دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

تکبر کی تباہی

عنوان: تکبر کی تباہی
تحریر: فرح فاطمہ


خود کو لوگوں سے اعلیٰ و افضل جاننا اور دوسروں کو حقیر سمجھنا، تکبر ہے۔ یہ ایک ایسی قبیح اور مذموم چیز ہے، جو سخت حرام اور گناہ ہے، بلکہ ہزاروں گناہوں کا سبب بھی یہی ہے۔ وہی وہ گناہ ہے جس نے ابلیس کو مردودِ بارگاہِ الہی بنا دیا۔ تکبر صرف اللہ ہی کو زیبا ہے، لہٰذا تکبر کرنے والا خدا سے مقابلہ کرتا ہے۔

اللہ عزوجل کا فرمانِ عالی‌ شان ہے:

وَاسْتَفْتَحُوا وَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ (ابراھیم: ۱۵)

ترجمۂ کنزالایمان: اور انہوں نے فیصلہ مانگا اور ہر سرکش، ہٹ دھرم نامراد ہوا۔

سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ (الأعراف: ۱۴۶)

ترجمۂ کنزالایمان: اور میں اپنی آیتوں سے انہیں پھیر دوں گا جو زمین میں ناحق بڑائی چاہتے ہیں۔

كَذَٰلِكَ يَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ (غافر: ۳۵)

ترجمۂ کنزالایمان: اللہ یوں ہی مہر کر دیتا ہے متکبر، سرکش کے سارے دل پر۔

سرکارِ دو عالم ﷺ کا فرمانِ عبرت‌ نشان ہے:

لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنَ الْكِبْرِ (مسلم: ۲۶۸)

ترجمہ: جس شخص کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہو، وہ جنت میں نہیں جائے گا۔

تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نبوت ﷺ نے ارشاد فرمایا، اللہ عزوجل فرماتا ہے:

الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي، وَالْعَظَمَةُ إِزَارِي، فَمَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا أَلْقَيْتُهُ فِي جَهَنَّمَ (ابن ماجہ: ۱۷۴)

ترجمہ: بڑائی میری چادر ہے اور عظمت میرا ازار ہے، تو جس نے ان دونوں میں سے کسی ایک میں مجھ سے جھگڑا کیا، میں اسے جہنم میں پھینک دوں گا۔

تکبر کا معنی: تکبر نفس کی ایک صفت ہے۔ جو نفس کی بڑائی دیکھنے سے پیدا ہوتی ہے، اور جو کچھ بھی ظاہر ہوتا ہے، وہ اسی صفت کا اثر ہوتا ہے۔

اللہ کے محبوب ﷺ نے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا کی:

اَعُوْذُ بِکَ مِنْ نَفَخَةِ الْكِبْرِيَاءِ (سنن ابن ماجہ: ۸۰۸)

ترجمہ: میں تکبر کی پھونک سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

تکبر کی اقسام:

1. اگر تکبر اللہ عزوجل پر ہو، یعنی بندہ اللہ کے احکام کی اطاعت نہ کرے، تو یہ مکمل کفر ہے۔

2. اگر رسولوں پر تکبر ہو، یعنی وہ ان جیسے بشر کی اطاعت نہ کرے، تو یہ بھی مکمل کفر ہے۔

3. تیسری قسم مخلوق پر تکبر ہے، کہ انسان لوگوں پر بڑائی چاہے، ان سے خدمت لینے اور اپنے لیے عاجزی اختیار کرنے کی دعوت دے۔ یہ اللہ عزوجل کے ساتھ کبریائی میں جھگڑا کرنے کے مترادف ہے، کیونکہ اللہ عزوجل کے سوا کسی کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ لوگوں سے اپنی اطاعت کروائے۔

اور اگر تکبر نیکیوں اور علم و عمل کی وجہ سے ہو، تو یہ دراصل اللہ عزوجل کی نعمتوں پر غرور ہے۔ اور جب انسان اعمال کے ساتھ لوگوں پر تکبر کرتا ہے، تو گویا اس نے اپنا اجر وصول کرلیا۔

پس جب نفس لوگوں پر برتری چاہنے پر ابھارے، تو بندے کو عاجزی کا پیکر بننا چاہیے اور اس پر استقامت اختیار کرنی چاہیے، تاکہ اللہ عزوجل اسے اس صفتِ مذمومہ سے نجات عطا فرمائے۔ آمین

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں