عنوان: | علمِ دین کی اہمیت و ضرورت |
---|---|
تحریر: | محمد مونس رضا مرکزی |
پیش کش: | بزم ضیاے سخن، اتر دیناج پور، بنگال |
علم انسان کو خود اعتمادی عطا کرتا ہے، ذہنی طور پر مضبوط بناتا ہے، مشکل وقت میں صبر و تحمل کی تلقین کرتا ہے اور برداشت کا مادہ پیدا کرتا ہے۔
اس کے برعکس لاعلمی انسان کو ذہنی طور پر کمزور کر دیتی ہے، سمجھنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے اور صحیح و غلط میں فرق کرنے کی طاقت چھین لیتی ہے۔
علمِ دین کی فضیلت بے مثال ہے۔ قرآنِ کریم میں جا بجا اس کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ اسی طرح احادیثِ مبارکہ، اقوالِ صحابہ کرام، اولیائے عظام اور علمائے کرام کے فرمودات سب علمِ دین کی عظمت و شرف پر گواہ ہیں۔
اس پرفتن دور میں دینی اور دنیاوی دونوں علوم کی ضرورت ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ دنیاوی علم صرف دنیا کی زندگی کو سنوار سکتا ہے، جب کہ دینی علم انسان کو دنیا اور آخرت دونوں میں کام یاب بناتا ہے۔ دین کے علم کے بغیر نہ نماز درست طور پر ادا ہو سکتی ہے، نہ روزہ، نہ حج اور نہ زکاۃ؛ بل کہ نکاح، طلاق، حقوق اللہ اور حقوق العباد کے تمام مسائل کا تعلق بھی علم ہی سے ہے۔ اگر انسان کو علم نہ ہو تو یہ سب امور ادھورے اور ناقص رہ جاتے ہیں۔
جب کوئی شخص علمِ دین سے محروم ہوتا ہے تو وہ بار بار غلطیاں کرتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی نماز پڑھنے کا ارادہ کرے لیکن اسے وضو کا صحیح طریقہ معلوم نہ ہو، تو اس کی نماز ادا ہی نہ ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ علمِ دین ہر مسلمان کے لیے نہایت ضروری ہے۔
علم کے بغیر انسان نہ اپنی اصلاح کر سکتا ہے اور نہ ہی قوم کی اصلاح۔ جب اسے دینی اصول و احکام کا شعور ہی نہ ہو تو وہ دوسروں کے حقوق ادا کرنے سے بھی غافل رہتا ہے، اور یوں معاشرے میں امن قائم کرنے کے بجائے فساد کا سبب بنتا ہے۔
دین سے لاعلمی انسان کو گم راہی کی اندھیروں میں ڈال دیتی ہے۔ جہالت کی بنا پر وہ اپنی زبان سے ایسے کلمات کہہ بیٹھتا ہے جو اسے کفر تک پہنچا دیتے ہیں، اور خود اسے اس کا شعور بھی نہیں ہوتا۔ اگر وہ شادی شدہ ہو تو کفر کے سبب نکاح ٹوٹ جاتا ہے، پھر اگر وہ اپنی بیوی سے ہم بستری کرے تو ہم بستری بھی گناہ اور حمل ٹھہر جائے تو پیدا ہونے والا بچہ بھی ناجائز شمار ہوگا۔ یہ سب بربادیاں لاعلمی ہی کے نتائج ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا:
﴿وَقُلْ رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا﴾ [سورۃ طٰہٰ، آیت 114]
ترجمہ کنزالایمان: اور عرض کرو کہ اے میرے رب! مجھے علم اور زیادہ دے۔
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:
﴿قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ﴾ [سورۃ الزمر، آیت 9]
ترجمہ کنزالایمان: تم فرماؤ، کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان؟
اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ علم طلب کرنے کا حکم دیا۔ اب سوچنا یہ ہے کہ جو چیز اللہ اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو مانگنے کا حکم دے، وہ کتنی قیمتی اور عظیم شے ہوگی، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کسی بےکار چیز کا حکم نہیں دیتا۔ مزید برآں قرآن کا آغاز بھی "اقرأ" یعنی "پڑھ" کے لفظ سے ہوا، اور اس سے بڑھ کر علم کی فضیلت پر کوئی دلیل نہیں ہو سکتی۔
ہم سب پر لازم ہے کہ ہم دینی اور دنیاوی دونوں علوم حاصل کریں، اور ساتھ ہی اپنی اولاد، عزیز و اقارب، پڑوسیوں اور پوری امتِ مسلمہ کو علمِ دین کے حصول کی ترغیب دیں۔ کیوں کہ علم ہی وہ چراغ ہے جو جہالت کے اندھیروں کو دور کرتا ہے اور انسان کو صراطِ مستقیم پر گام زن کرتا ہے۔
اے اللہ! ہمیں علمِ دین حاصل کرنے کی توفیق عطا فرما، ایسا علم جو ہمارے لیے بھی نفع بخش ہو اور دوسروں کے لیے بھی۔ ہمیں اسلام پر ثابت قدم رکھ، اور ایمان ہی کی دولت پر ہمارا خاتمہ فرما۔
آمین ثم آمین بجاہِ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم۔