✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

قبلِ اسلام عورتوں کی حالت

عنوان: قبلِ اسلام عورتوں کی حالت
تحریر: زیبا رضویہ
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

اسلام کے پہلے دور کو دور جاہلیت کہا جاتا تھا۔اس دور میں عورتوں کی حیثیت و اہمیت کو بہت پست سمجھا جاتا تھا،عورتوں کو بوجھ،ذلت،شرمندگی کی وجہ سمجھا جاتا تھا۔ آپ تاریخ کا مطالعہ کریں گے تو معلوم ہوگا کہ اسلام سے پہلے عورتوں کی حالت سننے کے قابل نہیں تھی۔ عورتوں کا کوئی مقام نہیں تھا، عورتوں کی کوئی عزت ہی نہ تھی۔

عورتوں کو کوئی نگاہ عزت سے دیکھنا گوارہ نہیں کرتے تھے،عورتوں کو صرف نفسیاتی خواہش کا ذریعہ سمجھتے تھے، لفظِ عورت ایک گالی بن چکا تھا۔ جہالت یہاں تک پہنچ چکی تھی کہ بیوا عورت کو منحوس سمجھتے تھے،بیوا عورت کے سائے سے بھی لوگ دور رہتے، بیوا عورت کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔لوگوں کی جہالت اس حد تک پہنچ گئی کہ لوگ اپنی بچیوں کو زندہ درغور کر دیتے تھے،لڑکی کا باب یا بھائی بننا سب سے حقارت کی بات تھی ۔

اس کے تعلق سے اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:

وَ اِذَا بُشِّرَ اَحَدُهُمْ بِالْاُنْثٰى ظَلَّ وَجْهُهٗ مُسْوَدًّا وَّ هُوَ كَظِیْمٌۚ (النحل: 58)

ترجمہ کنزالایمان: اور جب ان میں کسی کو بیٹی ہونے کی خوشخبری دی جاتی ہے تو دن بھر اس کا منہ کالا رہتا ہے اور وہ غصہ کھاتا ہے۔

ایک اور مقام پر فرماتا ہے:

اِذَا الْمَوْءٗدَةُ سُىٕلَتْ بِاَیِّ ذَنْۢبٍ قُتِلَتْۚ

ترجمہ کنزالایمان: اور جب زندہ دبائی ہوئی سے پوچھا جائے کس خطا پر ماری گئی۔

یعنی جس لڑکی کو زندہ دفن کیا گیا ہے اس سے پوچھا جائےگا کہ کس وجہ سے قتل کیا گیا ہے کیوں کہ اہل عرب لڑکیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے۔

عورتوں کو حیض و نفاس میں خود سے دور رکھتے تھے،اُن کا کھانا، پینا،برتن سب علاحدہ کر دیتے تھے،عورتوں کا کوئی حق نہ تھا،عورتوں کو زبان کھولنے کی اجازت نہیں تھی،عورتوں کو حقیر سمجھا جاتا تھا، اُن کی فریاد سننے والا کوئی نہیں تھا،عورتوں کے ساتھ جانوروں جیسے سلوک کیا جاتا تھا۔عورت ظلم و سِتم کا مجسمہ بن گئی تھی۔دور جہالت میں عورتوں کو وراثت میں سے کچھ نہیں دیا جاتا تھا۔

اللہ تعالیٰ قران میں ارشاد فرماتا ہے:

لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ ۪- وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ اَوْ كَثُرَؕ-نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًا (النساء: 7)

ترجمۂ کنز الایمان مردوں کے لئے حصہ ہے اس میں سے جو چھوڑ گئے ماں باپ اور قرابت والے اور عورتوں کے لئے حصہ ہے اس میں سے جو چھوڑ گئے ماں باپ اور قرابت والے ترکہ تھوڑا ہو یا بہت حصہ ہے اندازہ باندھا ہوا۔

یعنی زمانہ جاہلیت میں لوگ نہ عورتوں اور نہ بچوں کو وراثت میں حصہ دار بناتے تھے اس آیت میں اُن کی اس رسم کو باطل کیا گیا۔ لیکن اب بھی کچھ ایسے ملک گاؤں وغیرہ ہیں جہاں اب تک یہ جاہلانہ رسوم جاری ہے عورتوں کو کچھ نہیں سمجھتے ہیں،اور برا سلوک کرتے ہیں۔

ابھی بھی۔ قرآن مجید کی آیتوں سے بالکل واضح ہو گیا کہ اسلام سے پہلے عورت شدید مظلوم،محروم کے بے وقعت تھی۔

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ سب عورتوں کی عزت،عصمت ہمیشہ محفوظ رکھے اور اسلام نے جو عورت کو جو حق دیا ہے لوگوں کواس پر ہمیشہ قائم رکھے۔ آمین یا رب العالمین۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں