دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

کتے کی موت پر رونے والے ایک شخص کا واقعہ

عنوان: کتے کی موت پر رونے والے ایک شخص کا واقعہ
تحریر: عبد اللہ سعدی


ایک دفعہ ایک کتا بھوک کی وجہ سے مر رہا تھا، اور قریب ہی ایک شخص، جو اس کا پالنے والا تھا، اس کتے کے مرنے کی وجہ سے رو رہا تھا۔ کسی نے دریافت کیا: "تم کیوں رو رہے ہو؟"

اس نے کہا: "یہ کتا بڑے بڑے اوصاف کا مالک ہے اور اب بھوک سے مر رہا ہے۔"

اس شخص نے پوچھا: "تمہارے سر پر یہ کس چیز کا ٹوکرا ہے؟"

جواب دیا: "اس میں روٹیاں ہیں، جو میرے سفر کا کھانا ہیں۔"

اس نے کہا: "ظالم! کتے کو اپنے توشۂ سفر میں سے تھوڑی سی روٹی کیوں نہیں کھلا دیتا؟"

اس نے جواب دیا: "اس حد تک محبت نہیں کہ اپنی روٹی بھی کھلا دوں۔"

پھر وضاحت کی: "روٹیاں بغیر قیمت کے نہیں ملتیں، اور یہ آنسو، جو میں اس کے غم میں بہا رہا ہوں، مفت کے ہیں۔ ان پر میرا کچھ بھی خرچ نہیں ہو رہا۔"

اس پر اس شخص نے افسوس سے کہا: "خاک پڑے تیرے سر پر! روٹی کا ٹکڑا تیرے نزدیک آنسو بہانے سے بہتر ہے؟ ارے ظالم! آنسو تو دراصل خون ہوتا ہے، جو غم اور صدمے سے پانی بن جاتا ہے۔ اے بے وقوف! خون کی قیمت خاک کے برابر کیسے ہو سکتی ہے؟ روٹی جو گندم سے بنتی ہے، گندم تو زمین ہی سے پیدا ہوتی ہے۔

افسوس! کہ آج وہ مسلم حکمران بھی، جن کے پاس بے تحاشا وسائل، تیل، دولت اور افواج موجود ہیں، وہ بھی صرف بیانات، مذمتی قراردادوں اور افسوس کے اظہار پر اکتفا کیے ہوئے ہیں۔

جیسے اُس شخص نے کہا تھا: "روٹیاں پیسے سے ملتی ہیں، اور آنسو مفت کے ہیں۔" آج یہی رویہ مسلم حکمرانوں کا ہے۔ اُن کے الفاظ سستے، مگر دولت قیمتی ہے۔ ف ل س ط ینیوں کو ہمارے آنسو نہیں، ہمارے حکمرانوں کی عملی حمایت، مالی امداد، اور عالمی سطح پر مضبوط موقف چاہیے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں