عنوان: | قیامت کی نشانیوں کا بیان (قسط دوم) |
---|---|
تحریر: | بنت اسلم برکاتی |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
قیامت کی بڑی نشانیوں کا ذکر
دجال کا ظاہر ہونا
دجال چالیس دن میں حرمین طیبین کے سوا تمام روے زمین کا گشت کرے گا۔ چالیس دن میں پہلا دن سال بھر کے برابر ہوگا اور دوسرا دن مہینے بھر کے برابر اور تیسرا دن ہفتے کے برابر اور باقی دن چوبیس چوبیس گھنٹے کے ہوں گے اور وہ بہت تیزی کے ساتھ سیر کرے گا، جیسے بادل جس کو ہوا اڑاتی ہو۔ اس کا فتنہ بہت شدید ہوگا۔ ایک باغ اور ایک آگ اس کے ہمراہ ہوں گے۔ جن کا نام جنت اور دوزخ رکھے گا۔ جہاں جائے گا یہ بھی جائیں گے۔ مگر وہ جو دیکھنے میں جنت معلوم ہوگی، وہ حقیقتا آگ ہوگی اور جو جہنم دکھائی دے گا وہ آرام کی جگہ ہوگی، اور وہ خدائی کا دعوی کرے گا۔ جو اس پر ایمان لائے گا اسے اپنی جنت میں ڈالے گا اور جو انکار کرے گا اسے جہنم میں داخل کرے گا۔ مردے جلائے گا۔ زمین کو حکم دے گا وہ سبزہ اگائے گی۔ آسمان سے پانی برسائے گا اور ان لوگوں کے جانور لمبے چوڑے خوب تیار اور دودھ والے ہو جائیں گے، اور ویرانے میں جائے گا تو وہاں کے دفینے شہد کی مکھیوں کی طرح دَل کے دَل اس کے ہمراہ ہو جائیں گے۔
اسی قسم کے بہت سے شعبدے دکھائے گا، اور حقیقت میں یہ سب جادو کے کرشمے ہوں گے اور شیاطین کے تماشے، جن کو واقعیت سے کچھ تعلق نہیں! اسی لیے اس کے وہاں سے جاتے ہی لوگوں کے پاس کچھ نہ رہے گا۔ حرمین شریفین میں جب جانا چاہے گا ملائکہ اس کا منہ پھیر دیں گے۔ البتہ مدینہ طیبہ میں تین زلزلے آئیں گے کہ وہاں جو لوگ بظاہر مسلمان بنے ہوں گے اور دل میں کافر ہوں گے اور وہ جو علم الہی میں دجال پر ایمان لا کر کافر ہونے والے ہیں ان زلزلوں کے خوف سے شہر سے باہر بھاگیں گے اور اس کے فتنے میں مبتلا ہوں گے۔ دجال کے ساتھ یہود کی فوجیں ہوں گی، اس کی پیشانی پر لکھا ہوگا ک، ف، ر یعنی کافر، جس کو ہر مسلمان پڑھے گا اور کافر کو نظر نہ آئے گا۔ جب وہ ساری دنیا میں پھر پھرا کر ملک شام کو جائے گا، اس وقت حضرت مسیح علیہ السلام آسمان سے جامع مسجد دمشق کے شرفی مینارہ پر نزول فرمائیں گے۔ صبح کا وقت ہوگا، نماز فجر کے لیے اقامت ہو چکی ہوگی، حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ اس جماعت میں موجود ہوں گے۔ امامت کا حکم دیں گے تو حضرت امام مہدی رضی اللہ تعالی عنہ نماز پڑھائیں گے۔ وہ لعین دجال حضرت عیسی علیہ السلام کی سانس کی خوشبو سے پگھلنا شروع ہوگا، جیسے پانی میں نمک گھلتا ہے، اور ان کی سانس کی خوشبو حد بصر تک پہنچے گی، وہ بھاگے گا، یہ تعقب فرمائیں گے اور اس کی پیٹھ میں نیزہ ماریں گے، اس سے وہ جہنم واصل ہوگا۔
حضرت عیسی علیہ السلام کا آسمان سے نزول فرمانا
آپ کے زمانے میں مال کی کثرت ہوگی، یہاں تک کہ اگر کوئی شخص دوسرے کو مال دے گا تو وہ قبول نہ کرے گا۔ نیز اس زمانے میں عداوت و بغض و حسد آپس میں بالکل نہ ہوگا۔ عیسی علیہ السلام صلیب توڑیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے۔ تمام اہل کتاب جو قتل سے بچیں گے سب ان پر ایمان لائیں گے۔ تمام جہان میں دین ایک دینِ اسلام ہوگا اور مذہب ایک مذہبِ اہلِ سنت ہوگا۔ بچے سانپ سے کھیلیں گے، اور شیر اور بکری ایک ساتھ چریں گے۔ چالیس برس تک اقامت فرمائیں گے، نکاح کریں گے، اولاد بھی ہوگی، بعدِ وفات روزہ انور میں دفن ہوں گے۔
حضرت امام مہدی رضی اللہ تعالی عنہ کا ظاہر ہونا
دنیا میں جب سب جگہ کفر کا تسلط ہوگا، اس وقت تمام ابدال بلکہ تمام اولیاء سب جگہ سے سمٹ کر حرمین شریفین کو ہجرت کر جائیں گے۔ صرف وہیں اسلام ہوگا اور ساری زمین کفرستان ہو جائے گی۔ رمضان شریف کا مہینہ ہوگا، ابدال طوافِ کعبہ میں مصروف ہوں گے اور حضرت امام مہدی بھی وہاں ہوں گے اولیاء انہیں پہچانیں گے، ان سے درخواستِ بیت کریں گے، وہ انکار کریں گے۔ دفعتاً غیب سے ایک آواز آئے گی:
هذا خليفة الله المهدي فاسمعوا له و اطيعوه
ترجمہ: یہ اللہ کا خلیفہ مہدی ہے، اس کی بات سنو اور اس کا حکم مانو!
تمام لوگ ان کے دستِ مبارک پر بیت کریں گے۔ وہاں سے سب کو اپنے ہمراہ لے کر ملکِ شام کو تشریف لے جائیں گے۔ بعدِ قتلِ دجال حضرت عیسی علیہ السلام کو حکم الہی ہوگا کہ مسلمانوں کو کوہِ طور پر لے جاؤ! اس لیے کہ کچھ ایسے لوگ ظاہر کیے جائیں گے جن سے لڑنے کی کسی کو طاقت نہیں ہوگی.
یاجوج و ماجوج کا خروج
مسلمانوں کے کوہِ طور پر جانے کے بعد یاجوج و ماجوج ظاہر ہوں گے۔ یہ اس قدر کثیر ہوں گے کہ ان کی پہلی جماعت بخیرہ طبریہ پر (جس کا طول دس میل ہوگا) جب گزرے گی اس کا پانی پی کر اس طرح سکھا دے گی کہ دوسری جماعت بعد والی جب آئے گی تو کہے گی کہ یہاں کبھی پانی تھا ہی نہیں۔ پھر دنیا میں فساد و قتل و غارت سے جب فرصت پائیں گے تو کہیں گے کہ زمین والوں کو کو تو قتل کر لیا آؤ اب آسمان والوں کو قتل کریں۔ یہ کہہ کر اپنے تیر آسمان کی طرف پھینکیں گے، خدا کی قدرت کے ان کے تیر اوپر سے خون آلود ہ گریں گے۔
یہ اپنی انہی حرکتوں میں مشغول ہوں گے اور وہاں پہاڑ پر حضرت عیسی علیہ السلام مع اپنے ساتھیوں کے محصور ہوں گے، یہاں تک کہ ان کے نزدیک گائے کے سر کی وہ وقعت ہوگی جو آج تمہارے نزدیک سو اشرفیوں کی نہیں، اس وقت حضرت عیسی علیہ السلام مع اپنے ہمراہیوں کے دعا فرمائیں گے۔ اللہ تعالی ان کی گردنوں میں ایک قسم کے کیڑے پیدا کر دے گا کہ ایک دم میں وہ سب کے سب مر جائیں گے۔ ان کے مرنے کے بعد حضرت عیسی علیہ السلام پہاڑ سے اتریں گے، دیکھیں گے کہ تمام زمین ان کی لاشوں اور بدبو سے بھری پڑی ہے اور ایک بالشت بھی زمین کھالی نہیں۔
اس وقت حضرت عیسی علیہ السلام مع ہمراہیوں کے پھر دعا کریں گے، اللہ تعالی ایک قسم کے پرندے بھیجے گا کہ وہ ان کی لاشوں کو جہاں اللہ رب العزت چاہے گا فیک آئیں گے اور ان کے تیر و کمان و ترکش کو مسلمان سات برس تک جلائیں گے۔ پھر اس کے بعد بارش ہوگی کہ زمین کو ہموار کر کے چھوڑے گی اور زمین کو حکم ہوگا کہ اپنے پھلوں کو اُگا اور اپنی برکتیں اُگل دے اور آسمان کو حکم ہوگا کہ اپنی برکتیں انڈیل دے تو یہ حالت ہوگی کہ ایک انار کو ایک جماعت کھائے گی اور اس کے چھلکے کے سائے میں دس آدمی بیٹھیں گے۔ اور دودھ میں یہ برکت ہوگی کہ ایک اونٹنی کا دودھ جماعت کو کافی ہوگا اور ایک گائے کا دودھ قبیلے بھر کو اور ایک بکری کا خاندان بھر کو کفایت کرے گا۔
دابۃ الارض کا نکلنا
یہ ایک جانور ہے۔ اس کے ہاتھ میں عصائے موسی اور انگشترئ سلیمان علیہما السلام ہوگی۔ عصا سے ہر مسلمان کی پیشانی پر ایک نشان نورانی بنائے گا اور انگشتری سے ہر کافر کی پیشانی پر ایک سخت سیاہ دھبہ۔ اس وقت تمام مسلم و کافر اعلانیہ ظاہر ہوں گے۔ یہ علامت کبھی نہ بدلے گی۔ جو کافر ہے، ہرگز ایمان نہ لائے گا اور جو مسلمان ہے، ہمیشہ ایمان پر قائم رہے گا۔
افتاب کا مغرب سے طلوع ہونا
اس نشانی کے ظاہر ہوتے ہی توبہ کا دروازہ بند ہو جائے گا۔ اس وقت کا اسلام معتبر نہیں ہوگا۔ وفاتِ حضرت سیدنا عیسی علیہ السلام کے ایک زمانہ کے بعد جب قیامِ قیامت کو صرف چالیس برس رہ جائیں گے۔ ایک خوشبودار ٹھنڈی ہوا چلی گی، جو لوگوں کے بغولوں کے نیچے سے گزرے گی، جس کا اثر یہ ہوگا کہ مسلمان کی روح قبض ہو جائے گیاور کافر ہی کافی رہ جائیں گے اور انہی پر قیامت قائم ہوگی۔
یہ چند نشانیاں بیان کی گئیں، ان میں بعض واقع ہو چکیں اور کچھ باقی ہیں۔ جب نشانیاں پوری ہو لیں گی اور مسلمانوں کی بغلوں کے نیچے سے وہ خوشبودار ہوا گزر لے گی جس سے تمام مسلمانوں کی وفات ہو جائے گی، اس کے بعد پھر چالیس برس کا زمانہ ایسا گزرے گا کہ اس میں کسی کی اولاد نہ ہوگی یعنی چالیس برس سے کم عمری کا کوئی نہ رہے گا اور دنیا میں کافر ہی کافر ہوں گے۔ اللہ کہنے والا کوئی نہ ہوگا۔ کوئی اپنی دیوار لیستا ہوگا، کوئی کھانا کھاتا ہوگا، غرض لوگ اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہوں گے، کہ دفعتاً حضرت اسرافیل علیہ السلام کو صور پھونکنے کا حکم ہوگا۔ شروع شروع اس کی آواز بہت باریک ہوگی اور رفتہ رفتہ بہت بلند ہو جائے گی۔ لوگ کان لگا کر اس کی آواز سنیں گے اور بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے اور مر جائیں گے۔ آسمان، زمین، پہاڑ یہاں تک کہ صور اور اسرافیل اور تمام ملائکہ فنا ہو جائیں گے۔ اس وقت سوا اُس واحدِ حقیقی کے کوئی نہ ہوگا۔ وہ فرمائے گا:
لمن الملك اليوم (مومن:١٦)
ترجمہ کنزالایمان: آج کس کی بادشاہت ہے؟ کہاں ہیں جبارین۔۔۔۔؟ کہاں ہیں متکبرین۔۔۔؟ مگر ہے کون جو جواب دے؟ پھر خود ہی فرمائے گا:
لله الواحد القهار (مومن:١٦)
ترجمہ کنزالایمان: صرف اللہ واحد قہار کی سلطنت ہے۔
پھر جب اللہ رب العزت چاہے گا اسرافیل علیہ السلام کو زندہ فرمائے گا اور صور کو پیدا کر کے دوبارہ پھونکنے کا حکم دے گا، صور پھونکتے ہی تمام اولین و آخرین، ملائکہ و انس و جن و حیوانات موجود ہو جائیں گے۔ سب سے پہلے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اپنی قبر مبارک سے یوں برآمد ہوں گے کہ دہینے ہاتھ میں صدیق اکبر کا ہاتھوں، بائیں ہاتھ میں فاروق اعظم رضی اللہ عنہما کا ہاتھ، پھر مکہ معظمہ و مدینہ طیبہ کے مقابر میں جتنے مسلمان دفن ہیں، سب کو اپنے ہمراہ لے کر میدانِ حشر میں تشریف لے جائیں گے۔ (بہار شریعت حصہ اول صفحہ نمبر 120-129)
اللہ کریم ہمیں دجال کے فتنے سے محفوظ فرمائے، ہمارے ایمان و عقیدہ کی حفاظت فرمائے اور اپنا مطیع و فرمانبرداری بنائے۔ آمین یارب العالمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم!