دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

علم و عرفاں کا سمندر

علم و عرفاں کا سمندر
علم و عرفاں کا سمندر
عنوان: علم و عرفاں کا سمندر
تحریر: احسان مصطفیٰ
پیش کش: جامعۃ المدینہ فیضان عطار، ناگپور

علم ایک ایسا نور ہے، جو انسان کو جہالت کی تاریکیوں سے نکال کر فہم، شعور اور بصیرت کی روشنیوں سے روشناس کرتا ہے۔ یہی وہ مقدس وراثت ہے جو انبیاء کرام علیہم السلام سے علما، صلحا اور اولیاء کے ذریعے ہم تک منتقل ہوا۔

انہی وارثانِ علم و حکمت میں ایک روشن، درخشاں اور تابناک نام امام الاولیاء، قطب الاقطاب، حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا بھی ہے۔ آپ کی شخصیت علم و عرفاں، زہد و تقویٰ، اور تصوف و روحانیت کی دنیا میں محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ گوناگوں فضائل و کمالات، اوصاف و محاسن کے جامع تھے۔ آپ کے گفتار میں عبقریت، ادبی، علمی وجاہت، دینی، عملی منزلت و جامعیت، فقر اور سلطنت کے مختلف گوشے یکجا تھے۔ آپ صرف ایک روحانی شخصیت کے مالک نہ تھے بلکہ علوم و فنون کے میدان میں بھی ید طولیٰ، سبقت اولیٰ اور ملکہ راسخہ رکھتے تھے۔ آپ علمی وقار، محدثانہ بصیرت، ادبی لطافت، فقہی درک و کمال، تصنیفی رنگ، صوفیانہ حکمت، اور حقیقت و معرفت جیسے پہلوؤں سے معمور تھے۔ چنانچہ

اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ سید کبیر قطب شہید سید احمد الرفاعی رضی اللہ عنہ کا قول نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ شیخ عبد القادر وہ ہیں کہ شریعت کا سمندر ان کے دائیں ہاتھ ہے، اور حقیقت کا سمندر ان کے بائیں ہاتھ، جس میں سے چاہیں پانی پی لیں۔ اس وقت میں سید عبد القادر کا کوئی ثانی نہیں رضی اللہ عنہ۔ [فتاویٰ رضویہ، ج: 28، ص: 396, رضا فاؤنڈیشن، لاہور]

آپ کا مشغلہ علمی

محمد بن حسینی الموصلی بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے سنا کہ انہوں نے بیان کیا کہ حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تیرہ علوم میں تقریر فرمایا کرتے تھے۔ آپ کے مدرسہ میں ایک درس فروعات مذہبی اور ایک اس کے خلافیات پر ہوا کرتا تھا۔ ہر روز دن کو اول وہ آخر آپ تفسیر و حدیث اور اصول و نحو وغیرہ کا درس دیتے اور قرآن مجید (یعنی اس کا ترجمہ) آپ بعد ظہر پڑھایا کرتے تھے۔ [قلائد الجواہر (اردو)، ص: 131، شبیر برادرز]

آپ کا حیران کن فتویٰ

آپ علیہ الرحمہ صرف عراقی عوام کے لیے مرجع نہ تھے بلکہ آسمان دنیا کے علما ذوی الاحترام کے لیے بھی مأویٰ تھے جس کی ایک کڑی نظر قارئین ہیں۔ چنانچہ

ایک مرتبہ عجم سے آپ کے پاس فتویٰ آیا جس میں تحریر تھا کہ سادات علما اس مسئلہ میں کیا فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے یہ قسم کھائی کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ کی ایسی عبادت نہ کرے کہ افراد انسانی میں سے کوئی بھی کسی بھی جگہ اس عبادت میں اس کا شریک نہ ہو تو اس کی عورت پر تین طلاقیں۔ اب بتائیے یہ شخص کون سی ایسی عبادت کرے جس سے اس کی قسم نہ ٹوٹے؟

اس کا جواب لکھنے سے عراق و عجم کے تمام علما عاجز ہو گئے۔ آپ کے سامنے یہ فتویٰ پیش ہوا، آپ نے فوراً غور و فکر کے بغیر فرمایا کہ اس کے لیے خانہ کعبہ کو طواف کرنے والوں سے خالی کر دیا جائے، پھر یہ شخص تنہا طواف کے سات چکر کرے تو اس کی قسم نہ ٹوٹے گی کیوں کہ خانہ کعبہ کا طواف ایسی عبادت ہے کہ اس وقت انسانوں میں سے کوئی بھی اس کا شریک نہ ہوگا۔ [اخبار الاخیار (اردو)، ص: 39، اکبر بک سیلرز]

نکات تفسیری کی ایک جھلک

منقول ہے کہ ایک دن آپ کی مجلس میں کسی قاری نے قرآن کریم کی ایک آیت پڑھی۔ آپ نے اس کی ایک تفسیر بیان کی، پھر دوسری پھر تیسری حتیٰ کہ حاضرین کے علم کے مطابق اس کی گیارہ تفسیریں بیان کیں، پھر دوسری تفاسیر کو شروع فرمایا حتیٰ کہ چالیس تفسیریں بیان فرمائیں اور ہر تفسیر کی سند متصل اور دلیل اور ہر دلیل کی ایسی تفصیل بیان فرمائی کہ اہل مجلس گرد و تعجب ہو گئے۔ اس کے بعد فرمایا کہ اب ہم قال کو چھوڑ کر حال میں آتے ہیں۔ پھر آپ نے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہا۔ اس کلمہ توحید کا زبان سے نکلنا تھا کہ حاضرین کے دل میں شوزش و اضطراب موجزن ہوا اور کپڑے پھاڑ کر جنگل کا رخ کیا۔ [اخبار الاخیار (اردو)، ص: 39، اکبر بک سیلرز]

قارئین! مذکورہ سطور سے یہ بات عیاں ہو گئی کہ آپ علیہ الرحمہ نہ صرف طریقت کے مہتاب اور تقویٰ کے آفتاب تھے بلکہ علوم الشرع کے بحر زخار بھی تھے۔ لہٰذا آج کے دور میں کچھ نام نہاد خود ساختہ پیر دین کے نام پر عوام کو فریب میں ڈالتے ہیں وہ ولی کی صفت و روحانیت سے ہرگز متصف نہیں ہو سکتے کیوں کہ ولایت کا تعلق علم، عمل، حلم، اخلاص اور عمل صالح سے ہے۔

اللہ پاک ہمیں غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کے تعلیمات پر چلتے ہوئے زندگی گزارنے کی توفیق بخشے۔ آمین یا رب العالمین۔

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔