دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

مضمون نویسی کی ابتدا کیسے کریں؟

مضمون نویسی کی ابتدا کیسے کریں؟
عنوان: مضمون نویسی کی ابتدا کیسے کریں؟
تحریر: محمد ظفر اللہ ضیاء رضوی، اتر دیناج پور، بنگال
پیش کش: بزم ضیاے سخن، اتر دیناج پور، بنگال

ہمارے طلبہ کے ذہنوں میں مضامین نویسی کے حوالے سے کئی سوالات گردش کرتے ہیں، مگر سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ابتدا کیسے کی جائے؟ یعنی مضمون نگاری یا تقریر میں تمہیدی کلمات کس طرح لکھے جائیں تاکہ قاری یا سامع کی توجہ فوراً قائم ہو جائے اور وہ آخر تک دل چسپی کے ساتھ مضمون پڑھتا یا سنتا رہے۔

واقعی مضمون یا تقریر میں سب سے اہم حصہ ابتدا (تمہید یا تمہیدی کلمات) ہوتا ہے، کیوں کہ یہ قارئین یا سامعین کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ اگر آغاز کمزور ہو تو پورا مضمون پھیکا لگ سکتا ہے۔

تمہید لکھنے کے بنیادی اصول

  • موضوع سے ربط: آغاز ایسا ہو کہ سیدھے موضوع کی طرف لے جائے، لیکن اچانک جملے میں نہ آئے۔
  • دل کش اسلوب: آغاز میں کوئی عمدہ جملہ، قول، شعر، یا تشبیہ لائیں تاکہ سامعین کی توجہ جم جائے۔
  • وسعت اور گہرائی: تمہید چند جملوں میں موضوع کے پس منظر یا اہمیت کو بیان کرے۔

چند مثالیں برائے تمہیدی کلمات

عمومی مضمون کے لیے

عنوان: علم کی ضرورت و اہمیت

انسان کی زندگی دراصل علم اور عمل کے حسین امتزاج سے عبارت ہے۔ جب علم کا چراغ جلتا ہے تو جہالت کی تاریکیاں چھٹ جاتی ہیں۔ اسی چراغ کو روشن کرنے والا سب سے اہم کردار علم دین کا ہوتا ہے۔

ادبی مضمون کے لیے

عنوان: اردو زبان اپنی تہذیب و ثقافت کے آئنے میں

زبان محض اظہار کا ذریعہ نہیں بل کہ تہذیب کی روح اور فکر کا آئینہ ہوتی ہے۔ جب کسی قوم کی زبان نکھرتی ہے تو اس کی تہذیب بھی جواں رہتی ہے۔ اردو زبان نے اپنے محاسن اور دل آویزی کے سبب ہر دل کو مسحور کر لیا ہے۔

تحقیقی مضمون کے لیے

عنوان: تحقیقی مضمون کیسے لکھیں؟

کسی بھی موضوع پر لکھنے سے پہلے ضروری ہے کہ اس کے تاریخی پس منظر اور فکری اساس کو سمجھا جائے اور جس عنوان پر لکھنا ہے اس کے متعلق حتی الامکان معلومات جمع کر لیں۔ یہی طریقہ تحقیق کی بنیاد اور مضمون نویسی کا حسن ہے۔

تقریر کے لیے

تقریرانہ انداز تحریر و تکلم

محترم سامعین کرام! آج کا موضوع وہ ہے جس پر صدیوں سے قلم کار لکھتے آئے ہیں اور اہلِ فکر غور کرتے رہے ہیں، لیکن اس کی تازگی آج بھی قائم ہے۔ جس اہمیت و افادیت روز روشن کی طرح عیاں ہے۔

یاد رکھیں

  • تمہید بہت طویل نہ ہو (5–7 جملے کافی ہوتے ہیں)۔
  • تمہید میں سوالیہ انداز بھی دل چسپی پیدا کرتا ہے، جیسے:
    • کیا علم بغیر استاد کے ممکن ہے؟
    • کیا زبان بغیر تہذیب کے زندہ رہ سکتی ہے؟

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔