عنوان: | روضات شاہی [میزان الحدیث] تعارف و تبصرہ |
---|---|
تبصرہ نگار: | عمران رضا عطاری مدنی بنارسی |
نام کتاب: روضات شاہی (میزان الحدیث)
نام مصنف: علامہ جعفر بدر عالم احمدآبادی
نام مترجم: مولانا رئیس اختر مصباحی بارہ بنکوی
علم اصول حدیث نہایت اہمیت کا حامل فن ہے، جس پر ابتدائی دور سے آج تک مسلسل کتابیں لکھی جارہی ہیں، دیگر علوم و فنون کے مقابلے میں سب سے زیادہ جس فن پر کتابیں لکھی گئی وہ علم حدیث ہے، اسی کو اصول حدیث، علوم حدیث، کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے۔
علم حدیث کا مطلب ہے:
ایسے اصول و ضوابط جن کے ذریعہ راوی اور مروی کے حالات کا علم ہو۔
اس فن پر عربی زبان میں بے شمار کتابیں معرض وجود میں آئیں، اردو زبان میں بھی اس پر اچھا کام ہوا۔ ہند و پاک کے علما و محدثین نے بھی اس فن کی نشر و اشاعت میں پورا پورا حصہ لیا، مختلف مناہج و اسلوب میں کتابیں تصنیف کیں، کسی نے مستقل کتاب لکھی، تو کسی کے حصہ میں شرح و حاشیہ نگاری کا کام آیا۔
انھیں بزرگوں میں ایک نام علامہ جعفر بدر عالم احمد آبادی رحمۃ اللہ علیہ کا ہے۔
آپ نے "روضات شاہی" نام سے چوبیس جلدوں میں اسلامی علوم و فنون کا تاریخی انسائیکلوپیڈیا تیار کیا، اس میں عربی و فارسی دونوں رنگ موجود ہیں۔ مگر افسوس کے اس کی اکثر جلدیں حوادث زمانہ کی نظر ہوگئیں۔
روضات شاہی کی پہلی جلد میں علوم حدیث اور محدثین کی خاصی ابحاث ہیں، جنھیں مولانا رئیس اختر مصباحی نے اردو قالب میں ڈھال دیا ہے، جس کا نام اصول حدیث اور حالات محدثین رکھا ہے، بعدہ اس کی علم حدیث کے ابحاث کو "میزان الحدیث" نام سے ایک جگہ یکجا کردیا۔
مولانا نفیس اختر مصباحی لکھتے ہیں:
روضات شاہی جلد اول کا نہایت شستہ، شائستہ، سلیس اور رواں اردو ترجمہ بھی عزیز موصوف کی کاوش فکر و قلم کا نتیجہ ہے جو "اصول حدیوم حدیث اور حالات محدثین" کے نام سے 2022ء میں جماعت رضائے مصطفے یوکے سے شائع ہو کر اہل علم سے خراج تحسین حاصل کر چکی ہے۔
موصوف نے بڑی محنت، توجہ اور لگن کے ساتھ پہلے اصل متن کی فارسی اور عربی عبارتوں کی تصحیح و تحقیق کی، پھر اردو میں اس کا نہایت شستہ، شائستہ، سلیس اور رواں ترجمہ کیا جو دیکھنے کے بعد ترجمہ نہیں معلوم ہوتا، بلکہ اس پر اصل کتاب کا گمان ہوتا ہے۔
اس کتاب کی کامیاب اشاعت کے بعد ناشر کتاب حضرت مولانا محمد نظام الدین پٹیل مصباحی دام مجدہ کی فرمائش پر اس کے اصول حدیث کے مباحث کو علاحدہ مستقل کتاب کی شکل میں شائع کرنے کا منصوبہ بنا، اس مرحلہ میں مفتی محمد رئیس اختر مصباحی نے ترجمے پر نظر ثانی کی اور فن اصول حدیث کی مستند کتابوں سے بہت سی مصطلحات کی مثالوں اور دیگر ضروری مباحث کا حاشیے میں اضافہ کیا، اس طرح پہلے سے کہیں بہتر انداز میں آراستہ ہو کر یہ حصہ "میزان الحدیث" کے نام سے جماعت رضائے مصطفے یو کے، کے زیر اہتمام منظر عام پر آرہا ہے۔ اس کے لیے مصنف، مترجم و محشی، محرک اور ناشر سبھی حضرات تمام قارئین کی طرف سے بے پایاں شکریے کے مستحق ہیں۔ [روضات شاہی(میزان الحدیث)، ص:19]
قابل مبارک باد ہیں، مولانا نفیس احمد مصباحی [استاذ جامعہ اشرفیہ مبارک پور] کے لائق فائق فرزند مولانا مفتی رئیس اختر مصباحی جنھوں نے اس کتاب کو اردو کا قالب عطا کرکے، اس کے افادہ و استفادہ کو عام و تام کردیا، تاکہ اردو خواں حضرات بھی اس کو بزم مطالعہ کی زینت بناسکیں!
مولانا موصوف نے صرف ترجمہ پر اکتفا کرنے کے بجائے اپنے علمی و فنی مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے کتاب کو مزید جامع اس طرح بنادیا کہ اس میں امیر المومنین فی الحدیث امام اہل سنت امام احمد رضا قادری برکاتی رحمۃ اللہ علیہ کے فتاویٰ رضویہ بالخصوص آپ کی علم حدیث میں عظیم الشان تحقیقات پر مشتمل کتاب "منیر العین فی حکم تقبییل الابھامین" سے موقع و مکان کی مناسبت سے حواشی لگادیے، یوں امام اہل سنت کے اقوال و تحقیقات نے کتاب کی زینت میں مزید اضافہ کر دیا، پھر اسی پر بس نہیں، بلکہ علوم حدیث کی دیگر مشہور و معروف کتب جیسے مقدمہ ابن الصلاح، نزہۃ النظر اور تدریب الراوی سے استفادہ کرتے ہوئے جگہ جگہ حواشی لگاکر شائقین علوم حدیث کے قلوب فتح کرلیے ہیں۔
یاد رہے کہ مولانا موصوف نہایت قابل مصنف و محقق اور استاد ہیں۔ ان کی صلاحیت و قابلیت کے لیے صرف اتنی ہی بات کافی ہے کہ ازہر ہند جامعہ اشرفیہ مبارک پور سے درجہ اختصاص کی فراغت کے فوراً بعد ان کے جلیل القدر اساتذہ نے جامعہ اشرفیہ میں تدریس کے عظیم منصب کے لیے موصوف کا انتخاب کرلیا، مسلسل تین سالہ تدریس سے نہ صرف طلبہ کے دلوں کو جیتا، بلکہ اساتذہ کے بھی منظور نظر بن گئے۔ فی الحال دار العلوم سلطان پور میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
مفتی رئیس اختر مصباحی دو درجن سے زائد کتابیں بھی لکھ چکے ہیں، کوئی مستقل کتاب ہے تو کوئی ترجمہ و تحقیق، اسی کتاب میزان الحدیث کے ابتدائیہ میں آپ کی 22 کتب کے نام درج ہیں۔
خداوند کریم موصوف کی علمی وقلمی کاوشوں کو درجہ قبول عطا فرمائے۔ آمین