عنوان: | افواہوں پر کان نہ دھریں |
---|---|
تحریر: | بنت محمد یونس، منڈی یزمان، ڈسٹرکٹ بہاولپور |
معاشرے میں امن، سکون اور باہمی اعتماد کی بنیاد سچائی اور تحقیق پر رکھی جاتی ہے۔ جب افراد بغیر تصدیق کے کسی بات کو پھیلانا شروع کر دیتے ہیں، تو اس کا نتیجہ افواہوں کی صورت میں نکلتا ہے جو نہ صرف غلط فہمیوں کو جنم دیتی ہیں بلکہ انتشار، بدامنی اور دشمنی کا باعث بھی بنتی ہیں۔ اسی لیے ضروری ہے کہ ہم افواہوں پر کان نہ دھریں اور ہر بات کی تحقیق کریں۔
افواہ کیا ہے
ایک ایسا زہر جو خاموشی سے رگوں میں سرایت کرتا ہے، اور پھر دل، دماغ، رشتے، قوم، سب کو مفلوج کر دیتا ہے۔ افواہ، ایک جھوٹ پر مبنی وہ خبر ہے جس کا نہ سر ہوتا ہے نہ پیر، مگر یہ آندھی کی طرح ہر طرف پھیل جاتی ہے۔
افواہ ایک غیر مصدقہ بات ہے جو تحقیق کے بغیر پھیلتی ہے۔ اسلام میں ایسی خبروں کی تصدیق کو لازم قرار دیا گیا ہے۔ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ سچ اور تحقیق کو فروغ دے۔
آج کا دور، ڈیجیٹل دنیا کا دور ہے۔ خبر بجلی کی رفتار سے چلتی ہے، اور بدقسمتی سے افواہ اس سے بھی تیز۔ ہم بغیر تحقیق کیے، بغیر تصدیق کیے، ہر بات پر یقین کر لیتے ہیں۔ اور اس طرح نہ صرف خود کو بلکہ پورے معاشرے کو گمراہ کر بیٹھتے ہیں۔
قرآن پاک میں سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 6 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْۤا اَنْ تُصِیْبُوْۤا قَوْمًۢا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰى مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْنَ [سورۃ الحجرات، آیت نمبر ۶]
ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو کہ کہیں کسی قوم کو بے جانے ایذا نہ دے بیٹھو پھر اپنے کئے پر پچھتاتے رہ جاؤ۔
افسوس! ہم تحقیق کو چھوڑ کر، جذبات کو اپناتے ہیں۔ سچائی کو نظر انداز کر کے سنسنی کی تلاش میں رہتے ہیں۔ اور یہی افواہ کی جڑ ہے۔ لا علمی، جلد بازی اور غیر ذمہ داری۔
افواہوں کے اثرات
- صرف فرد تک محدود نہیں ہوتی۔
- وہ خاندان توڑ دیتی ہیں۔
- دوستوں میں بدگمانیاں پیدا کرتی ہیں۔
- قوموں کو باہم لڑا دیتی ہیں۔
- معیشت کو زوال کی طرف دھکیل دیتی ہے۔
ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم:
- ہر خبر کی تحقیق کریں۔
- سچائی کو ترجیح دیں۔
- غیر مصدقہ اطلاعات کو نہ پھیلائیں۔
- معاشرتی امن و اخوت کو فروغ دیں۔
نتیجہ
افواہیں معاشرتی ناسور کی حیثیت رکھتی ہیں جن سے بچنا ہر فرد کی اخلاقی اور دینی ذمہ داری ہے۔ سچائی، صبر اور تحقیق ہی وہ ہتھیار ہیں جن سے ہم افواہوں کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ اگر ہر فرد یہ عہد کرے کہ وہ بغیر تحقیق کے کوئی بات نہ پھیلائے گا، تو ایک پرامن، مہذب اور بااعتماد معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔