| عنوان: | ہماری بے سکونی کا حقیقی سبب |
|---|---|
| تحریر: | مفتیہ رضیؔ امجدی غفر لھا |
| پیش کش: | ادارہ لباب |
عصرِ حاضر میں بے شمار ترقیات اور بے پناہ سہولیات کی دستیابی کے باوجود انسان عدمِ طمانیت اور شدید بے سکونی کا شکار ہو رہا ہے۔ آخر اس کی وجوہات کیا ہیں؟ کیا ہر شے کا حصول ہی عدمِ طمانیت کا باعث ہے؟ یا ترقیات اپنے پیچھے بے سکونی کے اسباب لے کر چل رہی ہیں؟ یا پھر کسی اور وجہ کی کارفرمائی ہے؟
اس صورتِ حال کا بنظرِ غائر معائنہ اور تجزیہ کیا جائے تو بس ایک ہی وجہ سامنے آتی ہے، اور وہ ہے: روحانیت کی طرف عدمِ توجہی۔
مادّیت کی دوڑ میں انسان اپنا باطنی وجود یکسر بھول گیا۔ اس نے اس پر ایسا تسلّط و غلبہ حاصل کیا کہ اس کی نظروں میں دنیا کی یہ چکاچوند اور اس کی عارضی رنگینیاں ہی بس کر رہ گئیں، اور اس کی نگاہِ بصیرت کو اپنے حصار میں ایسے لیا کہ اب وہ اس کے ماسوا کی طرف سے قطعا بے زار ہو گیا۔
جبکہ ہماری تخلیق کے ترکیبی اجزاء دو ہیں: مادّہ اور روح۔ دونوں کے اپنے اپنے تقاضے ہیں۔ جسم کی تسکین مادی اشیاء کے حصول سے ہوتی ہے، جبکہ روح کی تسکین و تفریح کا راز خالقِ اکبر سے تعلق و تقرّب میں مضمر ہے۔ ہر دو کے تقاضے مختلف، مگر دونوں کے تقاضوں کی تکمیل حقیقی فلاح و بہبود کے حصول کے لیے کلیدی اہمیت کی حامل ہے، اور دونوں کے اقتضاء و مطلوب کی بیک وقت تکمیل ہی انسان کی حقیقی مسرّت و کامرانی کی ضمانت فراہم کرتی ہے۔
مگر آج ہمارا غم انگیز المیہ یہی ہے کہ ظاہری وجود کی آسائشوں اور تقاضوں کی ہم کماحقہ تکمیل تو کرتے ہیں، مگر روح کے تقاضوں کی طرف توجّہ نہیں ہوتی۔ اسی لیے آج ہم تکالیف و آلام کی شکستہ کشتی پر ہچکولے کھا رہے ہیں۔ حقیقی خوشیاں ہم سے کوسوں دور ہو چکی ہیں۔ ہم صبر و ضبط کے کثیرہا مراحل طے کرنے کے باوجود روحانی طمانیت و سکون سے کوسوں دور ہیں۔
ہمارا ظاہری وجود تو بے خراش ہے، مگر روحانی تقاضوں کی طرف عدمِ توجہی کی وجہ سے ہم نے اپنے باطنی وجود کو پاش پاش کر دیا ہے۔ ہماری روحانیت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہے۔ روحانی تقاضوں کی بجاآوری ہی ہمیں اپنے رب سے قریب کرتی ہے، اور جب ہمارا تعلق اپنے خالق سے کمزور ہوا تو بے سکونی و عدمِ اطمینان نے اپنے شکنجے میں جکڑ لیا۔ ہم بے چینی کے زنداں میں قید ہو گئے اور سکون و اطمینان ہم سے چھین لیا گیا۔
📍 لہٰذا سکون کے متلاشیوں کے لیے یہی نسخۂ کیمیا ہے کہ وہ روح کے تقاضوں کی طرف توجّہ دیں اور اسے اس کی غذا فراہم کریں، تاکہ اپنا گم گشتہ اطمینان و سکون حاصل کر سکیں۔ اللہ جلَّ وعلا ہم گنہگاروں کو اپنا قرب نصیب فرمائے۔ آمین، یا ربَّ العالمین، بجاہِ سیدِ المرسلین ﷺ۔
