عنوان: | رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں تعلیمی انقلاب |
---|---|
تحریر: | مفتیہ نازیہ فاطمہ |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
دنیا کی تاریخ میں جتنے بھی انقلابات آئے، ان میں اکثر کا آغاز معاشی یا سیاسی پہلو سے ہوا۔ لیکن حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی بعثت ایک ایسا علمی و فکری اِنقلاب تھا، جس کی بنیاد تعلیم اور تربیت پر رکھی گئی۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا مشن نہ صرف جہالت کو ختم کرنا تھا بلکہ ایسا اخلاقی و روحانی معاشرہ قائم کرنا تھا جو علم کی روشنی میں پروان چڑھے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جو سب سے پہلے وحی نازل ہوئی وہ سورۃ علق کی ابتدائی آیات تھیں، یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان:
اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ (العلق: ۱)
ترجمہ کنز الایمان: پڑھ! اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔
یہ آیتِ مبارکہ اس بات کی علامت ہے کہ اسلام کا آغاز تعلیم سے ہوا اور تعلیم کو ہی سب سے پہلا مقام دیا گیا۔
نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے ساتھ ایک چبوترہ بنایا جسے صفہ کہتے ہیں۔ یہاں وہ صحابہ کرام قیام کرتے تھے جو قرآن و حدیث اور دین کے دوسرے علوم سیکھتے تھے۔ یہاں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم خود تعلیم دیا کرتے تھے۔ صفہ کے طلبہ کو اصحابِ صفہ کہا جاتا ہے۔ یہ اسلامی تاریخ کا پہلا رہائشی ادارۂ تعلیم تھا، جو مفت تعلیم اور خوراک فراہم کرتا۔
حدیث میں بھی اس کا ثبوت ملتا ہے۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ (ابن ماجہ 224)
علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔
یہ حدیث تعلیم کی عمومیت اور فرضیت کو واضح کرتی ہے۔
نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے زمانۂ جاہلیت کی گمراہی، بت پرستی، قتل و غارت، سود، اور ظلم جیسے رویّوں کو علم و ہدایت کے ذریعے ختم کیا۔ اس مقصد کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کو معلم بنا کر پیش کیا، صحابہ کرام کو علم و فہم اور حکمت کے ساتھ تیار کیا، اور دین کی تعلیم، تبلیغ، اور تحریر کا نظام قائم کیا۔
غزوۂ بدر کے بعد جب کئی مشرکین قیدی بن کر آئے تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: جو قیدی مسلمانوں کے بچوں کو پڑھنا لکھنا سکھا دے، وہ آزاد کر دیا جائے گا۔ یہ اسلام میں تعلیم کو دی جانے والی حقیقی قدر و قیمت کی مثال ہے۔
نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے عورتوں کو تعلیم سے نہیں روکا، بلکہ ان کے لیے الگ مجالس قائم فرمائیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ایک بہت بڑی فقیہہ تھیں۔ صحابہ کرام ان سے حدیث، فقہ اور طب کے مسائل سیکھتے تھے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کی تعلیم کو ہر دور میں سب سے زیادہ اہمیت دی۔ کئی صحابہ کرام قرآن کے حافظ، قاری اور معلم بنے۔ صحابہ کرام نے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اقوال، افعال، اور فیصلے محفوظ کیے۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے کاتبینِ وحی مقرر فرمائے جنہوں نے قرآن کو لکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطوط، معاہدے اور قوانین بھی تحریری صورت میں بھجوائے۔
اسلامی تعلیم میں غلام، آزاد، امیر، غریب، عربی، عجمی سب کو تعلیم کا حق دیا گیا۔ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ایک ایسا علمی انقلاب برپا کیا، جس نے نہ صرف عربوں کو جہالت سے نکالا بلکہ پوری انسانیت کو علم، عدل اور تہذیب کی روشنی دی۔ یہ انقلاب بغیر کسی یونیورسٹی، بغیر کسی ٹیکنالوجی، اور بغیر کسی سیاسی طاقت کے قائم ہوا۔ صرف ایمان، علم اور عمل کی بنیاد پر۔