| عنوان: | عرب حکمران اور زوال دین |
|---|---|
| تحریر: | سیدہ عائشہ رضویہ |
ویسے تو سعودی کے ان نام نہاد مسلمانوں کے کرتوت پہلے ہی ظاہر ہو چکے ہیں کہ ان کے نزدیک دنیا جہاں کی عیش و عشرت اور اپنی جھوٹی شان و شوکت کتنی اہمیت رکھتی ہے۔ بھلے ان کے پاس دنیوی دولت کی کوئی کمی نہ ہو، ہر طرح کی سہولت میسر ہو، لیکن وہ اصل دولت یعنی اسلامی احکامات و تعلیمات کی دولت سے کنگال ہیں۔ بظاہر اسلامی تعلیمات و احکامات کا پروپیگنڈہ کیے ہوئے ہیں لیکن یہود و نصاریٰ کے ساتھ الفت و مودت رکھتے ہیں جو کلام الہیٰ کے خلاف، خدا کی نافرمانی ہے۔
جیسا کہ قرآن کریم میں ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَهُوْدَ وَ النَّصٰرٰۤى اَوْلِیَآءَ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ وَ مَنْ یَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّهٗ مِنْهُمْ اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ
ترجمہ: اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ۔ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہے۔ بے شک اللہ بے انصافوں کو راہ نہیں دیتا۔ [المائدۃ: 51]
تو کیا یہ بات ان ظالم حکمرانوں کو معلوم نہیں؟ سب معلوم ہے؛ لیکن عمل تب ہی ہوگا جب دل میں ایمانی جذبہ ہو۔ وہ تو صرف بظاہر مسلمان کہلاتے ہیں، حقیقت میں وہ بھی ان اسرائیلیوں جیسے ہیں!
15 مئی 2025ء کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کی وجہ سے ابوظہبی میں واقع شیخ زاید جامع مسجد، جو دنیا کی سب سے بڑی اور خوبصورت مساجد میں سے ایک ہے، عوام کے لیے بند کر دی گئی۔ یہ پہلا موقع تھا جب مسجد کو صرف ایک غیر مسلم اور اسلام دشمن شخص کی خاطر بند کیا گیا، تاکہ اس کے ”خصوصی دورے“ میں کسی قسم کی مداخلت نہ ہو۔
اب اس پر کیا کہا جا سکتا ہے؟ ایک طرف فلسطینی ہیں جو تن تنہا ان ظالم یہودیوں کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ پر کس لیے؟ ہماری مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لیے۔ وہ دشمن ہمارے قبلۂ اول کو مٹانے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔
اور دوسری طرف، یہ نام نہاد مسلمان حکمران ہیں جو نہ صرف ان مظلوموں کی مدد سے دور ہیں، بلکہ ان کے حق میں آواز اٹھانا بھی گوارا نہیں کرتے۔ بلکہ الٹا ان ظالموں کی مہمان نوازی اور خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔
افسوس! ان بدبختوں نے مسجد بند کروا دی تھی اور نمازیوں کو نماز سے روک دیا۔ صرف اس لیے کہ ٹرمپ جیسے شخص کے دورے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو، جو یہودیوں کا سب سے بڑا حمایتی ہے۔ یہ کیسا وقت ہے جو ہمارے سامنے آ کھڑا ہوا ہے؟
یاد رکھو! آگے وقت اور بھی بگڑنے والا ہے۔ لہٰذا یہی وقت ہے کہ ہم دنیا کے دھوکے، نفس کے جال اور شیطان کے وسوسوں سے بچ کر اپنے اور اپنی آنے والی نسلوں کے ایمان کی حفاظت کی تیاری شروع کریں۔ ایمان و کفر کو متعارف کروائیں۔
