عنوان: | ظلم پھر ظلم ہے |
---|---|
تحریر: | آفرین لاکھانی |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
ظلم پھر ظلم ہے، بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے خون پھر خون ہے، ٹپکے گا تو جم جائے گا
کافی عرصے پہلے محترم ساحر لدھیانوی صاحب کے لکھے ہوئے اس شعر کی صداقت کی جھلک دورِ عصر کے حالات میں ابھرتی ہوئی نظر آتی ہے، یہ شعر مکمل اس دور کے حالات کی عکاسی کر رہا ہے کہ وہ ملک جو خود کو خدا سمجھ بیٹھا تھا، جس نے ظلم کی انتہا کر رکھی تھی، جس نے مسلمانوں پر بے انتہا جبر کیا، وہ ملک جس نے ننھے مسلمان بچوں کو تک شہید کیا، وہ سفاک ملک جس نے ہم مسلمانوں کی مسجدوں کو شہید کیا، نہایت بے رحمی سے مسلمانوں پر لامحدود حملے اور بمباری کی،
اور آج ہمارے اس ملک کے مکافاتِ عمل دیکھ کر سکون پذیر ہو رہے ہیں کہ جو ظلم اس بے رحم ملک نے مسلمانوں پر ڈھائے تھے؛ آج اس ملک پر بھی بالکل اسی طرح سے بمباری ہو رہی ہے، جہاں 57 مسلمان ممالک کے حکمران اپنی غیرت کو بیچ کر اس ظلم میں ساتھ تھے۔
اس میں سے ایک شخص ایران کا حکمران کھڑا ہوا، ظلم کے خلاف آواز اٹھائی، اور دو سالوں کی اس خاموشی کو چاک کرکے فلسطین پر ہونے والے مظالم کہ پہاڑوں کو توڑا، اسرائیلیوں سے اس ظلم کا بدلہ لیا اور جس طرح سے اس بے رحم عزرائیل نے فلسطین پر ظلم کیا تھا اسی طرح سے ہم آج دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح سے کس بہادری اور جرات سے اہلِ ملکِ ایران نے عزرائیل سے بدلہ لیا، اگرچہ ملکِ ایران میں بھی بہت سے شہید ہوئے،
لیکن ہم مسلمانوں کی تو تمنا یہ ہوتی ہے کہ ہمیں شہادت کا جام مل جائے، اسلام کے دفاع کے لیے ہونے والی جنگوں میں ہم اپنی جان نثار کریں، ہمارا تو مقصدِ حیات ہی یہی ہے۔ اسرائیل پر ہونے والے یہ حملے اور یہ بمباری اور ملکِ عزرائیل کی تباہی تاریخ کی سب سے پہلے ملک کی تباہی ہوگی جس کو دیکھ کر ہر مسلمان بلکہ غیر مذہب کے لوگوں کے دلوں کو تک ٹھنڈک مل رہی ہے، سکون مل رہا ہے، بے شک جو ظلم کرے گا کل اس پر بھی وہ ظلم ہوگا کہ؛ کسی نے حق ہی کہا ہے۔
کتاب سادہ رہے گی کب تک
کبھی تو آغاز باب ہو گا
جنہوں نے بستی اجاڑ ڈالی
کبھی تو انکا حساب ہوگا