملنی ہو، اسے عین حادثے میں بھی بچا لیا جاتا ہے۔

آج ہم اتنے غفلت کے پردوں میں لپٹے ہوئے ہیں کہ ہم پیدائش سے لے کر موت تک ہر چیز کی پلاننگ کرتے ہیں۔ تعلیم، نوکری، شادی، بچے، سفر، علاج، کب کہاں کس سے ملنا ہے، کیا کرنا ہے سب کچھ۔

مگر افسوس! اس سارے پلاننگ پوائنٹ میں ہم موت کو شامل کرنا بھول جاتے ہیں۔ ہم یہ نہیں سوچتے کہ اگر اسی وقت موت آ جائے تو کیا ہم تیار ہیں؟ اگر آج کا دن ہمارے لیے آخری ہو، تو کیا ہمارے اعمال رب کی بارگاہ میں پیش کرنے کے قابل ہیں؟

یاد رکھو! عقل مند وہ ہے جو اپنی پلاننگ میں موت کو شامل کرے۔

حدیث شریف میں ہے:

وقال ابن عمر رضي الله عنهما : أتيت النبيﷺ عاشرة عشرة، فقال رجل من الأنصار من أكيس الناس وأكرم الناس يا رسول الله؟ فقال: أكثرهم ذكراً للموت وأشدهم استعداداً له أولئك هم الأكياس ذهبوا بشرف الدنيا وكرامة الآخرة (ابنِ ماجہ: 4209)

ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں (کچھ صحابہ کے ساتھ) دس افراد کے ہمراہ حاضر ہوا۔ ان میں سے ایک انصاری شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! سب سے زیادہ عقل مند اور سب سے زیادہ باعزت انسان کون ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: جو موت کو سب سے زیادہ یاد کرتا ہے، اور جو اس کے لیے سب سے زیادہ تیاری کرتا ہے، یہی لوگ عقل مند ہیں، یہی دنیا کی عزت اور آخرت کی کرامت لے گئے۔

یہ حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ ہر وقت موت کو یاد رکھنا اور موت کی تیاری کرنا ہی عقل مندی ہے۔ زندگی کے ہر قدم، ہر ارادے، ہر منصوبے، میں ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ یہ سب اسی وقت تک ہے جب تک ہماری سانسیں رواں ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ روزآنہ جتنی پلاننگ کریں، موت کو فہرستِ خیال میں رکھیں۔

ہر وقت اپنے دل کو اللہ کے سامنے جھکائے رکھیں، گناہوں پر نادم ہو کر سچی توبہ کرتے رہیں، کسی کو معاف کرنے میں دیر نہ کریں، نہ جانے کون سا لمحہ آخری ہو، ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کریں، اور خوش رہیں کیونکہ نہیں معلوم کون سا لمحہ غم میں ڈھل جائے، یا کب زندگی کا چراغ بجھ جائے، ہر وقت نیک کام کریں کیا علم کون سا عمل آخری ہو۔ اپنا ہر دن بلکہ ہر لمحہ اس حال میں گزاریں جیسے وہ ہمارا آخری دن ہو۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایمان کو سلامتی کے ساتھ موت عطا فرمائے، جتنے بھی مسلمان اس حادثے میں انتقال فرما گئے ان سب کی مغفرت فرمائے، گھر والوں کو صبر عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں