عنوان: | حضور غوثِ اعظم کی محبت کا حسین ذریعہ |
---|---|
تحریر: | مولانا عمران رضا عطاری مدنی بنارسی |
اگر آپ اپنے دل کے گلشن کو حضورِ غوثِ اعظم سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی حسنی حسینی رضی اللہ عنہ کی محبت کی خوشبو سے معطر کرنا چاہتے ہیں، اگر آپ ان کے مراتبِ عالیہ کے جلووں دیکھنا چاہتے ہیں، اور اگر آپ غوثِ پاک کی شان و عظمت کا پتا لگانا چاہتے ہیں، تو اس کے لیے سب سے بہترین دروازہ ہے امامُ اہلِ سنت، مجدّدِ دین و ملّت، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری برکاتی رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ۔
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے فتاویٰ رضویہ میں جو شانِ غوثِ اعظم بیان فرمائی ہے، اسے ضرور پڑھیں۔ اور جب ان کے نعتیہ دیوان حدائقِ بخشش کی بارگاہ میں حاضر ہوں تو عرض کریں:
یا امام! ذرا غوثِ اعظم کی شان تو بیان کیجیے۔
پھر دیکھیے! اعلیٰ حضرت کے قلمِ مبارک سے جو مناقب اور مناقب غوثیہ آپ کے سامنے جلوہ گر ہوں گی، وہ آپ کے دل کو وجد و سرور سے معمور کر دیں گی۔ روح جھوم اٹھے گی، دل بہاروں سے لَبریز ہو جائے گا، اور محبتِ غوثیہ کے آسمان پر بارہ چاند روشن ہو جائیں گے۔
ہاں ہاں! آپ کے دل میں بغدادِ مقدس کی حاضری کی تڑپ جاگ اٹھے گی۔
ہاں ہاں! غلامیِ قادریت پر آپ کا سینہ فخر سے چوڑا ہو جائے گا۔
بس پھر اس ماہِ مبارک میں ضرور کوشش کریں کہ امام اہلِ سنت رحمۃ اللہ علیہ کے قلم سے تحریر کردہ تمام مناقبِ غوثیہ کو پڑھیں، سمجھیں اور غوثِ اعظم کے روحانی جلووں کے نظارے کریں۔
مناقب کے ابتدائی اشعار یہ ہیں:
واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
اُونچے اُونچوں کے سَروں سے قدَم اعلیٰ تیرا
تُو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
تُو ہے وہ غیث کہ ہر غیث ہے پیاسا تیرا
آہ یا غَوثاہ یا غَیثاہ یا امداد کن
یا حَیَاۃَ الْجُوْدِ یَا رُوْحَ الْمَنَا امداد کن
الاماں قہر ہے اے غوث وہ تِیکھا تیرا
مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا
بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر
سرِّ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبدالقادر
بَدل یا فَرد جو کامل ہے یا غوث
تِرے ہی در سے مُسْتَکْمِل ہے یا غوث
تِرا ذرّہ مَہِ کامل ہے یا غوث
تِرا قطرہ یمِ سَائل ہے یا غوث
جو تیرا طِفْل ہے کامل ہے یا غوث
طُفَیْلی کا لَقب واصل ہے یا غوث
طلب کا منھ تو کس قابل ہے یا غوث
مگر تیرا کرم کامل ہے یا غوث