| عنوان: | مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ کا درسِ کسب و تجارت(قسط:سوم) |
|---|---|
| تحریر: | علامہ محمد احمد مصباحی ناظمِ تعلیمات جامعہ اشرفیہ |
| پیش کش: | غوثیہ واسطی بنت لئیق نوری عفی عنہما |
آدابِ کسب
إِذَا فَتَحَ اللَّهُ لِأَحَدِكُمْ رِزْقًا مِنْ بَابٍ فَلْيَلْزَمْهُ، وَفِي رِوَايَةٍ: فَلَا يَدَعْهُ حَتَّى يَتَغَيَّرَ لَهُ۔ (مسند امام احمد، سنن ابن ماجہ، شعب الایمان للبیہقی)
ترجمہ: جب اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کے لیے ایک جہت سے کوئی رزق کھول دے تو اسے پکڑے رہے، چھوڑے نہیں، یہاں تک کہ اس کے حق میں وہ بدل جائے۔
قَالَ عُمَرُ: مَنْ اتَّجَرَ فِي شَيْءٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمْ يُصِبْ فِيهِ، فَلْيَتَحَوَّلْ إِلَى غَيْرِهِ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، دینوری فی المجالسۃ بروایت الحسن، کنز العمال علی المتقی)
ترجمہ: حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جو شخص تین مرتبہ کسی چیز کی تجارت کرے، پھر بھی اس میں کامیاب نہ ہو، تو کسی اور تجارت کی طرف منتقل ہو جائے۔
اطْلُبُوا الرِّزْقَ فِي خَبَايَا الْأَرْضِ۔ (مسند ابو یعلیٰ، معجم کبیر طبرانی، شعب الایمان بیہقی، دارقطنی فی الافراد)
ترجمہ: زمین کی پوشیدہ جگہوں میں رزق تلاش کرو۔
التَّاجِرُ الْجَبَانُ مَحْرُومٌ، وَالتَّاجِرُ الْجَسُورُ مَرْزُوقٌ۔ (مسند شہاب قضاعی بروایت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ، کنز العمال)
ترجمہ: اندیشہ کرنے والا تاجر نامراد رہتا ہے، اور ہمت کرنے والا دلیر تاجر رزق پاتا ہے۔
إِذَا صَلَّيْتُمُ الْفَجْرَ فَلَا تَنَامُوا عَنْ طَلَبِ أَرْزَاقِكُمْ۔ (معجم طبرانی کبیر بروایت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ، کنز العمال، ج: ۴، ص: ۱۱، حدیث: ۱۰۶)
ترجمہ: جب تم فجر کی نماز پڑھ لو تو اپنے رزق کی تلاش سے غافل ہو کر نہ سو جاؤ۔
مَنْ اسْتَبْطَأَ الرِّزْقَ فَلْيُكْثِرْ مِنَ التَّكْبِيرِ، وَمَنْ كَثُرَ هَمُّهُ وَغَمُّهُ فَلْيُكْثِرْ مِنَ الِاسْتِغْفَارِ۔ (مسند الفردوس للدیلمی بروایت انس بن مالک رضی اللہ عنہ، کنز العمال، ج: ۴، ص: ۱۵، حدیث: ۱۳۲)
ترجمہ: جو رزق ملنے میں دیر محسوس کرے تو تکبیر زیادہ کہے، اور جس کا رنج و غم زیادہ ہو وہ استغفار زیادہ کرے۔
مَا يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ إِذَا عَسُرَ عَلَيْهِ أَمْرُ مَعِيشَتِهِ أَنْ يَقُولَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ: بِسْمِ اللَّهِ عَلَى نَفْسِي وَمَالِي وَدِينِي، اللَّهُمَّ أَرْضِنِي بِقَضَائِكَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا قَدَّرْتَ لِي، حَتَّى لَا أُحِبَّ تَعْجِيلَ مَا أَخَّرْتَ، وَلَا تَأْخِيرَ مَا عَجَّلْتَ۔ (ابن السنی، عمل الیوم واللیلۃ، بروایت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ، کنز العمال، ج: ۴، ص: ۱۵، حدیث: ۱۳۰)
ترجمہ: جب تم میں سے کسی کو بیماری و دشواری ہو تو اس کے لیے اپنے گھر سے نکلتے وقت یہ دعا کرنے سے کیا مانع ہے؟ اللہ کے نام سے، میرے نفس، مال اور دین پر۔ اے اللہ! مجھے اپنی قضا پر راضی کر دے، اور میرے لیے جو کچھ مقدر ہے اس میں برکت عطا فرما، کہ میں اس کی جلدی نہ چاہوں جسے تو نے مؤخر رکھا ہے، اور نہ اس کے مؤخر ہونے کو چاہوں جسے تو نے جلد رکھا ہے۔
كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا دَخَلَ السُّوقَ قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهَا، وَخَيْرِ مَا فِيهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا، وَشَرِّ مَا فِيهَا۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ أَنْ لَا أُصِيبَ فِيهَا يَمِينًا فَاجِرَةً، وَصَفْقَةً خَاسِرَةً۔ (ابو حامد یحییٰ بن حلال بزاز بروایت بریدہ رضی اللہ عنہ، کنز العمال، ج: ۴، ص: ۷۱، حدیث: ۶۷۴)
ترجمہ: نبی کریم ﷺ جب بازار میں داخل ہوتے تو کہتے: اے اللہ! میں تجھ سے اس کی خیر اور جو کچھ اس میں ہے اس کی خیر کا سوال کرتا ہوں، اور تجھ سے اس کی شر اور جو کچھ اس میں ہے اس کے شر سے پناہ لیتا ہوں۔ اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اس میں کوئی جھوٹی قسم اور خسارے والا سودا نہ پاؤں۔ (جاری.....)
