عنوان: | مولانا افروز چریاکوٹی سے ایک یادگار ملاقات |
---|---|
تحریر: | عمران رضا عطاری مدنی بنارسی |
17 ستمبر بروز بدھ اللہ تعالیٰ نے یہ سعادت بخشی کہ معروف اسلامی اسکالر، جید مصنف اور بلند پایہ محقق حضرت مولانا افروز قادری چریاکوٹی دامت برکاتہم سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔
حضرت نے نہایت محبت و شفقت کے ساتھ عزت افزائی فرمائی۔ ہم ان کے دولت کدے میں داخل ہوئے تو مسکراہٹ اور خلوص کے ساتھ خیر مقدم فرمایا۔ چند لمحوں بعد خود ہی اشیائے خورد و نوش لے کر حاضر ہوئے اور نہایت شفقت سے ہم کلامی کا شرف بخشا۔ ابتدا میں تمام احباب کا تعارف پیش کیا گیا، اس کے بعد دعوتِ اسلامی ہند کے شعبہ المدینۃ العلمیہ کی تصنیفی و تحقیقی خدمات کا تذکرہ ہوا۔ حضرت نے ان کاموں پر اظہارِ مسرت فرمایا اور نہ صرف تعریف کی بلکہ بھرپور حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
"آپ لوگ کام جاری رکھیں، مخالفت کی عمر ہمیشہ قلیل ہوتی ہے، جب کہ کام کی عمر دراز ہوتی ہے۔ اس لیے مخالفت کی پرواہ نہ کریں اور مسلسل آگے بڑھتے رہیں۔"
یہ جملہ دل پر گہرا اثر چھوڑ گیا اور ہم سب کے لیے زبردست حوصلہ افزا ثابت ہوا۔
اسی دوران حضرت نے اپنے جاری تصنیفی و تحقیقی کاموں سے بھی آگاہ فرمایا۔ ساتھ ہی خواتین میں علم و عمل کی بیداری کے لیے قائم کردہ مدرسہ زہراء کا ذکر فرمایا، جہاں نہ صرف دینی تعلیم دی جاتی ہے بلکہ خواتین کو Midwife بننے کی تربیت بھی دی جاتی ہے۔ اس مدرسے میں ایک ماہر لیڈی ڈاکٹر خواتین کی رہنمائی کا فریضہ انجام دے رہی ہیں۔
مستزاد یہ کہ حضرت نے بچوں کی تعلیم کے لیے اپنی قریبی مسجد میں دعوتِ اسلامی کے زیرِ انتظام مدرسۃ المدینہ قائم فرمایا ہے، جہاں تقریباً پچاس بچے حفظ و ناظرہ کی مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
ہم نے موقع غنیمت جانتے ہوئے درخواست کی کہ تحریر و تصنیف کے میدان میں ہمیں کس طرز پر آگے بڑھنا چاہیے؟ اس کے متعلق کچھ رہنمائی فرمائیں! اس پر حضرت نے اپنے ایک تفصیلی انٹرویو “فہم دانش” کی طرف توجہ دلائی جو شائع شدہ بھی ہے اور آن لائن بھی موجود ہے، جس میں انہوں نے اس حوالے سے نہایت قیمتی نکات بیان فرمائے ہیں۔ [فہم دانش]
یہ حقیقت ہے کہ حضرت مولانا افروز قادری چریاکوٹی صاحب ایک عظیم مصنف و محقق ہیں۔ آپ نے مایہ ناز محقق علامہ عبدالمبین نعمانی مصباحی دامت برکاتہم العالیہ کی سرپرستی میں قلمی سفر شروع کیا، اور آج آپ کی تصانیف کو ملک و بیرونِ ملک کے علما و فضلا نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ بعض کتب مدارسِ اسلامیہ میں نصاب کا حصہ بھی ہیں، مثلاً برکات التنزیل وغیرہ۔
آخر میں حضرت نے اپنی دو قیمتی تالیفات ہمیں بطور تحفہ عطا فرمائیں:
- یسّرنا القرآن
- ایک تاریخی دھرتی کی سیر
یہ ایک دلکش سفرنامہ ہے، جسے علامہ نعمانی صاحب نے اردو ادب کا ایک عظیم شہ پارہ قرار دیا ہے۔
آخر میں اور محبتوں کے سائے میں یہ ملاقات اختتام پذیر ہوئی اور ہم الٹے قدم واپس ہوئے۔
3 ربیع الغوث، 1447ھ / 26 ستمبر 2025ء