دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

سوشل میڈیا کے ساتھ نوجوانوں کا مستقبل — اجالا یا اندھیر؟

سوشل میڈیا کے ساتھ نوجوانوں کا مستقبل — اجالا یا اندھیر؟
عنوان: سوشل میڈیا کے ساتھ نوجوانوں کا مستقبل — اجالا یا اندھیر؟
تحریر: محمد سجاد علی قادری ادریسی
پیش کش: بزم ضیاے سخن، اتر دیناج پور، بنگال

اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان کو جن وجوہات کے بنا پر اشرف المخلوقات کا درجہ عطا فرمایا ان میں عقل و شعور کا بڑا دخل ہے جن کو بروئے کار لاتے ہوئے انسان مسلسل ارتقائی منزل طے کر رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر گزرتے وقت کے ساتھ دنیا کے جملہ امور میں تبدیلی ہوتی رہی۔ اور آج دنیا ایک نیا چہرہ اختیار کر چکی ہے۔ آج دنیا کی وسعتیں سمٹ کر فاصلے قربتوں میں بدل گئے ہیں، کاغذ قلم کی جگہ اب انگلیوں کے لمس نے لے لی ہے، زمین کے ایک کنارہ سے دوسرے کنارہ تک نہ صرف ہماری آواز بلکہ حرکات و سکنات بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہ سائنسی ترقی نے اس وسیع و عریض دنیا کو ایک عالمی گاؤں یعنی گلوبل ویلیج کے نام سے موسوم کر کے ہماری انگلیوں کے درمیان میں کر دیا۔ اسی کو ہم انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کہتے ہیں۔ اس جدید تکنیک نے جہاں بہت سارے فوائد اور آسانیاں دیں وہیں بہت برے اثرات بھی مرتب کیے، سوشل میڈیا نے آج بڑے، چھوٹے، جوان، بوڑھے اور بچے سب کو اپنے اندر جکڑ لیا ہے۔

سوشل میڈیا کی حقیقت اور اثرات

اس دورِ جدید میں کوئی بھی ذی شعور انسان سوشل میڈیا کی اہمیت سے انکار نہیں کر سکتا۔ سوشل میڈیا آج زندگی کے ہر شعبے میں اپنی جگہ بنا چکا ہے۔ اس کے ذریعے کمائی، جاسوسی، سیاسی و سماجی اہداف، تہذیبی رابطے، حالاتِ حاضرہ کی معلومات، مظلوموں کی حمایت، ظلم کے خلاف آواز، امدادی مہمات اور تبلیغِ دین تک سب کچھ ممکن ہو گیا ہے۔ الغرض: دنیا کے بے شمار معاملات میں سوشل میڈیا ایک مؤثر اور طاقت ور ذریعہ بن چکا ہے۔

مگر جہاں اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد ان گنت ہیں، وہیں اس کے نقصانات بھی کم نہیں۔ افسوس کہ آج یہی سوشل میڈیا غیر اخلاقی مواد سے لبریز ہے۔ یہ عقائد و نظریات کے بگاڑ کا مرکز بن چکا ہے، رشتوں کی بنیادیں کمزور کر رہا ہے، عریانیت و فحاشی کو عام کر رہا ہے، اور جرائم سکھانے کا ایک آسان آلہ بن گیا ہے۔

درحقیقت سوشل میڈیا بذاتِ خود نہ اچھا ہے نہ برا؛ بلکہ اس کا استعمال ہی اسے اچھا یا برا بناتا ہے۔ اگر اس سے خیر کے کام لیے جائیں تو یہ نعمت ہے، اور اگر شر کے لیے استعمال ہو تو یہ لعنت بن جاتا ہے۔

نوجوان اور سوشل میڈیا کی کشش

دنیا کی چیزوں کے جہاں فوائد کثیر ہیں وہیں نقصانات بھی کم نہیں ہوتے، مگر آج جس چیز نے نوجوان نسل کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے، وہ ہے سوشل میڈیا۔ اور کیوں نہ ہو؟ یہ ان کے ذوق و خواہش کے مطابق ہر قسم کا مواد فراہم کرتا ہے۔ نام و نمود کے لیے درجنوں دوست، گروپس اور چینلز، ہر طرح کی ایپس، یوں لگتا ہے جیسے ہر خواہش کی تسکین کے لیے کوئی نہ کوئی پلیٹ فارم تیار بیٹھا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا نے ہر عمر کے انسان کو، بالخصوص نوجوانوں کو، اپنی جال میں اس طرح جکڑ رکھا ہے کہ چاہ کر بھی پیچھا چھڑانا آسان نہیں۔ وہ لمحاتی تسکین، وقتی شہرت، لائکس اور فالوورز کے چکر میں اپنی زندگی کے قیمتی لمحات گنوا رہے ہیں۔

نوجوان اور سوشل میڈیا کی لت

نوجوانوں کا حال یہ کہ ان کے ذہن و فکر پر لائک، کمینٹ، فین فالوورز، سبسکرائبرز وغیرہ کا خیال اتنا حاوی ہو چکا ہے کہ اس کے لیے ہر حد سے گزر جانا چاہتے ہیں یہاں تک کہ انبیائے کرام، علمائے کرام، اولیائے عظام، اسلام اور شعائر اسلام تک کا مذاق اڑانے اور توہین کرنے سے بھی نہ خوف کھاتے نہ شرم کرتے۔

وہ وقت جو انسانی زندگی کا قیمتی سرمایہ ہے جس کے مجموعے سے زندگی بنتی ہے اسے ضائع کرتا ہے۔ جب کہ سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرنے کا مطلب ہے کہ وہ پیسہ خرچ کر کے وقت ضائع کر رہا ہے۔ حالانکہ یہ دونوں اللہ تبارک و تعالیٰ کی عطا کردہ بہت عظیم نعمتیں ہیں۔

وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيرًا إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيٰطِينِ وَكَانَ الشَّيْطٰنُ لِرَبِّهِ كَفُورًا [الإسراء:26-27]

ترجمہ کنزالایمان: اور فضول نہ اڑا۔ بیشک فضول اڑانے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے۔

اور وقت کے بارے میں نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:

نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ: الصِّحَّةُ وَالْفَرَاغُ [صحيح البخاري، باب الرقاق، ص:7845]

ترجمہ: دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں اکثر لوگ دھوکہ میں ہیں: صحت اور فراغت۔

مگر افسوس کہ ان سب کو پس پشت ڈال کر نوجوانوں نے سوشل میڈیا کی ایسی لت لگائی کہ گویا وہ سوشل میڈیا نہیں بلکہ سوشل میڈیا ان کو چلاتی ہے۔

اسلام اور اعتدال کا درس

حالانکہ اسلام ایک متوازن مذہب ہے، جو ہر چیز میں اعتدال کا حکم دیتا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ [الأعراف:31]

ترجمہ: حد سے مت بڑھو، بے شک اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔

یہ آیت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ نعمت خواہ کتنی ہی عظیم کیوں نہ ہو، اگر اس کا استعمال حد سے بڑھ جائے تو وہ وبالِ جان بن جاتی ہے۔

منفی پہلو اور خطرناک رجحانات

سوشل میڈیا نے انسان کی ترقی کے راستے کو آسان کر دیا ہے۔ مگر منفی سوچ و اندازِ فکر اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال نے معاشرہ کو تباہی کی طرف دھکیل دیا۔ سوشل میڈیا کے غلط استعمال نے جوانوں کو جرائم کا خوگر بنانے کے ساتھ اسلامی روایات اور دین سے دور کر کے انہیں اتنا بے حس کر دیا کہ انہیں احساس ہی نہیں کہ وہ کس دلدل میں دھنستے جا رہے ہیں۔

مثبت استعمال کے پہلو

سوشل میڈیا ایک زبردست قوت ہے۔ اگر اسے ایمان، علم، اور اصلاح کے مقصد سے برتا جائے تو یہ خیرِ کثیر کا سبب ہے۔ دینِ اسلام کی ترویج و اشاعت کے لیے یہ ایک بہترین ذریعہ ہے۔ ہمارے اسلاف جس تبلیغ کے لیے اپنی جانوں کو جوکھم میں ڈالا کرتے تھے وہی تبلیغ آج سوشل میڈیا کے ذریعے آسان ہو چکی ہے۔ جس کا بھرپور فائدہ ہمارے چند علمائے کرام اٹھا رہے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول فرمائے آمین۔

نوجوانوں کے لیے رہ نمائی

لہٰذا اے نوجوانو: تم اس قوم کے مستقبل ہو! رب نے تمہیں فضولیات اور غیر اخلاقی کام کے لیے نہیں اپنی عبادت، دینِ متین کے خدمات، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لیے پیدا فرمایا ہے اور تمہاری کامیابی نیک اعمال میں ہی پنہاں ہے۔ رب العالمین فرماتا ہے:

وَالْعَصْرِ إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصّٰلِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ [العصر:1-3]

ترجمہ کنزالایمان: اس زمانۂ محبوب کی قسم۔ بیشک آدمی ضرور نقصان میں ہے۔ مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور ایک دوسرے کو حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی۔

نوجوان اور خود احتسابی

نوجوان اگر اپنا محاسبہ کر کے اپنے اعمال کا جائزہ لینے لگے تو کامیابی اسی کے لیے ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَكّٰىهَا وَقَدْ خَابَ مَنْ دَسّٰىهَا [الشمس:9-10]

ترجمہ کنزالایمان: کامیاب وہ ہوا جس نے اپنے نفس کو پاک کیا، اور ناکام وہ ہوا جس نے اسے گناہ میں ڈبو دیا۔

یہی خود احتسابی سوشل میڈیا کے فتنے سے بچنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

موجودہ دور کے تقاضے

آج ضرورت ہے کہ سوشل میڈیا کو دعوت و اصلاح اور دین و سنیت کی ترویج و اشاعت کے لیے خوب استعمال کیا جائے۔ چینلز، گروپس، پیجیز وغیرہ کے ذریعے اہلِ سنت و جماعت مسلکِ اعلیٰ حضرت کے خوب خدمات کی جائیں اور اس کے لیے باضابطہ لائحۂ عمل تیار کیا جائے تاکہ فتنوں کی یلغار اور سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے نوجوان طبقہ کو بچا کر صراطِ مستقیم پر گام زن کیا جا سکے۔

سوشل میڈیا ایک طاقت ہے۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ اس طاقت کا استعمال اپنی کامیابی، دین و ملت، مسلکِ اعلیٰ حضرت کی سربلندی کے لیے کرے۔

یا اللہ! ہمارے نوجوانوں کو ایمان کی روشنی، علم کی قوت، عمل کی توفیق، اور اخلاق کی بلندی عطا فرما۔ انہیں دینِ اسلام کا سچا خادم، اور امت کے لیے نفع بخش بنا۔ آمین بجاہِ سيد المرسلين صلى الله عليه وسلم۔

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔