✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

تعزیہ داری کے ذریعہ بت پرستی کا فروغ

عنوان: تعزیہ داری کے ذریعہ بت پرستی کا فروغ
تحریر: بنت شاہد عطاریہ مدنیہ
پیش کش: مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد

جیسے جیسے یہ زمانہ آگے بڑھتا جا رہا ہے اتنا ہی جاہلیّت کی طرف منتقل ہو جا رہا ہے۔ جاہلیّت اس قدر پروان چڑھتی جا رہی ہے کہ محرم الحرام کا مہینہ جلوہ گر ہوتے ہی کچھ بدقسم افراد غریبوں سے محرم کی سبیل، تعزیہ، سجاوٹ، علم وغیرہ نکالنے کے لیے چندہ جمع کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ کرنے کے بعد پورا وقت نماز وغیرہ چھوڑ کر صرف انہیں خرافات میں لگے رہتے ہیں۔ تعزیہ داری تو گویا ان افراد نے اپنے اوپر فرض کر لی ہے۔ یہ جاہلیّت نسل در نسل پھیلتی ہی جا رہی ہے۔

تعزیہ داری کو علماۓ اہل سنت نے ناجائز و حرام قرار دیا ہے۔ امام اہل سنت اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ: تعزیہ کی اصل اس قدر تھی کہ روضۂ امام حسین کی صحیح نقل بناکر بنیّت تبرک مکان میں رکھنا اس میں کوئی خرابی نہ تھی جہاں بے خرد نے اس اصل جائز کو نیست ونابود کرکے صدہا خرافات تراشیں کہ شریعت مطہرہ سے الاماں الاماں کی صدائیں آنے لگی۔ اول تو نفس تعزیہ میں روضۂ مبارکہ کی نقل ملحوظ نہ رہی ہر جگہ نئی تراش کہیں علاقانہ نسبت وغیرہ پھر کوچہ بکوچہ گلی گلی اشاعت غم کے لیے پھرانا ان کے گرد ماتم زنی کرنا اس سے منتیں مانگنا اس کوئی چیز چڑھانا اور راتوں میں ڈھول باجے کے ساتھ طرح طرح کے کھیل کرنا وغیرہ وغیرہ۔ اب جبکہ تعزیہ داری اس طریقہ نامرضیہ کا نام ہے جو قطعاً بدعت ناجائز وحرام ہے۔ (فتاویٰ رضویہ جلد: ۲۴ صفحہ: ۵۱۳)

اسی طرح سراج المحدثین علامہ عبد العزیز دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا فرمان بھی پڑھتے چلیں۔ آپ تحریر فرماتے ہیں: یہ تعزیہ جو بنایا جاتا ہے زیارت کے قابل نہیں بلکہ اس قابل ہے کہ اسے نیست و نابود کیا جائے۔ (فتاویٰ عزیزیہ جلد:۱ صفحہ: ٧٥)

جی تو پیارے قارئین! پہلے پہل تو باس کی کھپچیوں، کاغذ اور ابراس کی پنیوں سے لوگوں نے تعزیہ بنانے کی شروعات کی تھی جسے یہ لوگ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے روضۂ پاک کی شبیہ قراد دیتے تھے جو آج بڑے بڑے تختوں میں تبدیل ہو چکی ہے۔ کئی کئی فٹ اونچے تخت بناکر مختلف امام باڑوں اور گلی محلوں میں رکھے جاتے ہیں جن کی شکل روضۂ پاک سے بلکل مختلف ہوتی ہیں۔ علماۓ کرام نے ان کی خرافاتوں کو دیکھ کر منع کیا تھا کہ تعزیہ داری نہ کی جاۓ یہ حرام ہے اس سے بت پرستی کا فروغ ہوگا لیکن ان کی نہیں سنی گئی۔

بالآخر! آج تعزیہ داری کے نام پر بت پرستی کو عام کیا جا رہا ہے۔ الگ الگ طرح کے نقشے بناکر انہیں خوب سجا دھجا کر تعزیہ بنایا جاتا ہے۔ اس کے آس پاس خوب روشنیاں، سجاوٹ و زیبائش کے ذریعہ رونقیں لگائی جاتی ہیں۔ بس پھر کیا؛ ان تعزیوں کی زیارت کو جاہل عوام کا ایک تانتہ بندھ جاتا ہے۔ل وگ بہت عقیدت کے ساتھ سروں کو جھکاۓ تعزیہ کے سامنے کھڑے ہو جاتے ہیں، اس پر منتیں مانتے ہیں، چڑھاوے چڑھاۓ جاتے ہیں، اس کے نیچے سے نکلتے ہیں اس خیال کے ساتھ کہ تعزیہ کی برکت سے ان کو شفا ملے گی، یہاں تک کہ ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ لوگ وہاں فاتحہ کا سامان رکھ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تعزیہ فاتحہ دیگا؛ یوں کچھ دیر کے بعد اس امید سے سامان کو اٹھاتے ہیں کہ اب تعزیہ نے فاتحہ دے دی ہوگی۔الامان والحفیظ

صرف اتنا ہی نہیں ہم نے خود دیکھا ہے کہ اگر کسی کی آنکھوں میں کوئی تکلیف ہو تو تعزیہ پر اپنی آنکھوں کے وزن کے مطابق سونے ،چاندی کی آنکھیں تعزیہ پر چڑھائی جاتی ہیں؛ تاکہ شفا ملے۔ یہیں تک بس نہیں! یہ لوگ اس قدر گھٹیا ہوچکے ہیں کہ کلمہ پڑھنے کے بعد بھی بالکل غیر مسلموں کے طریقوں کو اپنا رہے ہیں جو ان سے مشابہت رکھتے ہیں۔ پچھلے دو تین سالوں سے باقائدہ ایسی تصاویر مل رہی ہیں جس میں تعزیہ کو مکمل بت کی شکل دی گئی جیسے کفار میں دیوی دیوتاؤں کے مجسمے بناکر رکھا جاتا ہے اور جلوس نکالا جاتا ہے؛ ویسے ہی مختلف رنگ کے لباس زین تن کیے بت والے تعزیہ بناۓ جا رہے ہیں۔ لوگ ان کی تعظیم کرتے ہیں، ان پر پھل، پھول چڑھاوے چڑھاتے ہیں، ان پر عرضیہ لگاتے ہیں، شربت کی سبیل لگاتے ہیں وغیرہ وغیرہ بہت سی قباحتی خرافات انجام دیتے ہیں۔ کیا یہ کفار کے طور طریقے نہیں؟

نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے:

من تشبہ بقوم فھومنھم (سنن ابودائود: ٤٠٣١)

ترجمہ: جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی اسکا شمار انہیں میں ہے۔

ہم نے بچپن سے ہمارے محلے میں محرم کے ماہ میں یہی سب ہوتے دیکھا پہلی تاریخ ہوتے ہی سجاوٹ شروع ہو جاتی اور خوب دھوم دھام کے ساتھ تعزیوں کو نکالنے کی ترکیب شروع ہو جاتی ہمیں بھی دیگر بچیوں کے ساتھ یہ سب دیکھنے میں مزہ آتا تھا۔ لیکن! اتنا یاد ہے کہ گھر میں اس سب کو اچھا نہیں سمجھا جاتا تھا۔ محرم کے لیے چندہ کرنے جو بھی آتا تو والد صاحب ان پر کافی ناراض ہوتے اور دینے سے صاف انکار کر دیتے تھے چونکہ بچپن تھا نہیں سمجھ آتا تھا کہ ایسا کیوں کیا جاتا ہے۔ لیکن، جوں ہی ہم نے ہوش سنبھالا تو والدین کے ذریعہ حقیقت ہم پر واضح ہوئی پھر یہ سب رونقیں، سجاوٹیں دل کو تکلیف دینے لگیں کہ یہ طریقہ ہم حسینیوں کا تو نہیں! یہ تعزیہ کے نام پر جو کفاروں کی مشاہبت اختیار کی جا رہیں یہ حسینیت تو نہیں!

ہمیں تکلیف ہوتی ہے جب محرم میں باہر عورتوں کو زیب و زینت اختیار کیے بے پردہ تعزیوں کی نمائش کو جاتا دیکھتے ہیں۔ ہمیں تکلیف ہوتی ہے؛ جب تعزیوں پر بجائی جانے والے مرثیوں کی آوازیں ہمارے کانوں سے ٹکراتی ہیں ہمیں تکلیف ہوتی ہے؛جب عاشورہ کے روز علم شدے نکالے جا رہے ہوتے ہیں ساتھ ڈھول تاشے بجاۓ جا رہے ہوتے ہیں۔ حالاں کہ یہ سب تو یزیدیوں نے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ و دیگر شہداۓ کربلا کے سر مبارک کو نیزوں پر رکھ کوفہ کی گلیوں میں بطور شادیانہ ( خوشی) گھمایا تھا۔

منہال بن عمرو کہتے ہیں واللہ میں نے بچشمِ خود دیکھا کہ جب امام حسین رضی اللہ عنہ کے سرِانور کو لوگ نیزے پر لیے جاتے تھے، اُس وقت میں دمشق میں تھا، سرِ مبارک کے سامنے ایک شخص سورہ کہف پڑھ رہا تھا، جب وہ آیت نمبر 9 پر پہنچا اَنَّ اَصْحٰبَ الْکَہْفِ وَالرَّقِیْمِ کَانُوْا مِنْ اٰیٰتِنَا عَجَبًا (اور جنگل کے کنارے والے ہماری ایک عجیب نشانی تھے۔) اس وقت اللہ تعالی نے قوتِ گویائی بخشی، تو سرِ اَنور نے بزبانِ فصیح فرمایا: اَعْجَبَ مِنْ اَصْحٰبَ الْکَہْفِ قتلی وَحَمْلِیً اصحاب کہف کے واقعہ سے میرا قتل اور میرے سر کو لیے پھرنا عجیب تر ہے۔

مجھے وہ شعر یاد آتا ہے:

تعجب یہ نہیں کہ نیزے پر سر گیا کیسے
تعجب یہ ہے کہ وہ تلاوت کر گیا کیسے


‎واقعہ کربلا تو لوگوں کے لیے عبرت تھا؛ لیکن مسلمانوں نے اسے کھیل، تماشہ بنا دیا۔ ہماری عوام گمراہی، شرک کی جانب بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ کاش! کہ یہ سمجھ جاۓ کہ تعزیہ داری ہر اعتبار سے ناجائز و حرام ہے۔ اللہ کریم ہماری قوم کو ہدایت عطا فرماۓ، ہمیں شریعت کے عین مطابق حضرت امام حسین پاک رضی اللہ عنہ کا عرس منانے کی توفیق بخشے آمین یا رب العالمین۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں