دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

سائنسدان علماء قسط دوم: محمد بن موسیٰ الخوارزمی (The Father of Algebra & Algorithm)

سائنسدان علماء قسط دوم: محمد بن موسیٰ الخوارزمی (The Father of Algebra & Algorithm)
عنوان: سائنسدان علماء قسط دوم: محمد بن موسیٰ الخوارزمی (The Father of Algebra & Algorithm)
تحریر: محمد ریحان عطاری مدنی مرادآبادی
پیش کش: دار النعیم آن لائن اکیڈمی، مرادآباد

دنیا کے عظیم سائنسدانوں میں ایسے مسلم مفکرین بھی شامل ہیں جنہوں نے نہ صرف اسلامی دنیا بلکہ پوری انسانیت کے علمی سفر کو ایک نئی جہت عطا کی۔ آج کے دور کی Modern Technology کی بنیاد بھی انہی مسلم سائنسدانوں کے بنائے ہوئے اصول و قواعد پر رکھی گئی ہے۔ ان میں سے ایک نامور شخصیت، امام علم و دانش، ابو بکر محمد بن موسیٰ الخوارزمی ہیں، جنہیں علمِ ریاضیات اور کمپیوٹنگ میں ان کے نمایاں خدمات کی وجہ سے The Father of Algebra & Algorithm کے نام سے جانا اور پہچانا جاتا ہے۔

مختصر تعارف

ان کا پورا نام ابو جعفر محمد بن موسی الخوارزمی ہے۔ محمد بن موسیٰ کی ولادت ١٠٦ھ بمطابق ٧٨١ء کو اوزبکستان کے مشہور شہر خورازم میں ہوئی، اسی لیے وہ خوارزمی کہلائے اور خورازم شہر عالمی سطح پر مشہور ہوا۔ بعد ازاں محمد بن موسیٰ اپنے اہل و عیال کے ساتھ بغداد تشریف لے گئے، جہاں اس وقت خلیفہ مامون رشید تخت خلافت پر جلوہ گر تھے۔

یہ دور اسلام کا سنہرا دور تھا، جسے Islamic Golden Age بھی کہا جاتا ہے۔ اس زمانے میں جہاں علماء دین اسلامی تعلیمات کی اشاعت اور دیگر علوم و فنون کی تدوین میں سرگرم تھے، وہیں بہت سے مفکرین سائنسی میدان میں اپنی خدمات انجام دے رہے تھے۔ انہوں نے ایسی تحقیقات، نظریات اور اصول و قواعد دنیا کے سامنے پیش کیے جو بعد میں Modern Technology اور دیگر دنیوی علوم کی بنیاد بنے۔

یہ کہنا مبالغہ نہیں ہوگا کہ آج کے دور میں جو کچھ ہم دیکھتے، پڑھتے اور استعمال کرتے ہیں، اس کے پیچھے خوارزمی اور ان جیسے علماء کا براہِ راست یا بالواسطہ کردار موجود ہے۔

دارالحکمہ

اس سنہرے دور میں علماء کے لیے مستقل ادارہ یا Research Center موجود نہیں تھا، تاکہ وہ اپنی تحقیقات بآسانی پیش کرسکیں۔ اسی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے بغداد میں بیت الحکمہ قائم کیا گیا، جہاں لاکھوں کتابیں رکھی گئیں اور علماء کے لیے ہر سہولت فراہم کی گئی۔ حکومت کی طرف سے علماء کو وظیفے بھی مقرر کیے گئے۔

جب محمد بن موسیٰ بغداد پہنچے، تو خلیفہ مامون رشید نے ان کی علمی شوق اور غیر معمولی قابلیت کو دیکھ کر انہیں اپنے کتب خانے کا سربراہ مقرر کیا۔ ان کا مشن یہ تھا کہ وہ یونانی، ہندی اور رومی علوم کو جمع کریں اور ان کا ترجمہ کرکے مسلم دنیا کے لیے قابل استفادہ بنائیں۔ خوارزمی نے اس لائبریری میں ریاضی، جغرافیہ، فلکیات، تاریخ اور دیگر علوم کا گہرا مطالعہ کیا اور ان پر مکمل عبور حاصل کر لیا۔

خوارزمی کی نمایاں علمی و سائنسی خدمات

  1. علمِ الجبر (Algebra) خوارزمی وہ پہلے مسلمان سائنسدان تھے جنہوں نے ریاضیات کا ایک نیا شعبہ علمِ الجبر ایجاد کیا۔ لفظ الجبر بھی ان کی مشہور کتاب الكتاب المختصر في حساب الجبر والمقابلة سے ماخوذ ہے۔ انہوں نے مساوات (Equations) حل کرنے کے باقاعدہ اصول مرتب کیے، اور انہی اصولوں کی بنیاد پر بعد میں کمپیوٹر سائنس میں Algorithm (الخوارزميات) کا تصور رائج ہوا۔ آج کے دور کے کمپیوٹر پروگرامز اور ڈیجیٹل نظام انہی اصولوں پر مبنی ہیں۔
  2. اعدادِ ہندسیہ (Indian Numerals) خوارزمی نے ہندی اعداد (Indian Numerals) جنہیں ہندوستانی ریاضی دان آریہ بھٹ نے ایجاد کیا تھا، کا مطالعہ کیا اور انہیں عربی انداز میں منظم شکل دی۔ بعد میں یہی اعداد عربی اعداد یا ہندسی اعداد کے نام سے مشہور ہوئے یعنی (٠ ١ ٢ ٣ ٤ ٥ ٦ ٧ ٨ ٩ / 0123456789)۔ یہی نظام بعد میں یورپ منتقل ہوا اور وہاں Arabic Numerals کے نام سے آج تک رائج ہے۔
  3. عددِ صفر (Zero) خوارزمی وہ پہلے عالم تھے جنہوں نے صفر کا ریاضیاتی تصور پیش کیا۔ انہوں نے یہ واضح کیا کہ صفر محض "کچھ نہیں" نہیں، بلکہ ایک عددی علامت ہے جو گنتی کے نظام کو مکمل کرتی ہے۔ صفر کی ایجاد نے حساب کے تمام نظام میں انقلاب برپا کیا۔
  4. درجہ دوم (Quadratic) مساوات خوارزمی نے Quadratic Equations کے اصول وضع کیے اور مساوات کے حل کے لیے ہندسی (Geometrical) طریقے متعارف کروائے۔ "مربع اور مقابلہ" کے اصول آج بھی Algebra کا بنیادی اصول ہیں۔
  5. مثلثات (Trigonometry) خوارزمی نے زاویہ (Angle)، ظل (Tangent)، جيَب (Sine) اور دیگر نسب مثلثیہ (Trigonometric Ratios) کے بنیادی اصول دریافت کیے۔ ان کے اصول بارہویں صدی میں لاطینی میں ترجمہ ہوئے اور یورپی سائنس دانوں تک پہنچے۔

الحاصل: امام الخوارزمی نے علم ریاضیات، الجبر، مثلثات اور کمپیوٹنگ کے بنیادی اصول رکھ کر دنیا کے سائنسی انقلاب کی راہ ہموار کی۔ ان کی بدولت آج ہم صفر، اعداد، مساوات، حساب اور کمپیوٹنگ کے تمام تصورات کو سمجھ اور استعمال کر سکتے ہیں۔

الخوارزمی کی مؤلفات

  1. كتاب الجبر والمقابلة (830ء) ریاضیات اور الجبر پر مبنی، جس میں مساوات، عددی مسائل اور حسابی طریقے منظم انداز میں پیش کیے گئے۔ قدیم مخطوطات آج بھی Oxford Bodleian Library میں محفوظ ہیں۔
  2. الكتاب المختصر في حساب الجبر والمقابلة عملی استعمالات، وراثت کی تقسیم، اور ہندسی مسائل کی تشریح کے لیے اہم۔ بارہویں صدی میں یورپی جامعات میں ریاضی کی بنیادی کتاب کے طور پر پڑھائی جاتی رہی۔
  3. الجداول الفلكية (Zīj al-Khwārizmī) فلکیات میں نمایاں خدمات، یونانی اور ہندی ماخذات کی مدد سے ستاروں، سیاروں اور حرکات کے حساب کے لیے جدولیں مرتب کیں۔
  4. كتاب صورة الأرض جغرافیہ کے موضوع پر، دنیا کے مختلف اسلامی اور عرب ممالک کی تفصیلات بیان کیں اور پہلا مکمل عالمی نقشہ تیار کیا۔

علماء پر خوارزمی کا اثر

الخوارزمی کے کارناموں نے بعد کے کئی سائنسدانوں اور ماہرین فلکیات کو متاثر کیا، جن میں الفَرغانی (احمد بن محمد الفرغانی) نمایاں ہیں۔ اسلامی علماء خوارزمی کو مسلمان سائنسدان، مفکر اور علم ریاضی کا امام تسلیم کرتے ہیں۔ امام الذہبی لکھتے ہیں:

الإمام العالِم في الحساب والهندسة، كان من أفاضل العلماء المسلمين. [سير أعلام النبلاء، ج:12، ص:273]

ترجمہ: وہ حساب اور ہندسہ کے امام اور مسلمانوں کے فاضل علماء میں سے تھے۔

الخوارزمی کی وفات

محمد بن موسیٰ الخوارزمی کا انتقال ٨٥٠ء میں عراق میں ہوا، اس وقت ان کی عمر تقریباً 80 سال تھی۔ وہ تاریخِ اسلام اور دنیا کے عظیم علمی اذہان میں شمار ہوتے ہیں، جنہوں نے ریاضی، فلکیات اور جغرافیہ کے میدانوں میں انقلاب برپا کیا۔ ان کی سیرت اور علمی خدمات آج بھی تحقیق، مطالعہ اور سائنسی نظریات کے لیے مرکز بنی ہوئی ہیں۔

نوٹ

مقصود تعارف کرانا ہے لہٰذا اگر محمد بن موسی خوارزمی کی تفصیلی سوانح حیات مطلوب ہو اور ان کی ایجادات اور کتب کے متعلق تفصیلاً پڑھنا اور سمجھنا ہو تو درج ذیل کتب کا مطالعہ کرسکتے ہیں:

  1. تاریخ ریاضی، مھناز فتحی، ص:10 (بالفارسیہ)
  2. نامور مسلم سائنسدان، حمید عسکری، باب:12، ص:124-148
  3. معروف مسلم سائنسدان، ص:39-58

اللہ پاک تمام مسلم سائنسدانوں اور علماء کے درجات بلند فرمائے۔ آمین۔

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔