✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
اب آپ مضامین کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ 🎧 سن🎧 بھی سکتے ہیں۔ سننے کے لیے بولتے مضامین والے آپشن پر کلک کریں۔

عشق رسول ﷺ کے اصل تقاضے اور ہماری ذمہ داریاں

عنوان: عشق رسول ﷺ کے اصل تقاضے اور ہماری ذمہ داریاں
تحریر: ماہین رضوی
پیش کش: مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد

عشق کے لغوی معنیٰ ہیں: بہت شدت سے محبت کرنا، کسی شئے کے ساتھ دل کا وابستہ ہو جانا، چمٹ جانا، محبت میں اِفراط (یعنی حد سے تجاوز یا انتہائی درجے کی محبت) کو عشق کہتے ہیں۔

عشق میں مَیں نہیں رہتی، تم بن جاتی ہے۔ محبوب بولے تو سَر خَم کرو، نظریں جھُکادو، وہاں آگ میں کودنے سے پہلے سوچا نہیں جاتا۔ وہاں من مٹی تن مٹی کرنا پڑتا ہے۔ عشق میں اَنائیں نہیں ہوتیں۔صرف رضا ہوتی ہے ۔وہاں اپنی پرواہ نہیں ہوتی۔ وہاں کسی کی پرواہ نہیں ہوتی۔ سِوائے محبوب کے۔

قرآن شریف میں رب قدیر کا ارشاد ہے:

النَّبِىُّ أَولىٰ بِالمُؤمِنينَ مِن أَنفُسِهِم (الاحزاب:۶)

ترجمہ کنزالایمان: نبی مسلمانوں کے ان کی جانوں سے زیادہ مالک ہیں۔

اس آیت کریمہ کا ایک معنی یہ ہے کہ دنیا اور دین کے تمام امور میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا حکم مسلمانوں پر نافذ اور آپ کی اطاعت واجب ہے اور آپ کے حکم کے مقابلے میں نفس کی خواہش کو ترک کر دینا واجب ہے۔ اور محبت کا اصل تقاضا بھی یہی ہے۔ عشق رسول کے بغیر ایمان نامکمل ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت و عقیدت رکھنا اسلام میں مطلوب ہے، اور ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے، اس کے بغیر مسلمان کا ایمان ناقص ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

لایؤمن أحدکم حتی أکون أحب إلیہ من والدہ وولدہ والناس أجمعین (بخاری، ۱۴)

تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے والد، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔ جو شخص رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح معنوں میں محبت کرتا ہے اسے نہ صرف اخروی نجات حاصل ہوگی بلکہ وہ جنت میں آپ کی رفاقت ومعیت سے بھی سرفراز ہوگا۔

حدیث شریف میں ہے:

عن عبد الله بن هشام قال: كنا مع النبي وهو آخذ بيد عمر بن الخطاب، فقال له عمر: يا رسول الله، لأنت أحب إلي من كل شيء إلا من نفسي، فقال النبي: لا، والذي نفسي بيده، حتى أكون أحب إليك من نفسك. فقال له عمر: فإنه الآن، والله، لأنت أحب إلي من نفسي، فقال النبي: الآن يا عمر (البخاري ۲۴۴۵)

ترجمہ: عبداللہ بن ہشام روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کی: آپ میرے لئے، میری جان کے علاوہ ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں۔ آپ نے فرمایا! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جب تک میں تمہارے نزدیک تمہاری جان سے بھی زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں تم مومن نہیں ہوسکتے۔ سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کی: اللہ کی قسم! اب آپ میرے نزدیک میری جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں تو آپ نے فرمایا: اَب، اے عمر! تمہارا ایمان اب مکمل ہوا۔

ایک اور حدیث پاک میں ہے:

و عن نافع  قال: كنت مع ابن عمر في طريق فسمع مزمارا فوضع أصبعيه في أذنيه وناء عن الطريق إلى الجانب الآخر ثم قال لي بعد أن بعد: يا نافع هل تسمع شيئا؟ قلت: لا فرفع أصبعيه عن أذنيه قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمع صوت يراع فصنع مثل ما صنعت ( کتاب الآداب ص:۱۳۵۵) 

ترجمہ: حضرت نافع سے روایت ہے کہ میں ایک جگہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ جارہا تھا، انہوں نے بانسری کی آواز سنی تو اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور راستے سے ایک طرف ہوکر چلنے لگے، دور ہو جانے کے بعد مجھ سے کہا: اے نافع کیا تم کچھ سن رہے ہو؟ میں نے کہا: نہیں، انہوں نے کان سے انگلیاں نکالیں اور فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ جارہا تھا، نبی کریم ﷺ نے بانسری کی آواز سنی اور ایسے ہی کیا جیسا میں نے کیا۔

اللہ اللہ! اس واقعے سے عشق کا اصل مطلب سمجھتا ہے کہ محبوب کو جس طرح کوئی عمل کرتا پاؤ خود بھی اس پر عمل پیرا ہوجاؤ۔ مقامِ افسوس ہے کہ عصر حاضر میں خود کو عاشقِ رسول کہنے والے اس سے محروم ہے۔

ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی زندگی کے ہر معاملے میں اپنے نبی کی اطاعت کریں۔ کہ اصل میں یہی محبت کا تقاضا ہے۔ عصر حاضر میں انسان خوشی اور غم دونوں صورتوں میں رب اور اس کے رسول کی نا فرمانی کرتا ہے۔ سب سے زیادہ خرافات شادیوں میں ہوتی ہے۔ نکاح جو کہ ایک سنت ہے لوگوں نے آج اس میں بھی دنیا جہاں کی خرافات شامل کر لیں ہیں۔ اور ان خرافات میں رب اور رسول کی ناراضی کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔

جبکہ عشق کا تقاضا یہ ہے کہ محبوب کی رضا ہر فعل سے مقدم ہو۔ اسی طرح اور کوئی خوشی کا موقع ہو مثلاً بچے کی ولادت ہو، کوئی دنیاوی یا دینی کامیابی ہو، کوئی تہوار ہو، الغرض ہر خوشی کے موقع کو منانا، رب کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرنا اچھی باتیں ہیں بشرط یہ کہ شریعت کے دائرے میں رہ کر منائی جائیں۔ رب اور رسول کی رضا کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے منائی جائیں۔ ایسا نہ ہو کہ ہم اپنی خوشی میں رب اور رسول کو ناراض کر بیٹھیں۔

اسی طرح جب لوگوں کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے یا کوئی عزیر فوت ہو جائے، یا زندگی میں کوئی بھی تکلیف یا پریشانی آجائے، تو لوگ فوراً سے شکایتیں اور آہ و فغاں شروع کر دیتے ہیں۔ جبکہ ہونا یہ چاہئے کہ ہم مشکل حالات میں صبر کا مظاہرہ کریں، اپنے گناہوں سے توبہ کریں، اور رب سے مدد طلب کریں، حضور علیہ السلام سے لو لگائیں، نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی مبارک کو دیکھیں کہ جب کفار نے آپ علیہ السلام پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے یا جب آپ کو کوئی غم پہنچا یا کوئی پریشانی لاحق ہوئی تو آپ علیہ السلام نے اس وقت کیا رد عمل ظاہر کیا۔

علاوہ ازیں زندگی کے ہر پہلو میں ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے کریم آقا صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کریں۔ بچے کی ولادت سے لے کر وفات تک زندگی کے ہر پہلو اور ہر شعبے میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ہماری رہنمائی فرمائی ہے۔ اب ہمیں چاہئے کہ ہماری زندگی کا ہر معاملہ چاہے خوشی کا ہو یا غمی کا ہر معاملے میں ہم سیرت مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے رہنمائی حاصل کریں۔ یہی ہمارے لئے ذریعۂ نجات و برکات ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم دنیاوی رسم و رواج اور خرافات سے بچیں۔ زندگی کے ہر معاملے میں اپنے نبی کی پیروی کریں۔

قرآن شریف میں رب قدیر کا ارشاد ہے:

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ (سورہ احزاب:۲۱)

ترجمہ کنزالایمان: بے شک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے۔

عشق کا تقاضا بھی یہی ہے کہ محبوب کو جیسا کرتا پاؤ خود بھی اس پر عمل کرو ۔محبوب جس کا حکم دے اس کا حکم مانو اور جس سے روکیں اسے ترک کر دو۔ جب ہم آقا کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کریں گے تو ان شاء اللہ دنیاوی خرافات سے محفوظ رہیں گے۔

پیرو مرشد سیدی تاج الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

جو پیا کو بھائے اخترؔ وہ سہانا راگ ہے
جس سے ناخوش ہوں پیا وہ راگنی اچھی نہیں

رب قدیر ہمیں اپنے محبوب کی سچی محبت عطا فرمائے۔ آپ کی اطاعت و پیروی کی توفیق عطا فرمائے۔دنیاوی رسم و رواج اور خرافات سے ہماری حفاظت فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں