عنوان: | یوم عاشورہ کے فضائل |
---|---|
تحریر: | زیبا رضویہ |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
عاشورہ کے فضائل و برکات کو جاننے سے پہلے ہم کو اچھے سے یہ سمجھ لینا چاہیے کہ عاشورہ کس دن کو کہتے ہیں، ورنہ ہم کو معلوم نہیں ہوگا کہ عاشورہ کس دن کو کہتے ہیں۔ تو اگر ہم اس دن سے واقف نہیں ہوں گے تو اس دن کے جو اعمال کرنے والے ہیں، روزہ رکھنے والا ہے، تو اس سے ہم محروم رہ جائیں گے۔
یومِ عاشورہ کس دن کو کہتے ہیں؟
محرم الحرام کی دسویں تاریخ کو یومِ عاشورہ کا دن کہتے ہیں۔ عاشورہ کے دن کو بہت ہی برکت، عظمت، بزرگی اور فضیلت حاصل ہے۔ ہم سب کو چاہیے کہ ہم ان دنوں خُوب خُوب عبادت کریں، نیک اعمال کی طرف رغبت کریں، فاتحہ اور ایصالِ ثواب کریں، صدقہ دیں، خیرات کریں، اپنے اہلِ خانہ پر وسعت کریں، لوگوں کو پانی پلائیں، فقیروں پر خُوب خرچ کریں، خُوب دعا کریں کیونکہ اس دن دعائیں بہت قبول ہوتی ہیں، اور اس دن کا خُوب ادب و احترام کریں، اور بالخصوص اس دن روزہ رکھیں، کیوں کہ اس دن روزہ خود ہمارے آقا ﷺ نے رکھا اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بھی اس دن روزہ رکھنے کی ترغیب دی اور خود اس دن کا بہت ادب و احترام کرتے تھے۔
عاشورہ کے دن دعائیں قبول ہوتی ہیں!
واقعی عاشورہ کے دن ہر ایک کی دعا قبول ہوتی ہے، مگر ہم کو چاہیے کہ خلوصِ دل سے دعا کریں۔ کیوں؟ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش ہوئی، حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جبلِ جودی پر اس دن ٹھہری، حضرت یونس علیہ السلام اسی دن مچھلی کے پیٹ سے باہر آئے، حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ سے خلاصی ملی، وہ یہی دن تھا۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کی ملاقات حضرت یوسف علیہ السلام سے اسی دن ہوئی، اور حضرت یوسف علیہ السلام تختِ خلافت پر دس محرم ہی کو متمکن ہوئے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اسی دن اپنی قوم سمیت فرعون سے نجات پائی، اور اسی دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام پیدا ہوئے۔
اسی دن حضرت سلیمان علیہ السلام کو آزمائش کے بعد بادشاہت ملی۔ ایسے ہی بہت سے انبیاء علیہم السلام کی دعائیں اسی دن قبول ہوئیں اور اُن کو نجات ملی۔ عاشورہ کے دن گوشۂ رسُول ﷺ کے پیارے نواسے حضرتِ امام حسین رضی اللہ عنہ نے کربلا کی تپتی ہوئی ریت پر جامِ شہادت نوش فرمایا۔
یومِ عاشورہ کا روزہ گناہوں کو مٹاتا ہے:
قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "صِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ، إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ۔ (مسلم: 1162)
ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں اللہ سے امید رکھتا ہوں کہ عاشورہ کے دن کا روزہ، گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔
عاشورہ کا روزہ پچھلے سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ نبی ﷺ نے اسے سنت مؤکدہ کے طور پر خود رکھا اور صحابہ کو بھی ترغیب دی۔ بہتر ہے کہ 9 اور 10 محرم یا 10 اور 11 محرم دونوں روزے رکھے جائیں تاکہ یہود سے مشابہت نہ ہو۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم کو اس دن خُوب دعا، خیرات، صدقات کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس دن روزہ رکھنے کی ہمت و طاقت دے۔ آمین، یا ربّ العالمین۔