دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

وقت کی قدر و قیمت

وقت کی قدر و قیمت
عنوان: وقت کی قدر و قیمت
تحریر: محمد سجاد علی قادری ادریسی
پیش کش: بزم ضیاے سخن، اتر دیناج پور، بنگال

وقت اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم نعمت ہے جس میں پوری کائنات مقید ہے۔ لیل و نہار کی گردش، آفتاب و ماہتاب کا طلوع و غروب — سب اسی کے زیرِ سایہ رواں دواں ہیں۔ وقت وہ میزان ہے جس پر انسان کی کامیابیاں اور ناکامیاں تول جاتی ہیں۔ اہلِ دانش ہمیشہ اس حقیقت کو مانتے آئے ہیں کہ وقت ہی انسان کو پستی کی تاریکی سے نکال کر بلندی کی روشنی تک پہنچاتا ہے اور کبھی بلندی سے گرا کر پستی کی گہرائی میں بھی ڈال دیتا ہے۔ اسی لیے وقت کی قدر پہچاننا اور اسے کارآمد بنانا نہایت ناگزیر ہے۔

ہمارا کھانا، پینا، اٹھنا، بیٹھنا، چلنا پھرنا، حیات و موت حتیٰ کہ عبادت و ریاضت — زندگی کے تمام امور وقت کے پابند ہیں۔

اگر آپ غور فرمائیں تو معلوم ہوگا کہ انسان کی زندگی میں وقت کا کتنا گہرا تعلق ہے۔ چنانچہ خالقِ کائنات نے جب ہمیں زمین پر اتارا تو فرمایا:

وَلَكُمْ فِي الْاَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَ مَتَاعٌ اِلٰى حِيْنٍ [البقرہ: 36]

ترجمہ: "اور تمہیں ایک وقت تک زمین میں ٹھہرنا اور برتنا ہے"

جب نماز کا حکم دیا تو ارشاد فرمایا:

اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا [النساء: 103]

ترجمہ: "بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے"

اور جب خبرِ قرآنی کا ذکر فرمایا تو ارشاد ہوا:

لِكُلِّ نَبَاٍ مُّسْتَقَرٌّ وَ سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ [المائدہ: 67]

ترجمہ: "ہر خبر کا ایک وقت مقرر ہے، عنقریب تم جان جاؤگے"

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:

اے رضا ہر کام کا اک وقت ہے
دل کو بھی آرام ہو ہی جائے گا

وقت کی اہمیت کو مزید سمجھنے کے لیے یہ بھی دیکھیے کہ اللہ رب العزت نے زمانے کی قسم کھاتے ہوئے فرمایا:

وَالْعَصْرِ (1) اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِيْ خُسْرٍ (2) اِلَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ [العصر: 1-3]

ترجمہ: "اس زمانے کی قسم! بیشک انسان نقصان میں ہے، مگر جو ایمان لائے، نیک عمل کیے، ایک دوسرے کو حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی"

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وقت کی عظمت کو اجاگر کرتے ہوئے فرمایا (مفہوماً):

"دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں اکثر لوگ دھوکے میں رہتے ہیں: ایک صحت اور دوسری فراغت" [بخاری، حدیث 6412]

اسی طرح حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"پانچ چیزوں کو پانچ سے پہلے غنیمت سمجھو: زندگی کو مرنے سے پہلے، صحت کو بیماری سے پہلے، فراغت کو مشغولیت سے پہلے، جوانی کو بڑھاپے سے پہلے اور مال داری کو فقر سے پہلے" [مستدرک حاکم]

یہی وجہ ہے کہ بزرگانِ دین وقت کی بے حد قدر کیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ کسی نے حضرت سیدنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: یا امیرالمؤمنین! یہ کام کل پر مؤخر کردیجیے۔ آپ نے ارشاد فرمایا:

"میں روزانہ کا کام ایک دن میں بمشکل مکمل کر پاتا ہوں، اگر آج کا کام بھی کل پر چھوڑ دوں گا تو پھر دو دن کا کام ایک دن میں کیسے کروں گا!" [انمول ہیرے]

سرکارِ غوثِ پاک، امامِ اعظم اور دیگر بزرگانِ دین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی سیرتوں کا مطالعہ کریں تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا کوئی لمحہ ضائع نہیں ہوتا تھا۔ بجا فرمایا گیا ہے:

اَلْوَقْتُ اَثْمَنُ مِنَ الذَّهَبِ

یعنی وقت سونے سے زیادہ قیمتی ہے۔

جب وقت اتنا قیمتی سرمایہ ہے تو لازم ہے کہ ہم سب اس کی بھرپور قدر کریں۔ اسے ضائع کرنے کے بجائے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کے مطابق صرف کریں۔ فضول مشاغل، کھیل کود اور لہو و لعب میں اس کو گنوانا نقصانِ عظیم ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں وقت کی صحیح قدر و قیمت پہچاننے اور اسے خیر و بھلائی کے کاموں میں خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

آمین بجاہِ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم وآلہ وصحبہ أجمعین

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔