عنوان: | دورِ حاضر میں علم کی اہمیت |
---|---|
تحریر: | شہناز شفیع |
الْعِلْمُ نُوْرٌ (علم نور ہے) یہ نور جس کے ساتھ ہوتا ہے وہ بھٹکتا نہیں ہے۔ نور ہمیشہ انسان کو سیدھے راستے پر اور صحیح راستے پر لیکر جاتا ہے۔ علم سیکھنے والے کو یہ بات ہمیشہ یاد رکھنا چاہیۓ کی علم کا تعلق اپنی ذات سے نہیں بلکہ علم کا تعلق تو اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب حضور تاجدارِ ختم نبوت ﷺ کی ذات سے منسلک ہے۔
علم کو اس وجہ سے شرافت و عظمت حاصل ہے کی علم تقوی تک پہنچنے کا وسیلہ ہے اور تقوی کی وجہ سے بندہ اللہ عزوجل کے حضور بزرگی اور ابدی سعادت کا مستحق ہو جاتا ہے۔ اس حقیقت کو کسی نے حضرت سیدنا امام محمد بن حسن رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کو مخاطب کرتے ہوۓ کچھ جملے ارشاد فرمایا۔
1 - علم حاصل کرو کیونکہ علم اہل علم کے لئے زینت ہے اور علم اس کے لئے فضیلت اور اس بات پر دلیل ہے کہ اہلِ علم خصال محمودہ کا مالک ہے۔
2 - یہی وہ علم ہے کہ جو کہ رشد و ہدایت کی راہ دکھاتا ہے۔ یہ وہ قلعہ ہے جو تمام مصائب سے نجات دیتا ہے۔
علم جس طرح تقوی تک پہنچنے کا ذریعہ ہے اسی طرح باقی اوصاف مثلاً سخاوت، بخل، بزدلی، بہادری، تکبر، عاجزی، عفت، کنجوسی، اور اسراف وغیرہ کی پہچان اور ان میں تمیز کرنے کا ذریعہ بھی علم ہی ہے۔ علم کی ضرورت اور اہمیت کو بیان کرنے کے لۓ ایک مثال دی جاتی ہے کہ وہ علم جس سے ہر وقت واسطہ پڑتا ہے اسکی مثال غذا کی طرح ہے۔ لہٰذا جس طرح انسان کے لئے غذا لازمی ہے اسی طرح اس علم کا حاصل کرنا بھی ضروری ہے۔ ہر مسلمان کیلۓ ضروری ہے کہ وہ ہر وقت علم دین سیکھنے میں لگا رہا، کم سے کم اتنا علم تو ضرور سیکھے جس سے ان کا واسطہ پڑتا ہو خواہ وہ کسی بھی شعبہ سے تعلق رکھتا ہو۔
اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ حضور ﷺ کے صدقے ہمیں علم دین سیکھنے کی طوفیق عطا فرمائے اللہ ہمیں علم پر عمل کرنے والوں میں سے چن لے حق کہنے، سننے اور حق پر عمل کرنے والوں میں سے چن لے اور میرے تحریر لکھنے میں جو غلطیاں پیش آئ ہوں اُن غلطیوں کو حضور ﷺ کے صدقے معاف فرما کر علم کے نور سے نواز دے بالخصوص اس تحریر کے پڑھنے والے کو علم کے نور سے نواز دے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین ﷺ
صدقے یا رسول اللہ ﷺ