عنوان: | بھائی وہ سہارا جو ہر پل ساتھ نبھاتا ہے |
---|---|
تحریر: | بنت افروز قادری چریاکوٹی |
پیش کش: | مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد |
جب زندگی کی گھٹن بڑھ جاتی ہے، جب دل کو کوئی اپنا چاہیے جو بغیر کہے سب سمجھ لے، تب ایک نام ذہن میں آتا ہے بھائی وہ بھائی جو کبھی دوست، کبھی رہنما، اور کبھی ڈھال بن کر ہمارے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔ کیا ہم نے کبھی سوچا کہ یہ رشتہ، جو دل کی گہرائیوں سے جڑا ہے، ہماری زندگی کو کیسے سنوارتا ہے؟
بچپن کے وہ لمحے، جب ایک چھوٹی سی بات پر لڑائی ہو جاتی، اور پھر چند ہی پل میں ہنسی کے فوارے پھوٹ پڑتے۔ وہ راتیں جب بھائی ہمارے لیے اپنی نیند قربان کر دیتا، کہانیاں سنانے، یا ہماری شرارتوں میں شریک ہونے کے لیے۔ وہ چھوٹی چھوٹی باتیں، جیسے اس کا ہمیں اپنی چیزوں میں شریک کرنا، یا ہماری غلطیوں پر ڈانٹتے ہوئے بھی ہمیں بچانا۔ بھائی وہ تھا جو ہمارے دکھ کو اپنا دکھ سمجھتا، اور ہماری خوشی کو اپنی مسکراہٹ بناتا۔
وقت کے ساتھ ہم بڑے ہوئے، زندگی کی ذمہ داریاں نے ہمیں الگ الگ راہوں پر لے گئیں۔ مگر بھائی کا پیار؟ وہ آج بھی ویسا ہی ہے۔ ایک فون کال، ایک چھوٹی سی بات، اور وہ پھر سے وہی گرمجوشی لے کر ہمارے سامنے ہوتا ہے۔ ہماری کامیابی پر وہ سب سے زیادہ فخر کرتا ہے، اور ہماری پریشانی میں سب سے پہلے ہمارے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔ وہ جو کبھی اپنا دکھ نہیں بتاتا، مگر ہمارے آنسو دیکھ کر بے چین ہو جاتا ہے۔
بھائی وہ نہیں جو صرف ہنسی مذاق میں ساتھ دے۔ بھائی وہ ہے جو مشکل وقت میں ہمارا ہاتھ تھام لے، جو ہمارے خوابوں کو اپنا خواب سمجھے۔ ہم کیوں بھول جاتے ہیں اس بھائی کو؟ کیوں چھوٹی چھوٹی باتوں پر اس سے جھگڑ جاتے ہیں؟ کیوں اس کی قدر کرنے میں دیر کر دیتے ہیں؟
آؤ، آج عہد کریں کہ اپنے بھائی کی قدر کریں گے۔ اسے اپنے دل کی بات بتائیں گے، اس کی ہنسی میں شریک ہوں گے۔ اس کے ساتھ وہ لمحات پھر سے جئیں گے جو ہمارے بچپن کی یادوں میں بستے ہیں۔ کیونکہ بھائی وہ جنت ہے جو ہمیں اس دنیا میں ہی مل جاتی ہے، اور اس جنت کی خوشبو دل کے رشتوں سے پھیلتی ہے۔
اے اللہ! ہمارے بھائیوں کو سلامت رکھ، ان کے دل کو خوشیاں دے، اور ہمارے رشتے کو ہمیشہ مضبوط رکھ۔ آمین، یا رب العالمین، بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم!