✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
اب آپ مضامین کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ 🎧 سن🎧 بھی سکتے ہیں۔ سننے کے لیے بولتے مضامین والے آپشن پر کلک کریں۔

روح کی پکار

عنوان: روح کی پکار
تحریر: سفینہ الحفیظ
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

کبھی آپ نے سوچا ہے، کہ ہم سب کے اندر کوئی شے ہے جو نظر نہیں آتی، مگر کبھی پرسکون ہوتی ہے، کبھی بےچین۔ وہ شے ہماری روح ہے، جو ہم سے کچھ کہنا چاہتی ہے، جو ہماری اصل حقیقت ہے، اور جو ہمیں ہر دن ہمارے رب کی طرف بلاتی ہے۔

اللّٰہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:

وَيَسْـَٔلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ ۖ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي (اسرائیل:58)

ترجمہ کنز الایمان: اور تم سے روح کے بارے میں پوچھتے ہیں، تم فرماؤ روح میرے رب کے حکم سے ہے۔

اللّٰہ تعالی نے جب انسان کو تخلیق فرمایا تو صرف مٹی سے ایک قالب نہیں بنایا، یعنی کہ صرف جسم یا مٹی کا ڈھانچہ نہیں بنایا بلکہ اس میں اپنی طرف سے روح پھونکی ایک نورانی، پاکیزہ، معصوم اور اللّٰہ کے قرب سے مانوس روح یعنی وہ اس رب کی پہچان رکھتی ہے، اسی کی طرف مائل اور اسی سے سکون پاتی ہے۔

پھر اسے دنیا کی آزمائش کے لیے جسم میں اتارا گیا۔ مگر ہم نے رفتہ رفتہ اپنی اصل کو بھلا دیا۔ ہم دنیا کی چمک دمک میں کھو گئے، نفس کے پیچھے بھاگنے لگے، خواہشات کو اپنا مقصد بنا لیا۔ ہم بھول گئے کہ ہماری روح کو صرف اللّٰہ کی یاد چاہیے وہ اسی میں جیتی ہے، اسی میں سکون پاتی ہے۔

لیکن ہم نے روح کی آواز کو دبا دیا۔ ہم نے اسے سننے کے بجائے نفس کی پکار پر لبیک کہا۔ ہم نے اپنے ضمیر کی نرمی کو دنیا کی سختی سے بدل دیا۔ رات کی تنہائی میں، جب سب خاموش ہو جاتے ہیں، تب روح ہمیں ملامت کرتی ہے۔ ہمیں جھنجھوڑتی ہے۔ مگر ہم اس کی صدا کو بھی نظر انداز کر دیتے ہیں۔

ہم بھول بھلیوں میں بھٹکتے ہیں۔ کبھی رشتوں کے پیچھے، کبھی مال و دولت کے پیچھے، کبھی شہرت کے پیچھے۔ لیکن اکثر بند گلیوں سے ٹکرا جاتے ہیں۔ ہم خود سے سوال کرتے ہیں: میں جی کیوں رہا ہوں؟ میری زندگی کا مقصد کیا ہے؟ میں کہاں جا رہا ہوں؟

اور جب اندھیرا چھا جائے، جب کوئی راستہ نظر نہ آئے، جب دل کہے کہ میں ضائع ہو رہا ہوں تو اس وقت بس ایک راستہ باقی بچتا ہے: قرآن کی طرف لوٹ آنا۔

اللّٰہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:

إِنَّ هَٰذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ (اسرائیل:9)

ترجمہ کنز الایمان: بیشک یہ قرآن اس راہ کی ہدایت دیتا ہے جو سب سے سیدھی ہے۔

قرآن وہ نقشہ ہے جو بھٹکی ہوئی روح کو منزل تک پہنچاتا ہے۔ یہ کتاب صرف الفاظ نہیں یہ روح کی غذا ہے، دل کا سکون ہے، اندھیرے کا چراغ ہے۔ اور جب ہم اس پر چلتے ہیں تو روح گویا کہتی ہے:

اللّٰہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:

يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلَىٰ رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً (الفجر:27.28)

ترجمہ کنز الایمان: اے اطمینان والی جان! اپنے رب کی طرف لوٹ چل، تو اس سے راضی، وہ تجھ سے راضی۔

تو آؤ… اپنی روح کی پکار پر لبیک کہیں، دنیا کی بھول بھلیوں سے نکلیں، اور قرآن کو اپنا راہنما بنائیں۔ تاکہ جب روح لوٹے، تو شرمندہ نہ ہو بلکہ خوش ہو، مطمئن ہو، اور ہمارا رب ہمیں خوش خبری دے۔

فَادْخُلِي فِي عِبَادِي وَادْخُلِي جَنَّتِي (الفجر:29۔30)

ترجمہ کنز الایمان: تو داخل ہو جا میرے بندوں میں، اور داخل ہو جا میری جنت میں۔

یا اللہ! ہماری روح کو اپنا قرب دے۔ ہمیں اپنا راستہ دکھا۔ ہم سے راضی ہو جا۔ آمین یا رب العالمین

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں