عنوان: | گھر میں آپ کی چلتی ہے یا آپ کی اہلیہ کی؟؟ |
---|---|
تحریر: | مفتی وسیم اکرم رضوی مصباحی، ٹٹلا گڑھ، اڈیشہ |
میں نے ایک تحریر پڑھی تھی جس کا مضمون کچھ اس طرح تھا کہ:
بادشاہ کے بیٹے کی شادی ہونے والی تھی۔ اس خوشی میں بادشاہ نے اعلان کیا کہ جس گھر میں شوہر کی چلتی ہے، اسے ایک گھوڑا دیا جائے گا، اور جس گھر میں بیوی کی چلتی ہے، اسے ایک مرغا دیا جائے گا۔
میاں بیوی آتے جاتے، اور پچھلے دروازے سے جو جس چیز کا مستحق ہوتا، وہ لے جایا کرتا۔ آخر میں ایک جوڑا آیا۔ بادشاہ کے کارندے نے پوچھا: "آپ کے گھر میں کس کی چلتی ہے؟"
شوہر نے فوراً جواب دیا: "میری چلتی ہے۔" بیوی نے اثبات میں سر ہلایا۔
کارندے نے کہا: اب صرف تین گھوڑے بچے ہیں، جو آپ نے آتے ہوئے دروازے پر بندھے دیکھے ہوں گے۔ بتائیے، ان میں سے کون سا گھوڑا لینا پسند کریں گے؟
شوہر نے کہا: لال گھوڑا۔
بیوی فوراً بول پڑی: کالا گھوڑا، جس کی پیشانی پر سفید بال ہیں، بڑا خوبصورت لگ رہا ہے۔ ہم وہی لیں گے۔
شوہر نے کہا: جی ٹھیک ہے، وہی دے دیجیے۔
کارندے نے جھولے میں ہاتھ ڈال کر ایک مرغا نکالا اور کہا:
پورا گاؤں یہی مرغا لے کر گیا ہے۔ آپ ہی کی طرح سب کے گھروں میں بیوی ہی کی چلتی ہے۔
یہ ایک فرضی واقعہ ہے، لیکن حقیقت یہی ہے کہ تقریباً ہر گھر میں شوہر اپنی بہت سی پسند پر بیوی کی پسند کو ترجیح دیتا ہے۔ بھائی، اپنی خواہش پر بہن کی خوشی کو مقدم رکھتا ہے۔ البتہ جب یہی عورت ماں بن جاتی ہے تو اپنی ساری پسند اپنی اولاد پر نچھاور کر دیتی ہے۔