دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

بچوں کی موبائل سے جان کیسے چھڑائیں؟

[21/10, 1:16 pm] Siraat Publications: [28/10, 2:31 pm] Siraat Publications: بچوں_کی_موبائل_سے_جان_کیسے_چھڑائیں-enhanced-v2.mp3
بچوں کی موبائل سے جان کیسے چھڑائیں؟
بچوں کی موبائل سے جان کیسے چھڑائیں؟
عنوان: بچوں کی موبائل سے جان کیسے چھڑائیں؟
تحریر: بنت محمد یونس

00:00 00:00


موجودہ دور میں موبائل فون انسان کی ضرورت بن چکا ہے۔ رابطہ، تعلیم، تفریح، اور معلومات، سب کچھ ایک کلک کی دوری پر ہے۔ مگر جہاں موبائل کے بے شمار فوائد ہیں، وہیں اس کے غلط استعمال نے بچوں اور نوجوانوں میں سنگین مسائل پیدا کر دیے ہیں۔ آج بچے گھنٹوں موبائل پر گیمز، ویڈیوز، سوشل میڈیا اور دیگر غیر ضروری سرگرمیوں میں مشغول رہتے ہیں، جس کے نتیجے میں ان کی تعلیم، صحت، اور اخلاقی تربیت پر بُرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ والدین اور اساتذہ کے لیے یہ مسئلہ تشویش ناک صورت اختیار کر چکا ہے۔

موبائل فون کے نقصانات برائے اطفال

  • تعلیم سے غفلت اور پڑھائی میں کمزوری
  • آنکھوں اور دماغ پر منفی اثرات
  • اخلاقی بگاڑ اور نامناسب مواد تک رسائی
  • والدین سے دوری اور سماجی تنہائی
  • نماز اور عبادات سے غفلت
  • چڑچڑا پن، غصہ، اور ضدی رویہ

قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولٰٓئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْؤُولًا۔ [الإسراء: 36]

ترجمہ: بیشک کان، آنکھ اور دل، ان سب کے بارے میں ضرور سوال کیا جائے گا۔

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ جو کچھ ہم سنتے، دیکھتے اور سوچتے ہیں، اس کا حساب دینا ہوگا۔ اگر بچے موبائل پر نامناسب چیزیں دیکھیں گے تو والدین کو بھی ان کی تربیت کے بارے میں جواب دینا ہوگا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ۔ [صحیح بخاری: 893]

ترجمہ: تم میں سے ہر شخص نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

والدین کی یہ ذمہ داری ہے کہ بچوں کو صحیح تربیت دیں اور ان کی عادات پر نظر رکھیں۔ محض ڈانٹ ڈپٹ کے بجائے محبت اور حکمت سے ان کی اصلاح کریں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

الدِّينُ النَّصِيحَةُ۔ [صحیح مسلم: 55]

ترجمہ: دین خیر خواہی کا نام ہے۔

والدین کا فرض ہے کہ وہ اپنی اولاد کو ہر نقصان دہ چیز سے بچائیں اور انہیں بھلائی کی راہ دکھائیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ: الصِّحَّةُ وَالْفَرَاغُ۔ [صحیح بخاری: 6412]

ترجمہ: دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں اکثر لوگ دھوکے میں ہیں: صحت اور فارغ وقت۔

موبائل بچوں کے قیمتی وقت کو ضائع کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ بن چکا ہے، اس لیے وقت کا صحیح استعمال ضروری ہے۔

عملی اقدامات

وقت کی حد مقرر کریں:

  • بچوں کے لیے موبائل کے استعمال کا خاص وقت طے کریں، مثلاً دن میں صرف ایک گھنٹہ۔
  • "Parental Control Apps" کے ذریعے غیر ضروری ایپس اور ویڈیوز سے بچوں کو محفوظ رکھیں۔

متبادل مشاغل فراہم کریں

  • بچوں کو مطالعہ، کھیل کود، آرٹ، ہنر، اور دینی سرگرمیوں میں مصروف کریں۔
  • انہیں پارک یا کھیل کے میدان لے جائیں تاکہ جسمانی سرگرمیاں بڑھیں۔

دینی و اخلاقی تربیت دیں

  • بچوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت، صحابہ کرام کے واقعات، اور اسلامی اخلاق سکھائیں۔
  • نماز، قرآن مجید کی تلاوت، اور اذکار کی عادت ڈالیں۔

والدین خود نمونہ بنیں

  • والدین بھی موبائل کے بے جا استعمال سے گریز کریں۔
  • بچوں کے ساتھ وقت گزاریں، کہانیاں سنائیں، اور گھر میں مثبت ماحول پیدا کریں۔

انعام و سزا کا نظام رکھیں

  • موبائل سے دور رہنے پر بچوں کو انعام دیں۔
  • ضرورت پڑنے پر نرمی سے سمجھائیں اور حد سے زیادہ استعمال پر وقتی طور پر موبائل واپس لے لیں۔

حاصل کلام

بچوں کو موبائل کی لت سے نجات دلانا والدین کے صبر، حکمت اور مستقل مزاجی کا امتحان ہے۔ جب والدین بچوں کو محبت، رہنمائی اور متبادل مصروفیات فراہم کریں گے تو موبائل کی مصنوعی دنیا انہیں بے ذائقہ لگنے لگے گی۔ اسلام نے بچوں کی تربیت کو عبادت قرار دیا ہے، لہٰذا دینی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے بچوں کو ایک بہتر مسلمان اور مفید شہری بنایا جا سکتا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی اولاد کی صحیح دینی و اخلاقی تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور انہیں ہر طرح کی برائی اور نقصان دہ ٹیکنالوجی کے اثرات سے محفوظ رکھے۔ آمین یا رب العالمین۔

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔