دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

موصول شدہ نصیحت

موصول شدہ نصیحت
موصول شدہ نصیحت
عنوان: موصول شدہ نصیحت
تحریر: افضل رضا قادری عطاری
پیش کش: جامعۃ المدینہ فیضان مخدوم لاھوری، موڈاسا، گجرات

00:00 00:00


بعد ادائے آداب معروض ہے کہ جب ہمارے پاس کوئی بھی نصیحت یا کوئی بھی اقوالِ زریں ہمارے اساتذہ کرام، واٹس ایپ یا دیگر سوشل میڈیا کے ذریعے موصول ہوتی ہے، خواہ وہ موصول ہونے والی مبصر شے ہو یا اقوال کی صورت میں گوش گزار ہوئی ہو، تو ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا سب سے بڑا فریضہ یہ ہے کہ ہم اسے اسٹیٹس یا دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کر دیں۔ مطلب یہ کہ موصول شدہ نصیحت ہمارے لیے نہیں بلکہ صرف اور صرف شیئر کرنے کے لیے ہے۔

فارسی کا ایک مقولہ ہے جو بہت ہی زیادہ مہرِ نیم روز و ماہِ نیم ماہ کی طرح اظہر، اشہر اور ابہر ہے:

خود را فضیحت، دیگر را نصیحت

اب یہاں مجھے اساتذہ کرام اور دیگر علماء کرام کے اقوالِ زریں یاد آ رہے ہیں کہ دوسروں کو نصیحت کرنے سے پہلے انسان خود اس پر عمل کرے تو اس کی بات مؤثر ہوگی۔ یعنی اس کے زبان سے نکلنے والے وہ الفاظ جو نصیحت سے مزین ہوں اور جنہیں اس نے خود عملی جامہ پہنایا ہو، تو یہی نصیحت والے الفاظ، یہ اقوال ہمارے معاشرے، سماج اور سوسائٹی کے دیگر افراد کے لیے نفع بخش و فائدہ مند ہوں گے۔

لیکن آج ہمارے معاشرے میں کیا ماحول وقوع پذیر ہو رہا ہے، وہ سماعت فرمائیں۔

شوہر اور بیوی ہی کی مثال لے لیجیے، حالانکہ قرآنِ شریف میں دونوں کے حقوق بیان کیے گئے ہیں۔

اب اگر شوہر کو اس کی بیوی کے متعلق کچھ نصیحتیں موصول ہوئی ہوں تو وہ شوہر کے بیوی پر کیا حقوق ہیں، ان پر عمل نہیں کرے گا بلکہ صرف انہیں اپنے ذہن کے گوشوں میں محدود رکھے گا، انہیں وجود نہیں بخشے گا اور محض یہی سوچ رکھے گا کہ اس کی بیوی اخلاق کی مکمل تصویر ہو۔

اسی طرح بیوی کے متعلق بھی یہی ذہنیت پائی جاتی ہے جو شوہر کے متعلق ملاحظہ کی گئی۔

اب دونوں کے حقوق کے متعلق قرآنِ کریم کی ایک آیت ملاحظہ فرمائیں:

اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّبِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ وَالّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَهُنَّ فَعِظُوْهُنَّ وَاهْجُرُوْهُنَّ فِی الْمَضَاجِـعِ وَاضْرِبُوْهُنَّۚ فَاِنْ اَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَیْهِنَّ سَبِیْلًاؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیًّا كَبِیْرًا [النساء، 34]

(ترجمہ: کنزالعرفان) مرد عورتوں پر نگہبان ہیں اس وجہ سے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس وجہ سے کہ مرد عورتوں پر اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔ تو نیک عورتیں (شوہروں کی) اطاعت کرنے والی (اور) ان کی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت و توفیق سے حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔ اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں اندیشہ ہو تو انہیں سمجھاؤ، (نہ سمجھنے کی صورت میں) ان سے اپنے بستر الگ کر لو، اور (پھر نہ سمجھنے پر) انہیں مارو۔ پھر اگر وہ تمہاری اطاعت کرلیں تو (اب) ان پر زیادتی کا کوئی راستہ تلاش نہ کرو۔ بیشک اللہ بہت بلند، بہت بڑا ہے۔

اب دیکھیے کہ اس آیتِ مبارکہ میں دونوں کے حقوق بیان کیے گئے ہیں۔

اب اگر شوہر ہوگا تو صرف اپنی ہی چیزوں کو نمایاں کرے گا اور اگر بیوی ہوگی تو وہ اپنے ہی متعلق باتوں کو اجاگر کرے گی۔

اب اگر ہمیں اصلاح کرنی ہے تو دونوں پہلوؤں پر نظر ڈالنی پڑے گی، لیکن اس شرط کے ساتھ کہ موصول شدہ نصیحت کو ہم خود عملی جامہ پہنائیں، ہم خود اسے اپنے خیال سے وجود میں لائیں، تو ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہوں گے۔

فقط سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کر دینا کافی نہیں ہوگا۔

پہلے ہمیں خود اس نصیحت کے میدانِ عمل میں اترنا ہوگا، اگر ہم خود ہی اس میدان سے "فرطِ صیانۃ" (حد سے زیادہ احتیاط یا کنارہ کشی) اختیار کریں گے، تو پھر ممکن ہی نہیں بلکہ محال ہے — اِلّا ما شاء اللّٰہ، سوائے چند لوگوں کے جنہیں اللہ توفیق عطا فرمائے۔

اللّٰہ ربّ العزت کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔