عنوان: | صدقہ و خیرات میں خواتین کا کردار |
---|---|
تحریر: | مفتیہ نازیہ فاطمہ |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
اسلام نے صدقہ و خیرات کو نہ صرف انفاقِ مال کا ذریعہ بنایا ہے بلکہ اس کو روحانی سکون، گناہوں کی بخشش اور معاشرتی فلاح کا سبب بھی قرار دیا ہے۔ صدقہ اللہ کی بارگاہ میں ایسا محبوب عمل ہے جو مصیبتوں کو دور کرتا ہے، رزق میں برکت لاتا ہے اور آخرت میں نجات کا باعث بنتا ہے۔ اس کارِ خیر میں خواتین کا کردار نہایت اہم اور نمایاں ہے۔ تاریخِ اسلام اس بات کی گواہ ہے کہ خواتین نے ہمیشہ صدقہ و خیرات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
صدقہ و خیرات کی اہمیت
قرآن و حدیث میں صدقہ و خیرات کی فضیلت بار بار بیان ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَهُوَ یُخْلِفُهٗۚ وَ هُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ (السبا: 39)
ترجمۂ کنز الایمان: اور جو چیز تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو وہ اس کے بدلے اور دے گا اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ (الترمذی: 2616)
صدقہ گناہ کو اس طرح بجھا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے۔
یہ تعلیمات ہمیں واضح کرتی ہیں کہ صدقہ صرف مال کا خرچ کرنا نہیں، بلکہ یہ روحانی بلندی اور اللہ کی رضا کا ذریعہ بھی ہے۔
ابتدائی دور کی خواتین کا کردار
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اپنی دولت اسلام کی خدمت میں وقف کی، جس کے نتیجے میں اسلام کی بنیاد مضبوط ہوئی۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا غرباء و مساکین کی مدد میں پیش پیش رہتی تھیں۔
انصاری خواتین مدینہ میں بیواؤں اور یتیموں کے گھروں میں کھانے پینے کا سامان پہنچایا کرتی تھیں۔
موجودہ دور میں خواتین کا کردار
- خواتین معاشرے میں اہم ذمہ داری ادا کر سکتی ہیں:
- اپنے گھروں میں کفایت شعاری سے بچایا ہوا مال ناداروں پر خرچ کرنا۔
- تعلیم و صحت کے شعبوں میں عطیات دینا۔
- یتیم بچیوں کی شادیوں اور بیواؤں کی کفالت کرنا۔
- چھوٹے پیمانے پر کپڑے، کھانا یا ادویات ضرورت مندوں تک پہنچانا۔
گھریلو دائرہ کار میں صدقہ
عورت گھر کی ملکہ ہے، وہ بچوں کو دوسروں کے ساتھ نرمی، سخاوت اور ایثار سکھا سکتی ہے۔ شوہر کو نیکی پر ابھار سکتی ہے۔ اپنی جمع پونجی یا زیورات میں سے صدقہ کر سکتی ہے، جیسا کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ، فَإِنِّي رَأَيْتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ (البخاری: 304)
اے عورتوں! تم صدقہ کیا کرو، کیونکہ میں نے جہنم میں تمہیں زیادہ دیکھا ہے۔
خواتین کے صدقہ و خیرات کے اثرات
- غرباء و مساکین کے دلوں سے محرومی کا احساس ختم ہوتا ہے۔
- معاشرے میں ہمدردی اور محبت پروان چڑھتی ہے۔
- عورت کا مقام و مرتبہ بلند ہوتا ہے۔
- یہ عمل اُس کے لیے دنیا و آخرت میں ڈھال بن جاتا ہے۔
صدقہ و خیرات دینِ اسلام کی روح ہے، اور خواتین نے ہمیشہ اس فلاحی عمل میں اپنا نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ آج کی عورت بھی اگر اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے صدقہ و خیرات کے جذبے کو فروغ دے تو نہ صرف معاشرے کے نادار طبقے کو سہارا ملے گا بلکہ یہ عمل اس کی دنیا کو سکون اور آخرت کو نجات کا ذریعہ بنا دے گا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی راہ میں مال خرچ کرنے اور بخل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔