دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

پیغامِ کربلا اور ہمارا طرزِ عمل

پیغامِ کربلا اور ہمارا طرزِ عمل
پیغامِ کربلا اور ہمارا طرزِ عمل
عنوان: پیغامِ کربلا اور ہمارا طرزِ عمل
تحریر: محمد علاء الدین قادری مصباحی بلرام پور

ماہِ محرم الحرام کی آمد ہوتے ہی امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور آپ کے رفقا کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔ غلامانِ حسین، یادِ امام میں حضراتِ اہلِ بیت خصوصاً امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خوشنودی حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں، جو یقیناً لائقِ ستائش ہے۔ آپ کی یاد میں سبیلیں لگائی جاتی ہیں، شربت پلایا جاتا ہے، کھچڑا اور دیگر اشیائے خوردونوش کا انتظام و انصرام کیا جاتا ہے۔ غریبوں کی خبرگیری، بیواؤں کی دادرسی، یتیموں کی کفالت اور مسکینوں کے سروں پر دستِ شفقت رکھا جاتا ہے۔ بلاشبہ یہ کارِ خیر ہیں، ان کے انجام دہی میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔

لیکن ہاں! ماہِ محرم الحرام کے آتے ہی ہمارے بعض سنی مسلمان لایعنی اور فضول کاموں میں مشغول نظر آتے ہیں، جن میں سرِ فہرست مروجہ تعزیہ داری ہے۔ اس کے علاوہ بے شمار ایسے کام ہیں جن کا نہ اسلام سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی ان کا تعلیماتِ امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کچھ لینا دینا ہے۔ مثلاً مروجہ تعزیہ رکھنا، اس سے مرادیں مانگنا، اس سے منتیں ماننا، اس کا طواف کرنا، اس کے سامنے شیرینی رکھ کر فاتحہ دلوانا، علم اور شَدّے اٹھانا، ڈھول اور تاشے بجانا، پیک بننا، مرد و زن کا اختلاط ہونا، زیارت کے نام پر عورتوں کا راتوں رات گشت کرنا، تعزیہ کو گلی گلی گھمانا، مصنوعی کربلا لے جانا، آگے پیچھے ہونے میں زمانۂ جاہلیت جیسے جھگڑنا، راہ چلتے ہری شاخیں کاٹنا اور دفن کے نام پر توڑ پھوڑ کرنا وغیرہ۔ اس کے علاوہ دیگر لغویات و خرافات انجام پاتے ہیں۔

تعزیہ کی اصل تو بس اتنی تھی کہ امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے روضہ کا نقش بنا کر گھروں میں رکھا جاتا، لیکن افسوس صد افسوس! تعزیہ کی اصل بھی باقی نہ رہی۔ اب طرح طرح کی نئی تراش خراش اور من گھڑت شکلیں بنا لی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ پیک بننا یہ نری نقالی ہے۔ پیک بننے والا کمر میں گھنگھرو باندھتا ہے، بھاگا بھاگا پھرتا ہے، کھڑے ہو کر کھاتا پیتا اور دیگر ضرورتیں پوری کرتا ہے، نمازیں ترک کرتا ہے اور اللہ و رسول کے احکام کی مخالفت کرتا ہے، جو اس غضب کا سبب ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اعمال منکرات و خرافات ہیں، اور رافضیوں اور شیعوں کی اندھی پیروی ہے۔

افسوس صد افسوس! جو احیائے دین کا سبب تھا ہم نے اسے مایۂ بدعات بنا لیا ہے۔ ہمیں تو چاہیے تھا کہ مولا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے، آپ کی تعلیمات سے لوگوں کو روشناس کرتے اور نسلِ نو کی پرورش و پرداخت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تعلیمات کی روشنی میں کرتے، لیکن افسوس ایسا نہ ہوا۔

پیغامِ کربلا

کربلا کا پیغام تو یہ تھا کہ جب اللہ و رسول کے احکام کی مخالفت کی جائے، حدود اللہ کو پامال کیا جائے اور جب احکامِ اسلام کی کھلی نافرمانی کی جائے تو بندۂ مؤمن میدانِ عمل میں آجائے، باطل کے آگے سدِّ سکندری ثابت ہو اور ظالم کے جبر و استبداد کو خاکستر کر دے۔

کربلا کا پیغام تو یہ تھا کہ فرعون چاہے جس صورت میں آئے اس کی کبھی بھی حمایت نہیں کرنی ہے بلکہ اس کے سامنے پہاڑ بن جانا ہے اور اس کی ذہنیت کو بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاک میں ملا دینا ہے۔ کربلا کا پیغام تو یہ تھا کہ جب بھی کوئی دین میں نقب زنی کی کوشش کرے اس کا قلع قمع کر دینا ہے اور قیامت تک کے لیے اسے عبرت کا نشان بنا دینا ہے۔ کربلا کا پیغام تو یہ تھا کہ اوّلین ترین فرصت میں دین کی حفاظت و صیانت کرنی ہے، خواہ اس کے لیے اپنی بھی جان قربان کرنی پڑے؛ ایک لحظہ ضائع کیے بغیر بارگاہِ ایزدی میں جان کا ادنیٰ نذرانہ لے کے حاضر ہو جانا ہے۔

لیکن صدہا بار افسوس! کہ ہم نے اسے کھیل کود، سیر و سیاحت، تفریح و تفرج، لہو و لعب، ہنسی مذاق، گھومنا پھرنا اور قلوب و اذہان کی تسکین کا سامان بنا لیا۔ کربلا کے پیغام سے چشم پوشی کر لی۔ تعلیماتِ امام سے منہ موڑ لیا۔ دین کی خاطر دی جانے والی قربانی کو فراموش کر دیا۔ ظالم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کا جذبہ ختم ہو گیا۔ کربلا کے میدان میں اہلِ بیت پر ہونے والے ظلم کو بھول گئے۔

کیا کربلا کا پیغام یہ تھا کہ ماہِ محرم الحرام کے آتے ہی حیرانی، بیچارگی، مایوسی، شکستہ دلی، درماندگی اور ناامیدی کا بادل سایہ فگن ہو جائے؟ جزع و فزع اور بے صبری کا مظاہرہ کیا جائے اور نوحہ خوانی، سینہ کوبی کی جائے؟ دین پر استقامت، دین پر اپنی پرتعیش زندگی کو ترجیح اور اگر کبھی دین کے نام زندگی میں کچھ تلخیاں آ جائیں تو صبر و شکر کے ساتھ قضاے قاضی پر راضی رہیں؟

اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دست بدعا ہوں کہ مولا تعالیٰ ہمیں صحیح معنوں میں شہیدِ کربلا حضرت امام عالی مقام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تعلیمات پر عمل کرنے، آپ کی فکر کو تا قیامِ قیامت زندہ رکھنے اور کربلا کے پیغام کو پھیلانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم۔

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔