| عنوان: | اسلام میں عورت کا مقام - عزت و احترام کی بنیاد |
|---|---|
| تحریر: | محمد توصیف رضا عطاری |
| پیش کش: | بزم ضیاے سخن، اتر دیناج پور، بنگال |
اسلام ایک کامل و اکمل دین ہے، جس نے زندگی کے ہر گوشے کو واضح اور مدلل انداز میں بیان فرمایا ہے۔ اسلام نے جہاں انسانیت کے تمام طبقات کے حقوق مقرر کیے، وہیں عورت کا مقام و مرتبہ، شان و عظمت، اور عزت و عصمت کو بھی نہایت حسین اور منفرد انداز میں واضح فرمایا۔
عورت دراصل معاشرے کا وہ لازمی اور بنیادی حصہ ہے جس کے بغیر کوئی معاشرہ مکمل نہیں ہو سکتا۔ اسی لیے عورت کی عظمت، اس کے حقوق، اور اس کی حیثیت ہر دور میں اہلِ فکر و دانش کے درمیان موضوعِ سخن رہا ہے۔
اسلام سے قبل عورت کی حالت - ظلم و ذلت کی تصویر
اسلام سے پہلے زمانۂ جاہلیت میں عورت کی کوئی قدر و قیمت نہ تھی۔ عرب معاشرہ بیٹی کو بوجھ سمجھتا اور اسے زندہ دفن کر دیتا تھا۔ عورت کو نہ وراثت میں حصہ ملتا، نہ نکاح میں رائے دی جاتی۔ وہ صرف مردوں کی تکمیل خواہشات کا سبب تھی، اس کی آواز دبائی جاتی تھی۔ جہالت کے اندھیرے میں عورت ذلت و ظلم کا شکار تھی۔ اسی معاشرے میں اسلام نے آ کر اس کی عزت و وقار کو بحال کیا۔
اسلام کا انقلاب - عورت کو عزت و وقار عطا کیا
اسلام نے عورت کے مقام کو زمین سے آسمان کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ یہاں تک کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اعلان فرمایا:
وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ [الإسراء: 70]
ترجمہ: اور بیشک ہم نے اولادِ آدم کو عزت دی۔
یعنی مرد ہو یا عورت، سب قابلِ احترام ہیں۔
نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”الدُّنْيَا مَتَاعٌ، وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ“ [صحیح مسلم، کتاب الرضاع، الحدیث: 1467]
ترجمہ: دنیا سامان ہے، اور دنیا کا سب سے بہترین سامان نیک بیوی ہے۔
اسلام نے عورت کو وراثت، نکاح، مہر، تعلیم، اور رائے کا حق دیا۔ یوں ظلمت کے اندھیروں میں عورت کے لیے نورِ عزت پھیلایا گیا۔
اسلامی خاندانی نظام میں عورت کا کردار
اسلامی خاندان کی بنیاد محبت، تعاون اور عدل پر قائم ہے۔ ماں کے طور پر عورت کی عظمت کا یہ عالم ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”فَإِنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ رِجْلَيْهَا“ [سنن نسائی، کتاب الجہاد، الحدیث: 3104]
ترجمہ: جنت ان (ماؤں) کے قدموں تلے ہے۔
بیوی کے طور پر وہ شوہر کے لیے سکونِ قلب ہے، بیٹی کی روپ میں وہ باپ کے لیے باعثِ رحمت ہے، اور بہن کی شکل میں گھر کی عزت و شفقت کی علامت۔ اسلام نے ان تمام رشتوں کو محبت، عدل اور احترام سے جوڑا ہے۔
عورت اور پردے کا تصور عفت و عزت کی حفاظت
پردہ اسلام کا وہ نظام ہے جو عورت کی عزت، عصمت اور عفت کا محافظ ہے۔ پردہ عورت کی قید و زنجیر نہیں بلکہ ان کا محافظ ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو پردے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى [الأحزاب: 33]
ترجمہ: اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی۔
پردہ عورت کے لیے قید نہیں بلکہ حفاظت اور وقار کا حصار ہے۔ آج جب بے حیائی عام ہے، پردہ ہی عورت کی عزت کا ضامن ہے۔
موجودہ دور میں عورت کا استحصال
آج کے جدید دور میں عورت کو آزادی کے نام پر استحصال کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اشتہارات، میڈیا، اور فیشن کی دنیا میں اسے شہرت کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ عورت کی حیا، وقار اور نسوانیت کو زوال کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
مغربی نظریات نے عورت کو گھر کی رحمت سے ہٹا کر بازار کی زینت بنا دیا ہے۔ اسلامی تعلیمات سے دوری ہی عورت کے انحطاط کی اصل وجہ ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ عورت اپنی اصل پہچان اسلامی عفت و حیا کی طرف لوٹے۔
اسلامی معاشرہ میں عورت کے حقوق کا تحفظ
اسلام نے عورت کے حقوق کی قانونی اور شرعی ضمانت دی۔ نکاح میں عورت کی رضامندی لازم قرار دی گئی۔ وراثت میں عورت کا مقرر حصہ رکھا گیا۔ شوہر پر نان و نفقہ واجب کیا گیا، اور ظلم و زیادتی کو حرام قرار دیا گیا۔
شریعتِ مطہرہ نے عورت کی حفاظت کے لیے عدل کا نظام قائم کیا۔ عورت کی عزت پر حملہ دراصل معاشرتی نظام کی جڑ کاٹنے کے مترادف ہے۔ اسلام ہی وہ دین ہے جس نے عورت کو عزت، مقام اور شناخت عطا کی۔ مغربی افکار عورت کو آزادی کے نام پر غلامی کی طرف لے جا رہے ہیں۔
اسلامی طرزِ حیات ہی عورت کی نجات اور وقار کا راستہ ہے۔ اگر عورت اپنے ایمان، حیا، اور کردار کی حفاظت کرے تو معاشرہ نورِ ایمان سے جگمگا اٹھے گا۔ عورت کا اصل حسن اس کے کردار، حیا، اور ایمان ہے اور یہ عزت صرف اسلام ہی کے دامن میں ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہماری ماں بہنوں کو حق سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور انہیں اللہ و رسول کے فرمان کے آگے سر تسلیم خم کرنے کی توفیق رفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
