عنوان: | بیوی کے حقوق |
---|---|
تحریر: | محمد ریحان عطاری مدنی مرادآبادی |
پیش کش: | دار النعیم آنلائن اکیڈمی، مرادآباد |
شادی انسان کی ان فطری ضروریات میں سے ایک ضرورت ہے جو اللہ تعالیٰ نے ہر انسان میں پیدا کی ہیں خواہ وہ مرد ہو یا عورت ہو۔
جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
وَمِنۡ ءَایَـٰتِهِۦۤ أَنۡ خَلَقَ لَكُم مِّنۡ أَنفُسِكُمۡ أَزۡوَ ٰجࣰا لِّتَسۡكُنُوۤا۟ إِلَیۡهَا وَجَعَلَ بَیۡنَكُم مَّوَدَّةࣰ وَرَحۡمَةًۚ إِنَّ فِی ذَ ٰلِكَ لَـَٔایَـٰتࣲ لِّقَوۡمࣲ یَتَفَكَّرُونَ [الروم ٢١]
ترجمہ کنز الایمان: اور اس کی نشانیوں سے ہے تمہارے لئے تمہاری جنس سے ہی جوڑے بنائے کہ ان سے آرام پاؤ اور تمہارے آپس میں محبت اور رحمت رکھی، بے شک اس میں نشانیاں ہیں دھیان دینے والوں کے۔
جب اسلام آیا تو اس نے عورتوں کی حیثیت کو بلند کیا اور اونچا مقام و مرتبہ عطا کیا اور میاں بیوی کے درمیان استحکام، محبت اور ہمدردی برقرار رکھنے کے لئے اسلام نے ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو منظم کیا ہے۔ اور ہر ایک کے لئے کچھ حقوق دئے اور فرائض بیان کئے ہیں اگر شوہر و بیوی میں سے ہر ایک اپنے حقوق پورے اور فرائض کی بجاآوری میں کوئی کمی نہ ہونے دے، تو خاندانی وجود برقرار رہے اور گھر امن کا گہوارہ بن جائے گا۔
آئیے انہیں حقوق میں سے بیوی کے کچھ حقوق ملاحظہ کرتے ہیں جن کو پورا کرنا شوہر پر ضروری ہے۔
مہر کی ادائیگی
عورت کے شوہر پر حقوق میں سے سب سے پہلا حق عقد نکاح پر دیا جانے والا مہر ہے۔ جو ہر شوہر پر اپنی بیوی کو دینا واجب ہوتا ہے۔ اور کسی کے لئے عورت کو دئیے گئے مہر میں سے کچھ بھی لینا جائز نہیں ہوتا ہے۔ ہاں اگر وہ مرضی سے دے تو لےسکتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:
وَءَاتُوا۟ ٱلنِّسَاۤءَ صَدُقَـٰتِهِنَّ نِحۡلَةࣰۚ فَإِن طِبۡنَ لَكُمۡ عَن شَیۡءࣲ مِّنۡهُ نَفۡسࣰا فَكُلُوهُ هَنِیۤـࣰٔا مَّرِیۤـࣰٔا [النساء ٤]
ترجمہ کنز الایمان: اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دے دو پھر اگر وہ خوش دلی سے مہر میں سے تمہیں کچھ دیں تو اسے پاکیزہ اور خوشگوار سمجھو۔
ولیمہ کرنا
ولیمہ کرنا مستحب اور سنت کا کام ہے۔ چنانچہ حدیث مبارکہ ہے:
عَنْ أَنَسٍ أنَّ النبيَّ ﷺ رَأى على عبدِ الرَّحْمَنِ بنِ عَوْفٍ أثَرَ صُفْرَةٍ، قالَ: ما هذا؟ قالَ: إنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً على وزْنِ نَواةٍ مِن ذَهَبٍ، قالَ: بارَكَ اللَّهُ لَكَ، أوْلِمْ ولو بشاةٍ (صحيح البخاري ٥١٥٥)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضور ﷺ نے حضرت عبد الرحمن بن عوف پر زرد رنگ کا اثر دیکھ کر استفسار فرمایا: انہوں نے عرض کی میں نے ایک گھٹلی کھجور برابر سونے پر ایک عورت سے نکاح کر لیا ہے آپ ﷺ نے دعا سے نوازتے ہوئے ارشاد فرمایا بارک اللہ لک أولم ولو بشأۃ یعنی اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے ولیمہ کرو اگر چہ ایک بکری کے ساتھ ہو۔
نان و نفقہ
مرد کو چاہیے کہ اپنی بیوی کو نان و نفقہ دینے میں نہ تو تنگی کرے، اور نہ اسراف کرے بلکہ میانہ روی اختیار کرے چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَلَا تَجۡعَلۡ یَدَكَ مَغۡلُولَةً إِلَىٰ عُنُقِكَ وَلَا تَبۡسُطۡهَا كُلَّ ٱلۡبَسۡطِ فَتَقۡعُدَ مَلُومࣰا مَّحۡسُورًا [الإسراء ٢٩]
ترجمہ کنز الایمان: اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا نہ رکھ اور نہ پورا کھول دے۔
خوش طبعی کرنا
عورتوں کی طرف سے اذیت برداشت کرنے کے ساتھ ان کے ساتھ کھیل کود اور خوش طبعی بھی کرے اس سے عورتوں کے دل خوش ہوتے ہیں، کہ سرور ذیشان ﷺ اپنی ازواج مطہرات کے ساتھ خوش طبعی فرمایا کرتے تھے۔
بیوی کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آنا بیوی کی طرف سے اذیت پہنچنے پر شفقت و مہربانی کرتے ہوئے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرے کیونکہ وہ ناقص العقل ہوتی ہے فرمان باری تعالیٰ ہے:
وَعَاشِرُوهُنَّ بِٱلۡمَعۡرُوفِۚ [النساء ١٩]
ترجمہ کنزالایمان: اور ان (بیویوں) سے اچھا برتاؤ کرو۔
معزز قارئین حضرات! مذکورہ حقوق کے علاوہ بھی بہت سے حقوق ہیں جن کی ادائیگی ہر ایک شوہر کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ تفصیل کے لئے احیاء العلوم جلد دوم کی طرف رجوع کرسکتے ہیں، شادی ایک بہت خوبصورت رشتہ ہے۔ جو طرفین سے محبت و مودت پر برقرار رہتا ہے، اور گھر امن کا گہوارہ بنا رہتا ہے۔
اگر کسی ایک کی طرف سے بھی حقوق و فرائض کی ادائیگی میں کمی ہوتی ہے تو بدگمانی اور بہتان کے دروازے کھل جاتے ہیں، جو کہ عظیم گناہ ہیں۔ جس سے ایک مضبوط خوبصورت رشتہ کمزوری اور نفرت کا سبب بن جاتا ہے اور بات طلاق تک پہونچ جاتی ہے، لہذا ہر ایک کو اپنے حقوق کی ادائیگی میں کوئ کمی نہیں ہونی دینی چاہیے، اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین