✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
اب آپ مضامین کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ 🎧 سن🎧 بھی سکتے ہیں۔ سننے کے لیے بولتے مضامین والے آپشن پر کلک کریں۔

مدارس کی معلمات اور آج کا المیہ

مدارس کی معلمات اور آج کا المیہ
عنوان: مدارس کی معلمات اور آج کا المیہ
تحریر: سلمی شاھین امجدی کردار فاطمی

یہ وقت اسلامی مدارس کے ذمہ داران، علمائے کرام اور والدین سب کے لیے لمحۂ فکریہ ہے کہ ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے دینی تعلیم کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ دربھنگہ کے ایک باپ (استاد) کا قتل، اس کی اپنی معلمہ بیٹی کے ہاتھوں۔ یہ صرف باپ کا قتل نہیں، بلکہ دین اور شریعت کی سربلندی پر حملہ ہے۔

یہاں افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ لڑکی محض ایک عام طالبہ نہیں تھی، بلکہ معلمہ تھی، یعنی وہ خود دین کی تعلیم دینے والی تھی، لوگوں کو حیا، پردہ، محرم و نامحرم کے حدود سکھانے والی تھی۔ لیکن افسوس! دینی مدرسے میں رہ کر بھی اس کے دل سے نفس کا زہر نہیں نکل سکا، اور وہ مہتمم سے معاشقہ لڑانے لگی، باپ کی عزت و تربیت کو روند کر رکھ دیا۔

معلمات کے لیے ایک درد بھرا پیغام

اے مدرسوں کی معلمات!

تمہارے کاندھوں پر صرف درس و تدریس کی نہیں، بلکہ کردار سازی اور امت کی بیٹیوں کو حیا سکھانے کی ذمہ داری ہے۔ اگر تم خود غیر محرم مہتمم کے عشق میں مبتلا ہو جاؤ، غیر شرعی تعلقات استوار کر لو، اپنے والد کی عزت و ناموس کو خاک میں ملا دو، تو امت کی بچیوں کو کیسے سیدھی راہ دکھا سکو گی؟

یہ کون سا علم ہے جو تمہیں نفس پر قابو پانے کی تربیت نہ دے سکا؟ یہ کیسی تدریس ہے جس نے تمہیں یہ بھی نہ سکھایا کہ محرم کون ہے اور نامحرم کون؟ یہ حقیقت تو ہر دینی کتاب کے ابتدائی باب میں لکھی ہوتی ہے کہ محرم رشتے کون ہیں اور نامحرم سے کیسے پردہ کرنا ہے۔

معلمات کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کی ذمہ داری صرف درس دینا نہیں، بلکہ اپنے عمل سے طالبات کو حیا، دیانتداری، وفاداری اور ایمانی غیرت سکھانا بھی ہے۔ ایک معلمہ جب غیر محرم مرد سے کھل کر باتیں کرنے لگے، جب ہر "مولانا" اور "مہتمم" کو "بھائی" بنا کر بے تکلفی سے ہنسی مذاق کرنے لگے، تو وہ دین کو مذاق بناتی ہے، اور اس کے نتیجے میں دین کے دشمنوں کو یہ کہنے کا موقع مل جاتا ہے کہ "دینی مدرسے بھی محفوظ نہیں رہے!"

مدارس کے ذمہ داران کے لیے

اے مدرسے کے ذمہ دارو!

یہ المیہ ہم سب کے لیے انتباہ ہے کہ اگر ہم نے مدرسے کے نظام کو مضبوط نہ کیا، معلمات کی تربیت پر خاص توجہ نہ دی، اور طالبات کے ساتھ معلمات کے روابط پر نگرانی نہ رکھی، تو کل کو مدرسہ بے حیائی کا اڈہ بن کر رہ جائے گا۔

معلمات کی تقرری کے وقت صرف ڈگری نہ دیکھی جائے، بلکہ کردار، شرعی احکام کی پابندی، اخلاقی معیار، حیاداری اور عملی زندگی کو بھی پرکھا جائے۔ مدرسے کے نظم و نسق میں یہ بات لازم ہونی چاہیے کہ معلمات اور مہتمم یا اساتذہ کے تعلقات حدِ شرع میں رہیں، غیر ضروری ملاقاتیں، فون کالز اور چیٹنگ پر مکمل پابندی ہو۔

طالبات کے لیے خصوصی پیغام

اے طالبات!

یہ سبق یاد رکھو کہ معلمہ ہونا کوئی گارنٹی نہیں کہ تمہارے نفس کو نفسِ امارہ سے پاک کر دے۔ تمہارے استاد یا مہتمم صرف "مولانا" یا "حضرت" کہنے سے تمہارے محرم نہیں بن جاتے۔ محرم وہی ہے جسے قرآن و سنت نے محرم قرار دیا ہے۔

مدرسے میں تعلیم حاصل کرو، دین سیکھو، حیا کو اپنا زیور بنا کر رکھو، اپنے والدین کی عزت و ناموس کی حفاظت کرو۔ تمہاری ایک غلطی نہ صرف تمہارے والد کی، بلکہ پورے دین کی عزت خاک میں ملا دیتی ہے۔

یہ واقعہ ہمیں بتاتا ہے کہ دین کا علم سیکھنے والے بھی اگر دل سے اللہ کا خوف نہ پالیں، اپنے کردار پر نظر نہ رکھیں، تو وہ دین کو بدنام کر دیتے ہیں۔ ہمیں بحیثیت ملت یہ طے کرنا ہوگا کہ مدرسے صرف سندیں بانٹنے والے ادارے نہیں، بلکہ کردار سازی کی عملی درسگاہیں ہوں۔

آئیے! ہم سب مل کر مدرسے کی حرمت کو بچائیں، طالبات کو حیا سکھائیں، معلمات کو کردار کی بلندی کی عملی مثال بنائیں، اور مدرسے کے نظم و نسق کو اتنا مضبوط بنائیں کہ کوئی بھی اس مقدس ادارے پر انگلی نہ اٹھا سکے۔

اللہ ہمیں حیا عطا فرمائے، دین کی صحیح سمجھ دے، اور اپنے نفس کے شر سے محفوظ رکھے۔ آمین۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں