✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

بارش کی پہلی بوند

عنوان: بارش کی پہلی بوند
تحریر: حبیب البشر مصباحی
پیش کش: الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور، اعظم گڑھ

پندرہ دنوں سے گرمی نقطۂ عروج پر تھی۔ درجہ حرارت چالیس کے پار جا چکا تھا۔ سورج اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ زمین کو جلا دینے پر تُلا ہوا تھا۔ دھوپ کی تپش یوں لگتی تھی جیسے آسمان سے شعلے برس رہے ہوں۔ ہوائیں بھی اگر چلتی تھیں تو گرم سانسوں کی مانند۔ باہر نکلنا گویا کسی دہکتے تنور میں قدم رکھنے جیسا تھا۔

مگر ربِ رحیم کو اپنے بندوں پر ترس آیا۔ وہ جو ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرنے والا ہے، وہ کب اپنے گنہگار بندوں کو اتنی شدت میں مبتلا رکھتا؟ اس کی رحمت نے پھر ایک نئی کروٹ لی۔ پھر رات ڈھلی۔ صبح ہوئی۔ سورج نے طلوع تو کیا مگر گھنے بادلوں کی چادر اس پر تنی ہوئی تھی۔ جیسے کسی ماں نے اپنے بچے کو سخت دھوپ سے بچانے کے لیے اپنے آنچل سے سایا کیے ہوئے ہو۔ دوپہر میں ہوائیں کچھ تیز ہوئیں، بجلی چمکی، مگر بارش نہ ہوئی۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے کائنات کی سانسیں رکی ہوئی ہوں۔ سب کچھ ٹھہرا ہوا تھا۔

شام ہوتے ہی ہوا نے قدرے خنکی اختیار کر لی۔ لوگ جو مسلسل پسینے سے شرابور رہتے تھے، اب کھڑکیوں کے قریب آ کر ٹھنڈی سانسیں لینے لگے۔ اور رات... وہ رات جیسے رب کا وعدہ تھی۔ وقفے وقفے سے بجلی چمکتی رہی، بادل گرجتے رہے، اور ہوائیں تھپکیاں دیتی رہیں کہ”صبر کرو، رحمت آنے والی ہے۔“ پھر فجر کے بعد بارش برس پڑی۔ زمین کی پیاسی چھاتی پر وہ پہلی بوند گری، تو یوں لگا جیسے برسوں کا ہجر وصل میں بدل گیا ہو۔ زمین نے ان بوندوں کو اپنے اندر کچھ اس طرح جذب کیا جیسے بچھڑا ہوا عاشق اپنی محبوبہ کو سینے سے لگا لے۔ ان دونوں کے وصال سے ایک مخصوص خوشبو اٹھنے لگی، جو صرف مٹی اور بارش کے ملن سے جنم لیتی ہے۔

گلیوں میں بچے خوشی سے باہر نکل آئے۔ وہ بارش میں نہا رہے تھے، جیسے یہ پانی نہیں، کسی جشن کا حصہ ہو۔ کوئی بزرگ چھت کے کونے پر بیٹھا چائے کی چسکیاں لے رہا تھا، اور کسی کونے میں ایک مزدور خاموشی سے آسمان کی طرف دیکھ کر مسکرا رہا تھا جیسے کہہ رہا ہو: ”شکریہ مولا، آج کام آسان ہوگا۔“

ہر طرف تازگی تھی، زندگی تھی، اور سب سے بڑھ کر شکر تھا۔ پرندے اپنے گھونسلوں سے نکل آئے، درخت بارش میں نہا کر اور بھی سبز ہو گئے تھے۔ یہ بارش محض موسم کا پلٹنا نہیں تھی، یہ رب کی طرف سے ایک نرمی تھی، ایک لمس تھا، ایک یاد دہانی تھی کہ «فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًاۙ اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًاۙ» کچھ تحریریں بارش جیسی ہوتی ہیں۔ اندر کی جھلسن کو سیراب کر دیتی ہیں۔ آج آسمان نے وہی کیا۔ بارش برسی، اور ہم سب کے اندر بھی کوئی پیاس بجھ گئی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں