عنوان: | روحانی بیماریوں بغض، حسد، کینے کا بیان |
---|---|
تحریر: | بنت اسلم برکاتی |
پیش کش: | مجلس القلم الماتریدی انٹرنيشنل اکیڈمی |
ہم میں سے ہر ایک کو اس دنیا میں اپنے اپنے حصے کی زندگی گزار کر جہانِ آخرت کے سفر پر روانہ ہو جانا ہے۔ اس دنیا میں کی جانے والی نیکیاں دار آخرت کی آبادی، جب کہ گناہ بربادی کا سبب بنتے ہیں۔ جس طرح کچھ نیکیاں ظاہری ہوتی ہیں جیسے نماز اور کچھ باطنی مثلاً اخلاص۔ اسی طرح بعض گناہ بھی ظاہری ہوتے ہیں جیسے قتل اور زنا اور باطنی جیسےبغض اور تکبر۔
باطنی گناہ، ظاہری گناہوں کی نسبت زیادہ خطرناک ہوتے ہیں، کیوں کہ ایک باطنی گناہ بے شمار ظاہری گناہوں کا ذریعہ بن سکتا یے۔ مثلاً قتل، ظلم، غیبت، چغلی، عیب دری جیسے گناہوں کے پیچھے کینے اور کینے کے پیچھے غصے کا ہاتھ ہونا ممکن ہے۔
عزیز قارئین کرام! آئیے ہم انہیں باطنی بیماریوں میں سے بغض، کینہ اور حسد کی تعریفات، قرآن و حدیث شریف سے ان کی مذمت، حکم اور ان سے بچنے کے علاج کے متعلق جانتے ہیں۔
بغض کی لغوی تعریف: کسی سے دل میں دشمنی رکھنا، نفرت یا عداوت پالنا۔ (لسان العرب، ج:7، ص:90)
کینہ کی لغوی تعریف: دیرینہ نفرت، دل میں چھپی دشمنی یا رنجش۔ (المعجم الوسيط، ج:2، ص: 827)
بغض و کینہ کی اصطلاحی تعریف: کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے، نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص:53، مکتبیہ المدینہ، دعوت اسلامی، ہند)
حسد کی لغوی تعریف: کسی کی نعمت دیکھ کر جلنا اور خواہش کرنا کہ وہ نعمت اس سے چھن جائے۔ (لسان العرب، ج: 3، ص: 166)
اصطلاحی تعریف: کسی کی دینی ہے دنیاوی نعمت کے زوال (یعنی چھن جانے) کی تمنا کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ فلاں شخص کو یہ نعمت نہ ملے، حسد کہلاتا ہے۔ حسد کرنے والے کو حاسد اور جس سے حسد کیا جائے اسے محسود کہتے ہیں۔ (فرض علوم سیکھیے، ص:675، مکتبہ المدینہ، دعوتِ اسلامی، ہند)
اللہ کریم قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ۔ (سورة المائدہ،91)
ترجمہ کنزالایمان: شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بیر اور دشمنی ڈلوا دے، شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سید نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ، خزائن العرفان میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں:
اس آیت میں شراب اور جوئے کے نتائج اور وبال بیان فرمائے گئے کہ شراب خوری اور جوئے بازی کا ایک وبال تو یہ ہے کہ اس سے آپس میں بغض و عداوتیں پیدا ہوتی ہیں، اور جو ان بدِیوں میں مبتلا ہو، وہ ذکر الہیٰ اور نماز کے اوقات کی پابندیوں سے محروم ہو جاتا ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص:53، مکتبہ المدینہ، دعوتِ اسلامی، ہند)
ایک اور مقام پر رب تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
وَ لَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰهُ بِهٖ بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍؕ۔ (سورة النساء: 32)
ترجمہ کنزالایمان: اور اس کی آرزو نہ کرو جس سے اللہ نے تم میں ایک کو دوسرے پر بڑائی دی۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ جب ایک انسان دوسرے کے پاس کوئی ایسی نعمت دیکھتا ہے، جو اس کے پاس نہیں، تو اس کا دل تَشویش میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں اس کی حالت دو طرح کی ہوتی ہے: (1) وہ انسان یہ تمنا کرتا ہے کہ یہ نعمت دوسرے سے چھن جائے اور مجھے حاصل ہو جائے۔ یہ حسد ہے اور حسد مذموم اور حرام ہے۔ (2) دوسرے سے نعمت چھن جانے کی تمنا نہ ہو بلکہ یہ آرزو ہو کہ اس جیسی مجھے بھی مل جائے، اسے غبطہ کہتے ہیں یہ مذموم نہیں۔ (تفسیر صراط الجنان، ج:2، ص:215، مکتبہ المدینہ، دعوتِ اسلامی، ہند)
(1)- فرمان حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ ہے:
”يُعْرَضُ الْأَعْمَالُ فِي كُلِّ يَوْمِ خَمِيسٍ وَاثْنَيْنِ، فَيَغْفِرُ اللَّهُ لِكُلِّ امْرِئٍ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا امْرَأً كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا۔“ (صحیح مسلم: حدیث نمبر 2565)
ترجمہ: ہر پیر اور جمعرات کو اعمال پیش کیے جاتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کو معاف فرما دیتا ہے، جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ہو، سوائے ان دو کے جن کے درمیان بغض (عداوت) ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ان دونوں کو مؤخر کرو یہاں تک کہ آپس میں صلح کر لیں۔
(2)- فرمان حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ ہے:
إِيَّاكُمْ وَالْحَسَدَ، فَإِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ۔ (سنن أبي داود، حدیث نمبر: 4903)
ترجمہ: حسد سے بچو، کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔
حسد کا حکم: حسد حرام ہے۔ اگر غیر اختیاری طور پر دل میں کسی کے بارے میں حسد آیا اور یہ اس کو برا جانتا ہے، تو اس پر گناہ نہیں (جب تک کہ اعضاء سے اس کا اثر ظاہر نہ ہو)۔
بغض و کینہ کا حکم: کسی بھی مسلمان کے متعلق بلا وجہ شرعی اپنے دل میں بغض و کینہ رکھنا ناجائز و گناہ ہے۔ سیدنا عبدالغنی نابلسی رحمتہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: حق بات بتانے یا عدل و انصاف کرنے والے سے بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص:54، فرض علوم سیکھیے، ص:675، مکتبہ المدینہ، دعوتِ اسلامی، ہند)
حکایت: حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں کچھ لوگ گھبرائے ہوئے حاضر ہوئے اور عرض کی: ہم حج کی سعادت پانے کے لیے نکلے تھے، ہمارے ساتھ ایک آدمی تھا، جب ہم ذا الصفَاحْ کے مقام پر پہنچے تو اس کا انتقال ہو گیا۔
ہم نے اس کے غسل و کفن کا انتظام کیا پھر اس کے لیے قبر کھودی اور اسے دفن کرنے لگے تو دیکھا کہ اچانک اس کی قبر کالے سانپوں سے بھر گئی ہے۔ ہم نے وہ جگہ چھوڑ کر دوسری قبر کھودی تو دیکھتے ہی دیکھتے وہ بھی کالے سانپوں سے بھر گئی، بالآخر ہم اسے وہیں چھوڑ کر آپ کی بارگاہ میں حاضر ہو گئے ہیں۔
یہ واقعہ سن کر حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہ اس کا ”کینہ“ ہے، جو وہ اپنے دل میں مسلمانوں کے متعلق رکھا کرتا تھا۔ جاؤ! اور اسے وہیں دفن کر دو۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص:54، مکتبہ المدینہ، دعوتِ اسلامی، ہند)
بغض و کینہ اور حسد کے علاج: (1) ایمان والوں کی کینے سے بچنے کی دعا کیجیے۔ (2) بغض و کینہ کے اسباب میں غصہ، بدگمانی، شراب نوشی جوا بھی ہے، اس سے بچنے کی کوشش کیجیے۔ (3) ایک سبب نعمتوں کی کثرت بھی ہے کہ اس سے بھی آپس میں بغض و کینہ پیدا ہو جاتا ہے۔ نعمتوں کا شکر ادا کر کے سخاوت کی عادت کے ذریعے اسے سے بچنا ممکن ہے۔ (4) بے جا سوچنا چھوڑ دیجیے۔ (5) مسلمانوں سے اللہ کی رضا کے لیے محبت کیجیے۔
(6) کینے کی بنیاد عموماً دنیاوی چیزیں ہوتی ہیں، لیکن سوچنے کی بات ہے کہ کیا دنیا کی وجہ سے اپنی آخرت کو برباد کر لینا دانشمندی ہے؟ یقینا نہیں! پھر اپنے دل میں کینے کو ہرگز جگہ مت دیجیے۔ (7) زیادہ طلبی کی حرص(لالچ) ختم کیجیے اور جو ملا، جتنا ملا، اس پر اللہ پاک کا شکر ادا کرتے ہوئے قناعت اختیار کیجیے۔ (8) دوسروں کی نعمتوں کے بارے میں زیادہ سوچنا چھوڑ دیجیے۔ کیونکہ اپنے سے زیادہ نعمتوں کے بارے میں سوچتے رہنے سے اکثر احساس کمتری پیدا ہوتا ہے، جس سے حسد ہوتا ہے۔ (9) حسد کے نتائج پر غور کیجیے کہ حسد کرنے والا آدمی سکون میں نہیں رہتا، دوسروں سے نعمت چھن جانے کی خواہش اسے ہمیشہ بے سکون رکھتی ہے، اور یہ خود کو جہنم کے دردناک عذاب کا حقدار بناتا ہے۔
(10) خود آگے بڑھ کر سلام اور مصافہ کرنے کی عادت اپنائیے، ان شاء اللہ تعالی! اس کی برکت سے دل سے بغض و کینہ دور ہوگا، اور محبت بڑھے گی اور حسد کا مرض بھی ختم ہوگا۔ (11) موت کو کثرت سے یاد کیجیے۔ حضرت ابو دردہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جو موت کو کثرت کے ساتھ یاد کرے، اس کے حسد اور خوشی میں کمی آ جائے گی۔
(فرض علوم سیکھیے، ص:676، باطنی بیماریوں کی معلومات، ص:56، مکتبہ المدینہ، دعوتِ اسلامی، ہند)قارئین کرام! دین اسلام ہمیں کہیں بھی اور کسی بھی موڑ پر تنہا نہیں چھوڑتا۔ ظاہری صاف ستھرائی کے ساتھ ساتھ، باطن کو صاف و شفاف رکھنے کا، واضح رستہ دکھاتا ہے۔ اس رستہ پر چل کر خود کو بھی ان بیماریوں سے بچانے کے اقدامات کیجیے اور دوسروں کو بھی نیکی کی دعوت دیجیے۔ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمارے دلوں کو پاک فرمائے، ہم سبھی کو بغض و کینہ اور حسد جیسی مہلک بیماریوں سے بچنے کو توفیق عطا فرمائے، ہر حال میں راضی بہ رضا رہنے والا بنائے۔ آمین اللہم آمین یارب العالمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم!