✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

حضرت امام حسین کی استقامت

عنوان: حضرت امام حسین کی استقامت
تحریر: غلمہ فاطمہ بصری
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

دوسری محرم سے دسویں محرم تک اہل بیت کا قافلہ اس طرح کربلا میں مقیم رہا اور اِبنِ زیاد کا قاصد بار بار یہ پیغام لاتا رہا کہ اے امام پاک آپ یزید کی بیعت قبول کر لیں۔

یہ بائیس ہزار لشکر جو آپ کے خون کا پیاسا ہے آپ کے قدم چومے گا۔ یزید آپ کے قدموں پر دولتوں کا ڈھیر لگا دےگا۔ کسی ملک کی گورنری آپ کے حوالے کر دی جائے گی۔‌ اپنی جان بچا لو اور اپنے گھر والوں ساتھیوں کی جان کی فکر کر لو ورنہ آپ کا گھر لوٹ لیا جائے گا۔ اور آپ کے بچوں کا خون بہایا جائے گا اور آپ کو بھی قتل کر دیا جائے گا۔

حضرت امام حسین کو طرح طرح کی لالچ دی گئی ایسے سنہرے اور دلکش باغ دکھائے گئے امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی جگہ کوئی اور ہوتا تو ہو سکتا تھا کہ اس کے فریب میں آجاتا اور اس قدر ڈرایا اور دھمکایا گیا اور ایسی ایسی دردناک اور خوف ناک دھمکیوں سے خوف زدہ کیا گیا کہ امام پاک کی جگہ کوئی اور ہوتا تو ہو سکتا تھا کہ اس کے حوصلے ٹوٹ کر بکھر جاتے اور اور دہشت خوف سے بکھر کر ان ظالموں کے سامنے جھکنے پہ مجبور ہو جاتا۔

حضرت امام حسین فرزند فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالی عنہما کے خون کے قطرے قطرے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خون شامل ہے۔

تیری نسلِ پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا
تو ہے عینِ نور تیرا سب گھرانہ نور کا

حضرت امام حسین یہی جواب دیتے رہے کہ میں ایک ایسے مقام پر کھڑا ہوں جہاں سے دو راستے نکلتے ہیں۔

ایک راستہ تو یہ میں یزید پلید کا بیعت کر لوں تو یہ صحیح ہے کہ مجھے بظاہر عزت و دولت اور کسی ملک کی گورنری ضرور ملے گی یزید ناپاک میرا احسان مند ہوگا مجھ پر جان اور مال سے قربان ہو جائے گا لیکن اس کا انجام یہ ہوگا یہ میرا پاک ہاتھ یزید کے ناپاک ہاتھ میں جاتے ہی دین اسلام کا پرچم سرنگوں ہو جائے گا۔

اور اسلام کی بنیاد جس کو میرے نانا جان صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے خون سے مضبوط کی ہے یہ یزیدیوں کے بد اعمالیوں اور بدکرداریو شانِ اسلام کمزور اور عظمت دین شریعت مٹ جائے گی۔

اور دوسرا راستہ یہ کہ میں یزید ناپاک کی بیعت کسی حال میں نہ کروں اور یہ صحیح ہے کہ میں قتل کیا جاؤں گا میری اہل بیت کا خون سے بے دریغ بہایا جائے گا اور اہل بیت کو بے پناہ مصائب اور جان و مال کے نقصان سے گزرنا پڑے گا لیکن اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اسلام کا پرچم ہمیشہ کے لیے سر بلند رہے گا۔

اور اہل بیت کے خون سے سیراب ہونے والا باغ اسلام کا ہر پھول ہمیشہ کے لیے سر سبز شاداب رہے گا۔ اور قیامت تک یزیدیو! کی بے دینی گمراہی اور باغِ اسلام پھولوں کو خزاں سے ہمکسنار نہیں کر سکتی۔ لہذا اے یزیدیوں ہمارا آخری فیصلہ یہی ہے کہ ہم خود بہتر زخم کھا کے گھوڑے سے زمین پر گریں گے مگر اسلام کو گرنے نہیں دیں گے۔

خود کٹیں گے مگر اسلام کو کٹنے نہیں دیں گے۔ خود اجڑیں گے مگر اسلام کو اجڑنے نہیں دیں گے۔ خود مٹیں گے لیکن قرآن کے ایک ایک لفظ کو مٹنے نہیں دیں گے۔

چنانچہ کربلا کا ذرہ ذرہ گواہ ہے کہ فاطمہ کا لال امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ‌ دنیا کی دولت اور حکومت کو ٹھوکر مار کر رائے حق میں انے والی تمام مصیبتوں کا خوش ہو کر استقبال کیا‌ قتل ہونا گھر لٹانا سب کچھ گوارا کیا مگر یزید ناپاک کی بیعت نہ کر کے اسلام کی پاک دامن کو داغ دار ہونےسے ہمیشہ ہمیش کے لیے بچا لیا۔

گھر لٹانا سر کٹانا کوئی تجھ سا سیکھ لے
جان عالم ہو فدا اے خاندان اہل بیت

یزید ناپاک اور اس کے ناپاک ساتھیوں حوض کوثر کے مالک کے نواسہ حضرت امام پاک رضی اللہ تعالی عنہ پر پانی بند کر کے یہ خیال کیا تھا کہ امام‌ اب مجبور ہو کر یزید ناپاک کی بیعت قبول کر لیں گے مگر ان ظالموں کو معلوم نہ تھا کہ۔

محمد مصطفیٰ کے باغ کے سب پھول ایسے ہوتے ہیں
جو بِن پانی کے تر رہتے ہیں مرجھایا نہیں کرتے

کوئی بددین و گستاخ یہ نہ سمجھے کی حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ مجبور اور بے طاقت تھے اگر ایسا نہ ہوتا تو خود پیاسے کیوں رہتے اور اپنے بچوں کی بھوک و پیاس کی شدت کو برداشت کیسے کرتے، خدا کی قسم! ہرگز ہرگز ایسا نہیں ہے اگر میرے آقا حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ چاہتے تو کربلا کی تپٹے ہوئے صحرا میں پانی کے بے شمار چشمے اُبل پڑتے مگر امام پاک رضی اللہ تعالی عنہ رضائے الہی تھے۔

میدان صبر و رضا میں طاقت نہیں دکھایا جاتا ہے بلکہ صبر اور رضا کے میدان میں امتحان دے کر اللہ کی بارگاہ میں صابر ہونے کا شاندار اعزاز سے حاصل کیا جاتا ہے۔

اور قرآن کریم میں ارشاد کے مطابق انعام سے سرفراز ہوئے۔

اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ (البقرۃ 153)

ترجمہ: کنزالایمان بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔

بے شک حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ صبر اور استقامت میں سخت ترین امتحان میں کامیاب ہوئے اور قیامت تک صابروں کے امام ہو گئے۔

امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کا صبر ہمیں سکھاتا ہے کہ جب دین پر حرف ائے جب باطل سر اٹھائے اس وقت صبر کا مطلب صرف برداشت نہیں بلکہ حق کے لیے قربانی دینا ظلم کے اگے جھکنے سے انکار کرنا اور اللہ پر کامل بھروسہ رکھنا ہے۔

حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کا صبر ہمیں نہ صرف حوصلہ دیتا ہے بلکہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ‌ہم‌ بھی صبر و استقامت سے کام لے۔ آمين يا رب العالمين۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں