دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

دل قلزمِ لاانتہا اور سرچشمۂ «ھُو»

عنوان: دل قلزمِ لاانتہا اور سرچشمۂ «ھُو»
تحریر: مفتیہ رضیؔ امجدی غفر لھا
پیش کش: ادارہ لباب

دل محض گوشت کا ایک ٹکڑا نہیں بلکہ یہ اپنے اندر قلزمِ بے کراں کی پہنائیاں رکھتا ہے۔ دل کی وسعتوں اور اس کی گہرائیوں کی یافت ایک مشکل ترین امر ہے؛ ایک ایسا معمۂ دقیق جو ہر کس و ناکس کے بس کا روگ نہیں؛ ایک ایسا عقدۂ لاینحل جس کو وا کرنے کی سعادت ان نفوسِ قدسیہ کو حاصل ہوتی ہے جن کا دل اس مادی جہان اور اس کی ظاہری و عارضی رنگینیوں سے بیزار ہو چکا ہو اور جن کے قلوب میں محض صدائے «ھُو» کی گونج رقصاں ہو۔

دل ہی کائنات کے اسرار و رموز کا گنجینہ اور معرفتِ الٰہی کا واحد، بے گرد و غبار اور تابندہ آئینہ ہے۔ جس طرح ہمارے حواسِ ظاہری اپنے اپنے دائرۂ کار کی اشیاء میں اپنا انہماک اور لطف اندوزی کا سامان رکھتے ہیں، مثلاً: کانوں میں رس گھولتی نغموں کی خوش‌آوازی سماعت کو لطف بخشتی ہے، آنکھوں کو حسین اور دلکش نظارے مسرور و محظوظ کرتے ہیں، اور ناک کو خوشبوئیں اور عطر بیز فضائیں لطف اندوزی سے سرشار کرتی ہیں۔

یوں ہی ہمارا دل بھی اپنی لذت کے حصول کا شدت سے متلاشی ہوتا ہے۔۔۔! مگر۔۔۔ حواسِ ظاہری کی لذتیں فانی، سطحی اور عارضی ہیں، جب کہ دل کی لذت باقی، پائیدار اور روحانی ہے۔ دل کو جتنی عمدہ، لطیف اور اعلیٰ شے کی معرفت حاصل ہوگی، دل اتنی ہی لامحدود اور گہری لذت سے آشنا ہوگا۔

دل اشیاء کے ظاہری حسن سے مسرور و مطمئن اور سرسبز و شاداب نہیں ہوتا بلکہ اس کی زرخیزی و شادابی اشیاء کے حقائق کی شناخت و معرفت اور ان کے وسیع ادراک میں مضمر ہے۔

مگر یاد رہے۔۔۔! مادی اشیاء کی حقیقتوں سے شناسائی اور ان کی معرفت بھی دل کو کلیتاً مطمئن نہیں کر سکتی۔ اس کے حقیقی اور کلی سکون و اطمینان کا مرکزِ واحد ذاتِ ایزدی عزَّ مجدُہٗ ہے۔ دل کی لذت و لطف اندوزی خالقِ کائنات کی معرفت ہی میں مضمر ہے۔

مادی اور عارضی چیزیں دل کو وقتی طور پر تو سکون و فرحت فراہم کر سکتی ہیں مگر اس کی تشنہ کامی کا مکمل سامان نہیں کر سکتیں۔ دل کے تشنہ صحرا کو تبھی لالہ زار میں تبدیل کیا جا سکتا ہے جب اسے معرفتِ حق تعالیٰ کے آبِ بقا سے روشناس و آشنا کرا دیا جائے۔ جب اس دل میں صرف خدائے تعالیٰ کی معرفت کا نور موجزن ہو جائے تبھی اس گلستانِ قلب میں رنگا رنگ گل اپنی ضیاء پاشیوں سے باطنی فضا کو دائمی طور پر معطر کر سکتے ہیں۔

دل کی حقیقی اور سرمدی لذت معرفتِ حق تعالیٰ میں پنہاں ہے، کیونکہ ذاتِ حق تعالیٰ ہی سب چیزوں سے اشرف و افضل ہے۔ تمام چیزوں کو شرف و عزت اور جلال و کمال اسی کے سبب سے ہے۔ وہی مالکُ‌الملک ہے، تمام عجائباتِ عالم اسی کی صفات کی نشانیاں ہیں، تو کوئی بھی معرفت اس ذاتِ مطلق کی معرفت سے عمدہ اور مزہ دار نہیں۔

دل کی طبیعت و سرشت فی‌الواقع اسی خاص اور کامل لذت کو چاہتی ہے، کیونکہ ہر چیز کی طبیعت اسی خاصیت کو چاہتی ہے جس کے لیے اللہ ربُّ العزت نے اس کو پیدا کیا ہے۔ اور دل کی تخلیق کا واحد منشا اور حقیقی مقصد معرفتِ خالقِ اکبر کے سوا کچھ اور نہیں۔

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔