دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

عظمتِ اولیاے کرام

عظمت اولیاے کرام
عنوان: عظمت اولیاے کرام
تحریر: محمد رضا اشرفی باسنوی
پیش کش: دار العلوم فیضان اشرف باسنی، راجستھان

اسلام میں اولیاء کرام کا مرتبہ و مقام بہت بلند و بالا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے وہ برگزیدہ بندے ہیں جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بھی فرمایا اور اپنے محبوب کی زبانِ مبارک سے بھی ان کا تذکرہ جاری کروایا۔ کیونکہ یہ اپنی تمام نفسانی خواہشات کو چھوڑ کر:

يٰٓأَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِيٓ إِلٰى رَبِّكِ رَاضِيَةً مَرْضِيَّةً [سورۃ الفجر، آیات: ۲۷-۲۸]

ترجمۂ کنز الایمان: اے نفس مطمئنہ! اپنے رب کی طرف لوٹ، تو راضی اور اس سے راضی ہو کر۔

کے منصب پر فائز ہو کر صرف اپنے رب کے ہو جاتے ہیں۔ جب اللہ کی بارگاہ میں ان کی اس حد تک رسائی ہو جاتی ہے، تو پھر اللہ تعالیٰ ان پر ایسا انعامِ عظیم نازل فرماتا ہے، جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں یوں ارشاد فرمایا:

أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ [سورۃ یونس، آیت: ۶۲]

ترجمۂ کنز الایمان: سن لو، بیشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہے نہ کچھ غم۔

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے اولیاء کی شان بیان فرمائی کہ انہیں کوئی خوف نہیں، وہ سوائے اللہ کے دنیا کی کسی شے سے نہیں ڈرتے، اور نہ انہیں کوئی غم ہے۔ اگر انہیں کوئی غم ہے، تو فقط یہی کہ اللہ ہم سے ناراض نہ ہو جائے۔

اوپر جو آیت آپ کے پیش نظر تھی، اس کی اگلی ہی آیت میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ [سورۃ یونس، آیت: ۶۳]

ترجمۂ کنز الایمان: وہ جو ایمان لائے اور پرہیزگاری کرتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے اس آیتِ کریمہ میں اپنے ولی کی تعریف بھی کر دی کہ ولی وہ ہیں جن کا ایمان اتنا کامل و مکمل ہوتا ہے کہ جس کے بارے میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:

ولی وہ ہے کہ جسے دیکھنے سے اللہ یاد آ جائے۔ [تفسیر ابن کثیر، سورۃ یونس، آیات: ۶۲-۶۳]

اور وہ تقویٰ و پرہیزگاری کی وہ بلند صفات حاصل کر لیتے ہیں کہ جن کے متعلق حدیثِ پاک میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

إن أحب ما تقرب إلي عبدي بما افترضت عليه، ولا يزال عبدي يتقرب إلي بالنوافل حتى أحبه، فإذا أحببته كنت سمعه الذي يسمع به، وبصره الذي يبصر به، ويده التي يبطش بها، ورجله التي يمشي بها، ولئن سألني لأعطينه، ولئن استعاذني لأعيذنه [صحیح بخاری، کتاب الرقاق، باب التواضع، حدیث: ۶۵۰۲]

میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے، ان میں فرائض مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں، اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں۔ پھر میں اس کا کان ہو جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھ ہو جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ ہو جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے، اور اس کا پاؤں ہو جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے۔ اگر وہ مجھ سے مانگے، تو میں اسے ضرور عطا کروں گا، اور اگر وہ مجھ سے پناہ مانگے، تو میں اسے ضرور پناہ دوں گا۔

امام خطابی رحمہ اللہ اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں:

اس حدیث میں سمجھانے کے لیے مثال دی گئی ہے، اور معنی یہ ہیں کہ اللہ عزوجل اپنے نیک بندے کو ان چار اعضا (ہاتھ، زبان، کان، اور پاؤں) سے ہونے والے نیک امور کی پہچان کرا دیتا ہے۔ پھر ان نیک اعمال کی محبت اس کے دل میں ڈال کر انہیں اس پر آسان کر دیتا ہے، اور ان اعضا کو اپنی ناراضگی والے کاموں سے محفوظ کر دیتا ہے، یا پھر اس پر اس طرح آسانی فرماتا ہے کہ اس کی دعائیں اور حاجتیں جلد پوری فرماتا ہے۔ [معالم السنن، ج: ۴، ص: ۳۰۴]

افضل الاولیاء:

اولیاء کرام میں سب سے افضل جماعت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی ہے، اور پھر ان میں سب سے افضل شخصیت حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں، جو انبیائے کرام کے بعد سب سے افضل و اعلیٰ بشر ہیں۔ [تفسیر قرطبی، سورۃ التوبہ، آیت: ۱۰۰؛ فضائل الصحابہ للامام احمد بن حنبل]

پھر حضرت ابوبکر صدیق کے بعد افضل حضرت عمر فاروق اعظم، پھر حضرت عثمان غنی، پھر حضرت مولا علی شیر خدا رضی اللہ عنہم ہیں۔

اولیاء کرام سے دشمنی کا وبال:

ولی سے دشمنی کرنا ایک ایسا جرم ہے کہ جس کی سزا بندے کو دنیا اور آخرت دونوں میں ملتی ہے۔ ولی سے عداوت رکھنا گویا اللہ سے جنگ کرنا ہے، کیونکہ خود اللہ پاک نے فرمایا ہے:

من عادى لي وليا فقد آذنته بالحرب [صحیح بخاری، کتاب الرقاق، باب التواضع، حدیث: ۶۵۰۲]

جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی، تو میرا اس کے خلاف اعلانِ جنگ ہے۔

اس حدیثِ پاک سے ظاہر ہوتا ہے کہ ولی تنہا نہیں ہوتا، بلکہ اس کے ساتھ سب سے بڑی طاقت خود خالقِ کائنات کی ذات ہوتی ہے۔

مفسرِ شہیر، محدثِ کبیر، حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

ولی اللہ سے اس لیے عداوت و عناد (دشمنی و بغض رکھنا) کہ وہ ولی اللہ ہے، یہ تو کفر ہے۔ اسی کا یہاں ذکر ہے۔ اور ایک ہے کسی ولی سے اختلافِ رائے، یہ نہ کفر ہے نہ فسق۔ [مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ، ج: ۶، ص: ۵۷۳]

الغرض: اولیاء اللہ کی شان بہت بلند و رفیع ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اولیاء کرام سے عقیدت رکھنے کی توفیق عطا فرمائے، ان کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اور ہمیں ان کے فیضان سے مالامال فرمائے۔

آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔