✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
اب آپ مضامین کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ 🎧 سن🎧 بھی سکتے ہیں۔ سننے کے لیے بولتے مضامین والے آپشن پر کلک کریں۔

وقت کی اہمیت

عنوان: وقت کی اہمیت
تحریر: محمد رضا اشرفی باسنوی
پیش کش: دار العلوم فیضان اشرف باسنی، راجستھان

00:00 00:00


اللہ تعالیٰ نے ہم سب کو بےشمار نعمتوں سے نوازا ہے اس کی بہت سی عظیم نعمتیں ہیں جن میں سے ایک وقت ہے۔ وقت اللہ تعالیٰ کی وہ نعمت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے سب کو یکساں عطا کیا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ غریب کے لیے دن میں چوبیس گھنٹے ہیں اور امیر کے لیے ستائیس گھنٹے ہیں، نہیں بلکہ سب کے لیے برابر ہے۔ اب جس نے اس کی قدر کی اس نے کامیابی کی منزلیں طے کیں اور جو اس کی قدر و اہمیت سے ناواقف رہا اور اپنے وقت کو ضائع کیا تو وہ وقت ہی ان کے تنزل و ادبار کا سبب بنا۔ اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ دنیا میں جتنے بھی کامیاب ترین لوگ ہوئے ہیں ان سب میں ایک بات یکساں ملے گی کہ انہوں نے اپنے وقت کی بڑی قدر کی اور اپنے ایک ایک سیکنڈ کو اپنے لیے قیمتی خزانہ سمجھا۔

حدیث پاک میں ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: روزانہ جب سورج طلوع ہوتا ہے تو دن یہ اعلان کرتا ہے کہ جو کوئی اچھا کام کر سکتا ہے وہ کر لے کیونکہ میں آج کے بعد کبھی پلٹ کر نہیں آؤں گا۔

ایک جگہ اور ارشاد فرمایا: دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں بہت سے لوگ دھوکے میں ہیں، ایک صحت اور دوسری فراغت۔

اس حدیث پاک میں دو نعمتوں کے متعلق بتایا گیا کہ لوگ دھوکے میں ہیں، ان نعمتوں کی قدر نہیں کرتے بلکہ یوں ہی انہیں ضائع کر دیتے ہیں جبکہ صحت کو بیماری سے پہلے اور وقت کو مشغولیت سے پہلے غنیمت سمجھنا چاہیے۔

آج ہمارا وقت یا تو دوستوں کے ساتھ گپ شپ میں گزر جاتا ہے یا تو سوشل میڈیا پر گزر جاتا ہے یا لہو و لعب میں گزر جاتا ہے۔ ہمارے پاس اللہ و رسول کے ذکر کرنے کے لیے تو وقت ہے ہی نہیں اور حضرت سیدتنا عائشہ رضی اللہ عنہا تو فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ ہر وقت اللہ کا ذکر کرتے تھے۔

بزرگان دین نے وقت کی بڑی قدر کی اور ہمیں بھی یہی تعلیم دی۔ چنانچہ علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ وقت کاضیاع موت سے زیادہ سخت ہے کیونکہ وقت کا ضیاع آپ کو اللہ اور آخرت سے کاٹ دیتا ہے جبکہ موت صرف آپ کو دنیا اور اہل دنیا سے کاٹتی ہے۔

اور امام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: الوقت سیف ان لم تقطعہ قطعک یعنی وقت تلوار کی مانند ہے، اگر تم نے اس کو نہ کاٹا تو یہ تمہیں کاٹ دے گا۔ یعنی اگر تم نے اس کا صحیح استعمال نہیں کیا اور اس کو ایسے ہی لہو و لعب میں گزار دیا تو پھر وقت اس کو ایسا وقت دکھائے گا کہ اس وقت پچھتاوے کے سوا اور کچھ نہیں ہاتھ آئے گا اور وہ اس وقت تمنا و آرزو ہی کرتا رہ جائے گا کہ کاش مجھے وہ وقت واپس حاصل ہو جائے لیکن وقت کبھی بھی لوٹ کر نہیں آتا۔

وقت ایک ایسی چیز ہے جس کی قدر و اہمیت ایک کامیاب شخص اور ایک ناکام شخص دونوں جانتے ہیں۔ کامیاب شخص اپنی کامیابی کی بنا پر گویا کہ وہ کہ رہا ہوتا ہے، دیکھو میں نے وقت کی قدر کی تو مجھے آج یہ مقام حاصل ہوا، اگر تم بھی اپنے وقت کو صحیح استعمال کرو گے تو تمہیں بھی یہ مقام حاصل ہوگا۔ اور ناکام شخص عبرت دینے کے لیے گویا کہ اس کی زبان حال یہ کہ رہی ہوتی ہے کہ دیکھو میں نے اپنے وقت کی قدر نہیں کی اور دنیا کے عیش و عشرت میں وقت گزار دیا اور میں نے کچھ بھی نہیں کیا، لیکن تم ایسا ہر گز نہ کرنا ورنہ تم بھی میری طرح ہو جاؤ گے۔

وقت کا ضیاع ایک ایسا دکھ بھرا افسانہ ہے جس کے اختتام کے دیکھنے کے بعد سواے افسوس کے اور کوئی چارہ نہیں رہتا۔ یہاں تک کہ جنتیوں کو بھی افسوس ہوگا۔ چنانچہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جنت والوں کو جنت میں جانے کے بعد کسی چیز کا افسوس نہ ہوگا سوائے اس گھڑی کے جو دنیا میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کے بغیر گزری ہوگی۔

اس حدیث پاک میں جنتیوں کے متعلق بتایا گیا کہ وہ بھی افسوس کریں گے اس وقت پر جو دنیا میں ان سے فضول گزر گیا۔

اب ہمیں چاہیے کہ اپنے وقت کی قدر کریں اور اس کو نیک کاموں میں صرف کریں اور وقت بالکل ضائع نہ کریں اور اپنے وقت کو یاد الہی، قرآن خوانی، درود خوانی، نماز و روزہ وغیرہ میں صرف کریں۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو وقت جیسے انمول ہیرے کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اپنے وقت کا صحیح استعمال کرکے دنیا و آخرت میں کامیابی کا تاج عطا فرمائے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں