دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ کا درسِ کسب و تجارت(قسط:دوم

عنوان: مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ کا درسِ کسب و تجارت(قسط:دوم)
تحریر: علامہ محمد احمد مصباحی ناظمِ تعلیمات جامعہ اشرفیہ
پیش کش: غوثیہ واسطی بنت لئیق نوری عفی عنہما

مَا أَكَلَ أَحَدٌ طَعَامًا خَيْرًا مِنْ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ، وَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَامُ كَانَ يَأْكُلُ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ۔ (صحیح بخاری، ج: ۲، ص: ۲۷۸)

ترجمہ: اس کھانے سے بہتر کوئی کھانا نہیں جس کو کسی نے اپنے ہاتھوں سے کام کر کے حاصل کیا ہو، اور بے شک اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام اپنی دست کاری سے کھاتے تھے۔

قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَيُّ الْكَسْبِ أَطْيَبُ؟ قَالَ: عَمَلُ الرَّجُلِ بِيَدِهِ، وَكُلُّ بَيْعٍ مَبْرُورٍ۔ (مسند امام احمد، معجم کبیر طبرانی، مستدرک حاکم)

ترجمہ: عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! کون سا کسب زیادہ پاکیزہ ہے؟ فرمایا: آدمی کا اپنے ہاتھ سے کام کرنا اور ہر وہ بیع جو مبرور ہو۔

اور بیعِ مبرور (اچھی بیع) وہ ہے جس میں خیانت اور دھوکا نہ ہو، یا وہ صحیح و فاسد سے پاک ہو۔ (حاشیہ مشکوٰۃ المصابیح، ص: ۲۴۲؛ بہارِ شریعت، حصہ یازدہم، ص: ۵)

إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُحِبُّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ الْمُحْتَرِفَ۔ (حکیم ترمذی، معجم کبیر طبرانی، شعب الایمان بیہقی)

ترجمہ: بے شک اللہ تعالیٰ ایسے بندۂ مومن کو پسند فرماتا ہے جو کوئی حرفت اور پیشہ رکھتا ہو۔

إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُحِبُّ أَنْ يَرَى عَبْدَهُ تَعَبًا فِي طَلَبِ الْحَلَالِ۔ (مسند الفردوس للدیلمی، کنز العمال، ج: ۴، ص: ۲، حدیث: ۷)

ترجمہ: بے شک اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو رزقِ حلال کی طلب میں محنت اور مشقت کرتے ہوئے دیکھنا پسند فرماتا ہے۔

إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ لَا يَقْبَلُ إِلَّا طَيِّبًا، وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ بِمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِينَ، فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا» وَقَالَ تَعَالَى: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنوا كُلُوا مِنْ طَيّباتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ» ثُمَّ ذَكَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ، أَشْعَثَ أَغْبَرَ، يَمُدُّ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ: يَا رَبِّ! يَا رَبِّ! وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ، وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ، وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ، وَغُذِّيَ بِالْحَرَامِ، فَأَنَّى يُسْتَجَابُ لِذَلِكَ؟ (صحیح مسلم، بروایتِ ابو ہریرہؓ؛ مشکوٰۃ المصابیح، ص: ۲۴۱، مجلس برکات مبارک پور)

ترجمہ: بے شک اللہ پاک ہے اور پاک ہی کو قبول فرماتا ہے، اور بے شک اللہ نے مومنوں کو بھی اسی بات کا حکم دیا ہے جس کا رسولوں کو حکم دیا۔ رسولوں سے فرمایا: اے رسولو! پاک چیزوں سے کھاؤ اور نیک عمل کرو، اور مومنوں سے فرمایا: اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی پاک چیزوں سے کھاؤ۔

پھر ایک ایسے شخص کا ذکر فرمایا جو طویل سفر کرتا ہے، پراگندہ حال اور غبار آلود ہے، وہ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر کہتا ہے: اے میرے رب! اے میرے رب! حالانکہ اس کا کھانا حرام، پینا حرام، لباس حرام، اور پرورش حرام سے ہوئی ہو، تو اس کی دعا کیسے قبول ہو؟

إِنْ كَانَ خَرَجَ يَسْعَى عَلَى وَلَدٍ صِغَارٍ فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَإِنْ كَانَ خَرَجَ يَسْعَى عَلَى أَبَوَيْنِ شَيْخَيْنِ كَبِيرَيْنِ فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَإِنْ كَانَ خَرَجَ يَسْعَى عَلَى نَفْسِهِ يُعِفُّهَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَإِنْ كَانَ خَرَجَ يَسْعَى رِيَاءً وَمُفَاخَرَةً فَهُوَ فِي سَبِيلِ الشَّيْطَانِ۔ (معجم کبیر طبرانی، کنز العمال، ج: ۴، ص: ۳، حدیث: ۱۷)

ترجمہ: اگر اپنے کم سن بچوں کے لیے رزق کی تلاش میں نکلا تو وہ اللہ کی راہ میں ہے۔ اگر سن رسیدہ بوڑھے ماں باپ کے لیے کوششِ رزق میں نکلا تو وہ اللہ کی راہ میں ہے۔ اگر اپنے آپ کو سوال کی ذلت اور محتاجی سے بچانے کے لیے نکلا تو وہ اللہ کی راہ میں ہے۔ اور اگر ریا و نمود اور مفاخرت کے لیے نکلا تو وہ شیطان کی راہ میں ہے۔

(جاری.....)

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔