عنوان: | صاحبِ عرس کو راضی کرتے ہوئے عرس منائیں |
---|---|
تحریر: | بنت رئیس احمد |
پیش کش: | مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد |
اہل اللہ کا ذکر جب بھی کیا جائے رحمتیں نازل ہوا کرتی ہیں، لیکن جس دن اور جن گھڑیوں میں اُن کا وِصال ہوتا ہے،وہ لمحات اور وہ دن بہت مبارک ہوتے ہیں۔ اولیاء کرام رضی اللہ عنھم کے لیے ان کی وفات کا دن خوشی کا دن ہوتا ہے، کہ اسی دن اُنہیں اپنے کریم آقا ﷺ کی زیارت کا شرف نصیب ہوتا ہے قبر میں اور وہ دار المصائب ،دار النعمة کی طرف تشریف لے جاتے ہیں۔
لہٰذا اگر اُن کے عرس کے دن اُن کا ذکر کیا جائے، قرآنِ کریم کی تلاوت، ذکر و اذکار اور دیگر عبادت کا ثواب اُن کی بارگاہ میں نذر کیا جائے تو ذاکرین کو صاحبِ عرس کی خاص توجہ حاصل ہوتی ہے۔ بزرگانِ دین کے اعراس منانا یقیناً باعثِ خیر و برکت ہے۔ اور یہ اُن سے محبت کی علامت بھی ہے۔
جو اہل اللہ کے اعراس مناتے ہیں دنیا میں اُنہیں اللہ والوں کے دامنِ کرم میں جگہ تو ملتی ہے، ان شاء اللہ آخرت میں بھی اُن کے کرم کا سایہ نصیب ہوگا۔
کیونکہ کریم آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا:
المرءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ (صحيح البخاري، حدیث: 6168)
آدمی کا حشر اُس کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔
لیکن افسوس اب جس طرح سے بزرگانِ دین کے اعراس منائے جا رہے ہیں، اُس کو دیکھ کر لوگ دین کے قریب ہونے کہ بجائے دین سے دور ہورہے ہیں۔ اور شریعت کے خلاف عمل کرکے عرس منانے سے بزرگانِ دین ناراض ہوتے ہیں۔
ہمارا کسی بزرگ کے عرس کو منانے کا مقصد تو یہ ہونا چاہیے تھا کہ آج کے مبارک دن کے صدقے ہمیں بھی معرفتِ الہٰی مل جائے۔ ہم سے ہمارا رب راضی ہوجائے، صاحبِ عرس کا صدقہ ہمیں مل جائے،جس دینِ متین کے لیے انہوں نے اپنی زندگی وقف کردی اُس دین کے تحفظ کے لیے ہم بھی کوشش کرنے والے بن جائیں۔
لیکن افسوس۔۔۔۔۔ آج کل عرس منائے کا جو طریقہ لوگوں نے اختیار کیا ہے، وہ بس یہی ہے کہ :-
- فاسق و فاجر شخص سے قوالی پڑھوآئی جاتی ہے۔
- اور اُس محفل میں عورت و مرد کا اختلاط ہوتا ہے۔
- رات دیر تک محفل میں شریک رہ کر لوگ فجر کی نماز قضا کردیتے ہیں۔
- بے پردہ عورتیں درگاہوں پر جاتی ہیں۔
ان سب گناہوں بھرے کام سے صاحبِ مزار ہرگز راضی نہیں ہوتے بلکہ وہ شریعت کے خلاف عمل کرکے عرس منانے والوں سے سخت ناراض ہوتے ہیں۔
جس شریعتِ مطہرہ پر پوری زندگی اُنہوں نے عمل کیا، اُن کے عرس کے دن اسی شریعت کے خلاف کام کرکے اُنہیں ناراض کیا جا رہا ہے۔ (معاذ اللہ) یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی زبانوں پر تو اولیاء کرام کا ذکر ہے، مگر دل اُن کے فیوض و برکات سے خالی۔
کاش لوگ یہ بات سمجھیں کہ عرس کا مبارک دن ولی سے روحانی فیوض لینے اور اپنی ظاہری اور باطنی اصلاح کرنے کا دن ہے۔
عرس کیسے منائیں؟
- اپنے گناہوں سے توبہ کریں، شریعتِ مطہرہ کی پابندی کرنے کی کوشش کریں۔
- تلاوت کریں، درود شریف پڑھیں، ذکر و اذکار کریں،صدقہ و خیرات کریں۔
- صاحبِ عرس کی مبارک سیرتِ طیبہ کا مطالعہ ضرور کریں اور ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں۔
- صاحبِ عرس نے جس مبارک دین کے لیے اتنی قربانیاں دی اُس دین کے تحفظ کے لیے محنت کریں۔
- فاتحہ ضرور دیں۔
- ایک چادر کے ہوتے ہوئے قبر شریف کے لیے دوسری چادر پیش کرنے سے بہتر ہے، کسی غریب کو کپڑے دے کر اُس کا ثواب صاحبِ مزار کی بارگاہ میں نذر کریں۔
- خواتین مزار پر جانے سے اجتناب کریں گھر ہی سے ایصالِ ثواب کریں۔
اللہ کریم اپنے پیاروں کی محبت سے ہمارے دلوں کو منور فرمائے۔ آمین ثم آمین بجاہ النبی الامین ﷺ