دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

مجدد طریقت شیخ المشائخ حضرت الحاج الشاہ محمد تیغ علی قادری آبادانی علیہ الرحمہ

مجدد طریقت شیخ المشائخ حضرت الحاج الشاہ محمد تیغ علی قادری آبادانی علیہ الرحمہ
عنوان: مجدد طریقت شیخ المشائخ حضرت الحاج الشاہ محمد تیغ علی قادری آبادانی علیہ الرحمۃ
تحریر: محمد مشرف علی قادری مجددی تیغی، مظفر پور، بہار

اس پہ کھل جائے ابھی تیغ علی کا جوہر
چشم ساقی کی اگر کوئی نظر پہچانے

(از: حضرت علامہ ارشد القادری رحمۃ اللہ علیہ)

اسم گرامی: شاہ محمد تیغ علی
لقب: شیخ المشائخ، سرکار اقدس
وطن مالوف: موضع گوریارہ، ضلع مظفر پور، بہار
ولادت: 1300ھ [شخصیات، ص: 139، مصنف: حضرت علامہ ارشد القادری رحمۃ اللہ علیہ]

بیعت و خلافت:

بیعت کا شرف حضرت سید عبد السمیع مونگیری رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل فرمایا تھا۔ حضرت عبد السمیع مونگیری رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ حضرت مولیٰ علی شاہ لعل گنجوی رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے عرس کے موقع پر مزار شریف میں جا کر خلافت عطا فرمائی۔ [شخصیات، ص: 150]

سلسلہ طریقت:

آپ کا شجرہ اوپر کی طرف حضرت شاہ صوفی آبادانی سیالکوٹی رحمۃ اللہ علیہ سے ہوتے ہوئے حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے، پھر وہاں سرکار غوثیت مآب سلطان الاولیا حضور سید عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے، پھر وہاں سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے ہوتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم تک پہنچتا ہے۔

شیخ المشائخ کے قدرداں:

حضرت شیخ المشائخ کے قدردانوں کی صف میں صرف عوام ہی نہیں ہیں، وہ اہل علم خواص بھی ہیں جن کی دینی برتری، مذہبی پیشوائی اور دیانت داری و ثقافت پر زمانہ اعتماد کرتا ہے۔ مثال کے طور پر:

  • حضرت مفتی اعظم ہند رحمۃ اللہ علیہ
  • صدر الافاضل حضرت سید نعیم الدین مرادآبادی رحمۃ اللہ علیہ
  • مصنف بہار شریعت حضرت مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ
  • محدث اعظم ہند حضرت سید محمد اشرفی رحمۃ اللہ علیہ
  • ملک العلما حضرت مولانا ظفر الدین بہاری رحمۃ اللہ علیہ
  • بحر العلوم حضرت مولانا عبد الحفیظ مفتی آگرہ رحمۃ اللہ علیہ
  • حضرت استاد العلما حافظ ملت حضرت مولانا عبد العزیز بانی الجامعۃ الاشرفیہ رحمۃ اللہ علیہ
  • مجاہد ملت حضرت مولانا حبیب الرحمن رحمۃ اللہ علیہ
  • سلطان المناظرین حضرت مفتی رفاقت حسین رحمۃ اللہ علیہ وغیرہم۔
  • [شخصیات، ص: 150]

    مدفن کی خاک سے شفا:

    ضلع غازی پور کے رہنے والے تیغی سلسلے کے ایک مرید شاہ محمد طیب خاں اپنی سرگزشت بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جس وقت حضرت سرکار بقید حیات تھے، میرے بائیں پاؤں میں ایک ناسور ہوگیا۔ ہر چند علاج کرایا، وقت کے بڑے بڑے ڈاکٹروں اور جراحوں کو دکھلایا لیکن کوئی افاقہ نہیں ہوا۔ احباب کے اصرار پر جب بغرض علاج کلکتہ پہنچا تو یہاں کے تمام ڈاکٹروں نے لا علاج کہہ کر مجھے واپس کر دیا۔ ایک ڈاکٹر نے کہا کہ پاؤں کاٹنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ ایک ڈاکٹر نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ دو ماہ کے بعد تمہارا پاؤں از خود کٹ کر گر جائے گا۔

    اسی درمیان میں سرکار قبلہ کے وصال جاں گداز کی خبر موصول ہوئی، جس نے میری رہی سہی امیدوں کا خاتمہ کر دیا۔ عرس چہلم میں شرکت کے لیے اپنا زخمی پاؤں لیے سرکار کے آستانے پر حاضر ہوا۔ رات کو نظر بچا کر کسی طرح مزار مبارک کی خاک حاصل کی اور اسے ہمراہ لے کر اپنے وطن واپس آگیا۔ جذبہ عقیدت کی رہبری میں خاک کو پانی میں گھول کر میں نے اپنے زخم پر لگانا شروع کیا۔ خدا کی قدرت کا کرشمہ دیکھیے کہ چند دنوں میں میرا زخم بھرنا شروع ہوا یہاں تک کہ میں بالکل صحت یاب ہو گیا۔

    اب کلکتہ پہنچ کر جو میں نے ڈاکٹروں کو بتایا تو حیرت سے ان کی آنکھیں پھٹی رہ گئیں۔ انہیں اقرار کرنا پڑا کہ باخدا درویش کے آستانے پر وہ سب کچھ مل سکتا ہے جس کا حاصل کرنا دنیا کے لیے ناممکن ہو۔ [شخصیات، ص: 157، 158]

    ناسور جس کا زخم ہو بھر دیتی ہے یہی
    تیغ علی کی قبر کی مٹی عجیب ہے

    (از: حضرت علامہ علی احمد جید القادری دامت برکاتہم العالیہ)

    لوگوں کی رشد و ہدایت کے لیے آپ نے سرکانہی شریف میں مرکزی مدرسہ علیمیہ انوار العلوم اور اس کی ایک شاخ مظفر پور شہر سے متصل دارالعلوم اہل سنت مدرسہ علیمیہ انوار العلوم قائم فرمایا جو اپنے علاقے میں عظیم قلعہ کی حیثیت رکھتی ہے، اس سے دین و سنیت کا بہت کام ہوا۔ [شخصیات، ص: 154]

    وصال پر ملال:

    ربیع الاول کے ماہ کی آخری تاریخ کو بعد نماز مغرب جوں ہی گیارہویں شریف کا چاند نظر آیا اور سرکار غوثیت مآب کے فیضان معنوی کا دروازہ کھلا، شاہ جیلاں کا سچا نیاز مند اپنے آقا کی سنت پر قربان گیا، یک بیک حجرہ مبارکہ سے آواز آئی: سرکار دجلہ نور کی لہروں میں ڈوب رہے ہیں۔ لوگ بے تحاشا دوڑے اور شمع انجمن کے ارد گرد جمع ہوگئے۔ بالآخر ایک ہچکی آئی اور یکم ربیع الثانی 1378ھ شب چہار شنبہ بعد نماز مغرب 6 بج کر 38 منٹ پر کشور عشق و عرفاں کا ایک تھکا ماندہ مسافر منزل عیش پر پہنچ گیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون. [شخصیات، ص: 165]

    سرکانہی شریف میں خانقاہ سے متصل سپرد خاک کیا گیا۔ حضرت علامہ ارشد القادری رحمۃ اللہ علیہ نے عرس کے موقع پر ماہ نامہ جام نور سے تیغی نمبر شائع کرکے خراج عقیدت پیش فرمایا، ہر سال یکم ربیع الغوث کو آپ کا عرس مبارک ہوتا ہے۔

    تیغیت کا پاسباں شہنشاہ بغداد ہے
    اس لیے تیغی چمن آباد تھا آباد ہے

    (از: حضرت علامہ علی احمد جید القادری دامت برکاتہم العالیہ)

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔